علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دو طلباء گرفتار، ایک کی ہوئی رہائی دوسرے پر لگائے گئے سنگین دفعات

دہلی: (سیف الرحمن/ملت ٹائمز) لاک ڈاؤن کے درمیان ملک میں سی.اے.اے مخالف مظاہرین، طلباء لیڈران، ایکٹوسٹوں کی مسلسل گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے جامعہ کے طلباء لیڈران میران حیدر،شفیع الرحمٰن، آصف اقبال تنہا و صفورہ زرگر کے ساتھ جے.این.یو کی دونگنا کلیتا ونتاشا نرول پنجرہ تورو کی ایکٹوسٹ گلفشاں خان کی گرفتاری کے بعد اب علی گڑھ طلباء یونین کے سابق کیبنٹ ممبر فرحان زبیری اور انکے ایک اور ساتھی روش علی خان کو علی گڑھ پولس نےآج اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ انتظامیہ کی اجازت کے بعد جے.پور اپنے رشتہ داروں کے یہاں جا رہے تھے تاہم روش کو دیر شام رہا کردیا گیا جبکہ فرحان کو کئی دفعات کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے بتایا جاتا ہیکہ سی.اے.اے مخالف تحریک میں یہ دونوں بہت متحرک رہے تھے اس سے پہلے بھی لاک ڈاؤن کے درمیان ہی اے.ایم.یو کے ہی عامر منٹو نامی طلبہء لیڈر کی بھی گرفتاری ہو چکی ہے
فرحان اور زبیر کی گرفتاری پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہء یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی و یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے مزاحمت کی آواز کو دبادینے کی کوشش و ایک خاص کمیونٹی کو کچلنے کی شازش بتایا اور عوام و لیڈران اور تنظیموں سے مانگ کی کہ جمہوریت کی حفاظت کیلئے جلد متحدہ طور پر صف آراء ہو جائیں اور جمہوریت کی بقا کیلئے جدوجہد کررہے ان طلباء کے ساتھ مضبوطی سے کھرے ہوجائیں۔ طلباء تنظیم کیمپس فرنٹ آف انڈیا نے فرحان کی جلد رہائی اور طلباء کو نشانہ بنایا جانے پر جلد از جلد روک لگانے کی مانگ کی کیمپس فرنٹ مانو حیدرآباد کے ایکٹوسٹ افتخار عالم نے بتایاکہ فرنٹ نے وزارت داخلہ،قومی اقلیتی کمیشن،قومی انسانی حقوق کمیشن و دیگر متعلقہ محکمات کو 78 سے زائد لیٹر میل کر طلباء و ایکٹوسٹوں کو نشانہ بنائے جانے کے سلسلہ کو روکنے کی مانگ کی ہے انہوں نے بتایا کہ اس مہم میں طلباء کے علاوہ سیاسی،سماجی،انسانی حقوق کارکنان و سابق آئی.اے.ایس افسران نے بھی حصہ لیا۔