دیوبند میں احتجاج کرنے والے ۲۵۰؍ افراد کے خلاف مقدمہ درج 

ہائیوے جام کرنے کے واقعہ کے بعد شہر میں گہما گہمی، الگ الگ جگہوں پر پولیس تعینات، مدارس کے ذمہ داران سے انتظامیہ کی میٹنگوں کا دور جاری 

 نعرے بازی ، سڑکوں پر اترنا اور روڈ جام کرنا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں : مسجد رشید میں مہتمم دارالعلوم دیوبند کی طلبہ کو نصیحت 

دیوبند: (ایس۔چودھری؍آر سلمانی) گزشتہ روز دیوبند میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج مظاہرہ کرنے والے 250؍ نامعلوم لوگوں کے خلاف پولیس نے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاہے، ایک شخص کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ معاملہ درج کیاگیا ہے۔ پولیس نے ایک شخص کی نشاندہی کرتے ہوئے بھیڑ کو بھڑکانے اور انہیں ہائیوے پر لے جاکر روڈ جام کرنے، سرکاری کاموں میں رخنہ ڈالنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے سمیت الگ الگ دفعات کے تحت یہ مقدمہ درج کیاہے۔ شہریت ترمیمی بل کے خلاف گزشتہ روز دیوبند میں امن مارچ نکالا گیا تھا لیکن خانقاہ چوک پر پہنچ کر پولیس سے ہوئی بحث کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی اور سیکڑوں لوگوں نے اسٹیٹ ہائیوے پر رانا گیس ایجنسی کے قریب روڈ پہنچ گئے اور وہاں جام لگاکر نماز ادا کرنے اور ٹریفک کوروکنے کے الزام میں تنظیم ابنائے مدارس کے منتظم مہدی حسن عینی سمیت 250؍ افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔ کوتوالی انچارج یگ دت شرما نے بتایاکہ مہدی حسن عینی نے بھیڑ کو ہائیوے پر لے جاکر جام لگایا تھا، اس دوران بھیڑ نے جام کھلوانے کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور سرکاری کاموں میں رخنہ اندازی کی۔ پولیس نے مہدی حسن عینی کی نشاندہی کرتے ہوئے 250؍ نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 147؍ 149؍341 ؍ 353؍ 427؍ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔ وہیں مہتمم دارالعلوم دیوبند نے ہائیوے پر کئے گئے احتجاج کے طریقہ کار پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے احتجاج کی قطعاً اجازت نہیں ہے اور اس میں کسی بھی مدرسہ کے کوئی ذمہ دارشامل نہیں تھا۔ دیوبند میں گزشتہ روز ہوئے شہریت ترمیمی بل کے خلاف ہوئے احتجاج اور روڈ کے جام بعد یہاں کافی ہلچل مچی ہوئی، دیر رات اعلیٰ افسران کی دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ سمیت دیگر مدارس کے ذمہ داران سے ملاقات ہوئی تو آج بھی دن بھر یہاںمدارس کے ذمہ داران سے انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی میٹنگوں کا دور چلتا رہا ۔شام کے وقت سہارنپور میں ڈی ایم آلوک کمار پانڈے اور ایس ایس پی دنیش کمار پی سمیت اعلیٰ افسران نے دیوبند کے مدارس کے ذمہ داران اور سماجی کارکنوں ومسلم اسکالر س کے ساتھ میٹنگ کی۔ دیوبند میں مدارس کے اکثریتی علاقہ میں جگہ جگہ پر پولیس فورس تعینات کی گئی ہے، جس سے ایک طرح سے خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہورہاہے۔ حالانکہ احتجاج کے بعد سے یہاں کاماحو ل پوری طرح پر امن ہے لیکن سوشل میڈیا پر کئی طرح کی افواہیں باز گشت کررہی جس میں دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کے اخراج کے فیصلہ سے جیسی غیر مصدقہ خبریں وائرل ہورہی ہے۔ اس سلسلہ میں مہتمم دارالعلوم دیوبند نے بیا ن جاری کرکے احتجاج کے طریقہ پر ناراضگی ظاہر کی ہے وہیں دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید میں جلسہ کا انعقاد کرکے موجودہ حالات کے مدنظر طلبہ کو ضروری نصیحتیں کی ہیں۔مرکزی حکومت کے ذریعہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا شہریت ترمیمی بل پاس کرنے کے بعد ملک بھر میں اس کے خلاف احتجاج مظاہرے ہورہے ہیں، اسی کے تحت گزشتہ روز دیوبند میں بھی اس بل کی مخالفت دیوبند میں امن مارچ نکالا گیا تھا، لیکن اچانک بھیڑ بے قابو ہوگئی اور ہائیوے پر پہنچ گئی اور وہاں جاکر جام لگادیا ،تقریباً ایک گھنٹے تک لگے اس جام سے انتظامیہ کے ہاتھ پیر پھول گئے،مظاہرین نے ہائیوے پر ہی نماز مغرب ادا کی،جام لگنے کے سبب مسافرین کو کافی پریشانی ہوئی اور سڑکوںکے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطار لگ گئی، اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے موقع پر پہنچ کر بھیڑ کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی،جس کے کافی دیر بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کرتے ہوئے روڈ کھولا۔ اس واقعہ کے بعد دیوبند سمیت پورے علاقہ میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا، مظاہرہ کے بعد انتظامیہ کے اعلیٰ افسران دارالعلوم دیوبندپہنچے اور مہتمم دارالعلوم دیوبند سمیت دیگر مدارس کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور طلبہ کو سمجھانے کے لئے کہا گیا۔ اس واقعہ کے بعد دیوبند میں عجیب سی کیفیت پیدا ہوگئی حالانکہ پورے علاقہ میں پوری طرح امن وامان کی صورتحال ہے، لیکن پولیس کی آمدو رفت اور آج سہارنپور میں کلکٹر ہال میں ڈی ایم کے ذریعہ بلائی گئی مدارس کے ذمہ داران کی میٹنگ کے سبب یہاں کافی گہما گہمی کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ دیوبند میں جگہ جگہ پولیس تعینات کردی گئی ہے۔ اس واقعہ کو لیکر سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کی افواہیں باز گشت کرتی رہی اور کئی غیر مصدقہ خبریں وائرل کردی گئی ہے، جس میں طلبہ کے اخراج کرنے جیسی خبریں بھی شامل ہیں،حالانکہ دیوبند کا ماحول پوری طرح پر امن ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے احتجاج کے طریقہ بر کافی ناراضگی ظاہر کی اور کہاکہ اس طرح کے مظاہروں کی مذہب اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے،جس سے عوام الناس کو تکلیف پہنچے ،انہوں نے کہاکہ اس میں کسی بھی مدارس کے ذمہ دار کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ وہیں ایس ایس پی سہارنپور دنیش کمار پی نے کہاکہ شہریت ترمیمی بل اور این آرسی کے خلاف کچھ شرارتی عناصر نے لوگوں کو بھڑکایا اور انہیں ہائیوے پر لے جاکر وہاں جام لگوادیا، شہریت ترمیمی بل کی کاپیا جلائی اور ٹریفک کو نقصان پہنچایا، پولیس نے بروقت سبھی لوگوں کو ہٹا یا، کچھ شرارتی عناصر نے طلبہ کو اکسایا تھا،جن کی پہچان کرلی گئی ہے اور ویڈیو وغیرہ سے مزید پہچان کی جارہی ہے، پولیس نے بہت بڑے واقعہ کو روکا ۔ ایس ایس پی نے کہاکہ تمام لوگوں کی شناخت کی جارہی ہے، نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیاہے، عوام کی طرف سے بھی مدد ملی ہے، مہتمم دارالعلوم نے بھی اس کارروائی میں انتظامیہ کا ساتھ دیاہے،ایس ایس پی نے کہاکہ غلط طریقہ سے لوگوںکو افواہ پھیلاکر اکسایا گیاہے، پولیس شرپسندوں کی شناخت کررہی ہے ، ایک شخص مہدی حسن عینی کو نامزد کرتے ہوئے 250؍ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔ مزید جانچ جاری ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کو لے کر گزشتہ شام ہوئے احتجاجی مظاہرے میں مدرسہ کے طلبہ کے شامل ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی بات پر بے چین ہیں اور اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں تو اس کا سب سے اچھا اور جمہوری طریقہ میمورنڈم دینا ہے ، نعرے بازی ، سڑکوں پر اترنا اور روڈ جام کرنا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید میں ظہر کی نماز کے بعد مدرسہ کے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ سڑک جام کرنا قانوناً بھی جرم ہے اور اسلام بھی اس کی اجازت نہیں دیتا کیوں کہ اسلام کو راستے میں پڑے ہوئے پتھروں کو سائڈ میں ہٹانے کی تعلیم دیتا ہے تاکہ کسی دوسرے کو پریشانی نہ ہو۔ ایسے میں پتھر ڈال کر سڑک روکنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کا کوئی بھی اکابر تعلیم کے دوران کسی طرح تحریک کا حصہ نہیں بنا، یہاں سے نکلنے کے بعد انہو ںنے مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ بڑی بڑی تحریکیں چلائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں پڑھنے والے طلبہ کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہونا چاہئے کہ وہ توجہ کے ساتھ تعلیم حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ناسمجھی آپ ہی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی کیو ںکہ آپ کے گھروالوں نے بھی آپ کو یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجا ہوا ہے۔ مولانا ابوالقاسم نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مدرسہ کا کوئی بھی طالب علم کسی بھی طرح کے مظاہرے اور ہنگامے میں شامل ہوتا پایا گیا تو اس کے خلاف دفتری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دارالعلوم کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے جمعیۃ علماء کی جانب سے منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں طلبہ کے شامل ہونے پر پوری طرح پابندی عائد کردی ہے۔ مولانا نے صاف کہا کہ کوئی بھی طالب علم کسی طرح کے مظاہرے یا پروگرام میں شامل نہیں ہوگا۔ اگر کوئی اس طرح کے پروگراموں کا حصہ بنتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ یاد رہے کہ جمعیۃ علماء ہند (محمود) نے جمعہ کی نماز کے بعد شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کا اعلان کررکھا ہے جس کے تحت کل (آج) دیوبند میں جمعیۃ کا احتجاجی پروگرام منعقد ہوگا۔