دہشت گردی اور دہشت میں مسلمان

مکرمی!
وطن عزیز میں دہشت گردی کے الزام میں مسلسل مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ملک کے مسلمانوں کیلئے سب سے زیادہ تشویشناک مسئلہ ہے ۔بیشک دہشت گردی ملک اور ہم سب کیلئے ایک فکر انگیز موضوع ہے لیکن دہشت گردی کی روک تھام اور بیخ کنی کیلئے پولس ا ب تک جس طرح کی کارکردگی کی مظاہرہ کر رہی ہے اس سے ملک کے لوگوں کے درمیان مایوسی گردش کر رہی ہے ۔ملک میں ایسی کتنی مثالیں ہیں جو پولس کے رویے اور کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتی ہیں لیکن افسوس کی بات ہیکہ ابھی تک متعصب پولس افسران سے مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے معاملے میں ان سے باز پُرس نہیں کی گئی ہے۔ اگر ملک کے متعصب افسران پر قد غن لگائی گئی ہوتی تو ابتک شاید مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے سلسلے کو بریک مل گیاہوتا ۔مسلم قوم کی پسماندگی کی وجوہات میں سے ایک سب سے بڑی وجہ مسلم نوجوانوں کی دہشت گردی کے الزام میں نہ رکنے والی گرفتاری ہے ۔کیونکہ جب مسلم قوم کا کوئی ہونہار اور باصلاحیت نوجوان کامیابی کے زینے طے کرتا ہے تودہشت گردی کے الزام میں اسے گرفتار کرکے اس کے اورپوری قوم کے ارمانوں پر دھندھ کا پہرہ بیٹھا دیا جاتا ہے ۔ضروری نہیں سارے مسلم نوجوانوں کو اس طرح کے برتاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن زیادہ تر مسلم نوجوانوں کو اکثر اس طرح کے رویے کی وجہ سے خوف میں مبتلارہنا پڑتاہے ۔حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ مسلم بچے صرف یہ کہہ کرتعلیم حاصل کرنے سے منع کردیتے ہیں کہ پڑھ کر کیا ہوگا جب پڑھ کر پولس انکاؤنٹر یا پھر دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کر لئے جائیں گے ۔اس طرح کا ماحول اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں بٹلہ ہاؤ س سانحہ کے بعد بناتھااور یہ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔بٹلہ ہاؤس سانحہ کے بعد اعظم گڑھ کے مسلم نوجوانوں بالخصوص طلباء میں خوف کا ماحول بنا ہوا تھا۔افسوس کی بات یہ ہیکہ اس حادثہ کے بعد بہت سے مسلم نوجوانوں کو اپنی تعلیمی سلسلے کوروکنا پڑا تو کتنے مسلم نوجوان پولس اور تفتیشی ایجنسیوں کی یکطرفہ کارروائی سے خوف میں مبتلا ہو کر نفسیاتی مریض بن گئے یہ صرف اعظم گڑھ نہیں بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں کی کہانی ہے ۔وطن عزیز میں مسلم نوجوانوں کی فرضی گرفتاریوں کا سلسلہ گھٹنے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ نیشنل کرائم ریکارڈ س کی ایک رپورٹ اس تشویشناک صورتحال پر روشنی ڈالتی ہے ۔اس رپورٹ کے مبطابق وطن عزیز کی جیلوں میں82,190 مسلم قیدی ہیں ،جس میں 18,550مسلم قیدی عدالت کے زیرِسماعت ہیں۔این سی آر بی کے اعداد شمار کے مطابق مجموعی طور پر سزا یافتہ قیدیوں میں مسلم قیدیوں کا فیصد16.38%ہے جبکہ زیرِسماعت قیدیوں کے مقابلے مسلم ملزمان کاتناسب21.05% ہے ۔مسلم نوجوانوں کو صرف شک کی بنیا دپر گرفتار کرکے ایک طویل عرصہ تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنا انصاف کے خلاف ہے ۔اگر اس تشویشناک مسئلے پر غور فکر کیا جائے تواس مسئلے کا سب سے اچھا حل یہ نظر آتا ہیکہ ہیکہ دہشت گردی کے مقدمات کو حل کرنے کیلئے فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کی جائے۔
ذاکر حسین
الفلاح فرنٹ ،سیدھا سلطان پور ،اعظم گڑھ
hussainzakir650@gmail.com

SHARE