ریاض: (ایجنسی) کورونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر کی مساجد میں تالے لگے ہوئے ہیں ۔ حتیٰ کہ حرم شریف اور مسجد نبوی کے دروازے بھی عوام کیلئے بند ہیں۔ اب اردن کے زیر انتظام اسلامی وقف نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجدالاقصیٰ کو بھی کورونا وائرس کے پیش نظر رمضان المبارک کے دوران میں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر کی مساجد میں تالے لگے ہوئے ہیں ۔ حتیٰ کہ حرم شریف اور مسجد نبوی کے دروازے بھی عوام کیلئے بند ہیں۔ اب اردن کے زیر انتظام اسلامی وقف نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجدالاقصیٰ کو بھی کورونا وائرس کے پیش نظر رمضان المبارک کے دوران میں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح اب مسلمان اپنے قبلہ اوّل اور تیسرے سب سے متبرک مقام پر نمازیں ادا نہیں کرسکیں گے۔اردنی کونسل نے مسجد الاقصیٰ میں ۲۳؍ مارچ سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے پنج وقت نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی تھی۔
اردن کی وزارت برائے اسلامی امور اور وقف کے ایک بیان کے مطابق کونسل نے رمضان المبارک کے دوران عبادت گزاروں کے مسجد الاقصیٰ کے تمام دروازوں (ابواب) سے عوام کے داخل ہو نے پر عائد کردہ پابندی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اردن نے منگل کے روز رمضان المبارک کے دوران مساجد میں نمازوں کی ادائیگی معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب س پر حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اردن میں اب تک کورونا وائرس کے ۳۸۹؍معاملات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں ۷؍افراد کی موت ہوئی ہے۔اردنی حکومت کے ترجمان کے مطابق گزشتہ اتوار کو ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں ایک ماہ کی توسیع کردی گئی تھی۔ اردن میں اس لاک ڈاؤن کے تحت اسکول ، کالج اور سرکاری ادارے بند ہیں۔تاہم دواخانوں اور ضروری عوامی خدمات کواس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
اردنی حکومت کے ترجمان امجد عدیلہ نےگزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمرالرزاز نے لاک ڈاؤن اور مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی کا فیصلہ کورونا وائرس کی وَبا کے تعلق سے ہونے والی پیش رفت اور سفارشات کی روشنی میں کیا ہے۔ اردن نے ۲۰؍ مارچ کو ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔اس کے تحت لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی عائد ہے۔اس تاریخ سے ایک روز قبل ہی اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے ملک میں ہنگامی قانون نافذ کردیا تھا اور اس کے تحت حکومت کو شہری اور سیاسی حقوق پر قدغن لگانے کیلئے اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم کا اعلان
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی اسی کے مدنظر سعودی عرب کے مفتی اعظم نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئےمرمضان المبارک میں تراویح اور اس کے بعد عید کی نماز اپنے اپنے گھروں میں ادا کریں۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر آئی تھی کہ کو شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا کہ’’ رواں برس کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے اختیار کی گئی تدابیر کے پیش نظر مساجد میں نمازِ تراویح کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ’’ اگر وبا کا پھیلاؤ ماہ مبارک میں بھی جاری رہا تو عید الفطر کی نماز بھی گھروں میں ادا کی جائے گی۔‘‘ واضح رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے تقریباً ایک ہفتے قبل سعودی عرب کے مفتی اعظم کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان رمضان کی عبادتوں کیلئے مسجدوں کے کھلنے کی دعائیں کر رہے ہیں۔بہر حال اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کے تینوں مقدس ترین مقامات مسجد نبوی، حرم شریف اور مسجد اقصیٰ میں باجماعت نماز نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ سعودی وزارت حج و عمرہ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو پہلے ہی عمرہ اور حج کی تیاریاں موخر کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ سعودی عرب میں اب تک ۶؍ہزار ۳۸۰؍ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ وہاں اس مرض سے ۸۳؍افراد کی موت ہوچکی ہے ۔ اس کے علاوہ ۹۹۰؍ متاثرین صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔






