ملک معاشی زوال کی راہ پر گامزن

خبر درخبر(481)
شمس تبریز قاسمی
ہندوستان میں کرنسی کی تاریخ ڈھائی ہزار سا ل قدیم ہے ،ایک بادشاہ نے سکہ جاری کرکے کرنسی کے ذریعہ لین دین کا آغاز کیا تھا، انیسویں صدی میں جب ہندوستان میں برٹش حکومت تھی ہندوستانی کرنسی مہنگی تھی ایک انگریزی اخبار کے مطابق 1917 میں 1 ہندوستانی روپیہ 13 امریکی ڈالر کے برابر ہوا کرتا تھا، جب 1947 میں ہندوستان آزاد ہواتو1 ہندوستانی روپیہ1 امریکی ڈالر کے برابر ہوگیا، پھر آہستہ آہستہ ہندوستان پر قرض بڑھنے لگا تو اندرا گاندھی نے قرض ادا کرنے کے لئے روپے کی قیمت کم کرنے کا فیصلہ لیا جس کے بعد سے آج تک روپے کی قیمت کم ہوتی آ رہی ہے اور آج آزادہندوستان کی تاریخ میں کرنسی کی قیمت سب سے نچلی سطح پر پہونچ گئی ہے ،ریضرب بینک آف انڈیا کی تازہ رپوٹ کے مطابق 24 نومبر کو ہندوستانی روپیہ حیثیت کی ڈالر کے مقابلے میں سب سے کم ہوگئی ہے اور 1 امریکی ڈالر کی قیمت 68.86 ہندوستانی روپیہ ہوگئی ہے اس سے قبل ہندوستانی روپے کی سب سے کم قیمت 2013 میں ہوئی تھی تب 1 امریکی ڈالر کی قیمت 68.80 ہندوستانی روپے تھی ۔
کرنسی خسارے کی سب سے اہم وجہ غیرملکی فنڈوں کا ملک سے نکل جانا اور امریکہ کی سینٹرل بینک کی جانب سے قرض میں اضافہ کیا جاناہے ،کرنسی خسارے کی وجوہات میں نوٹ بندی کابھی سب سے زیادہ دخل ہے ،8 نومبر کی شب میں 1000 اور 500 کے نوٹوں کے بند کئے جانے کے فیصلہ کے بعد سے ملک میں تجارت اور لین کی حالت دگرگوں ہے ،مارکیٹ سے تقریبا پیسہ ختم ہوچکاہے ،لوگوں نے خریدوفروخت کم کردی ہے ،سفر اور دیگر ضروریات کی تکمیل پر بریک لگ گیاہے،متوسطہ درجہ کی تجارت ،مختلف دکانیں بندپڑی ہیں ،چھوٹے چھوٹے کارخانے بند ہوگئے ہیں،معمولی فیکٹریوں کے دروازوں پر تالے لگ گئے ہیں،وہاں کام کرنے والے مزدوربھی روزگار چھن جانے سے پریشان حال ہیں ،دوسرے لفظوں میں یوں کہئے کہ کیش میں جن کا رخانوں اور دکانوں کا کام چل رہاتھا وہ سب بند ہوگئے ہیں ،جو لوگ چیک اور آن لائن ٹرانزکشن کے ذریعہ لین دین کررہے تھے ان پر بھی گہرا اثر پڑاہے کیوں کہ ان کے بہت سے کسٹمرز چیک اور آن لائن ٹرانزکشن کے بجائے کیش سے ہی معاملہ کرتے تھے۔
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں یہ کرنسی کا سب سے بڑا خسارہ ہے اور اس کی سب سے اہم وجہ نوٹ بندی کا فیصلہ ماناجارہاہے کیوں کہ اس کے بعد ملک کے معاشی نظام پر بالکل بریک لگ گیاہے،کاروبارتھپ پڑگیاہے،لین دین کا سلسلہ بند ہوگیاہے،آمدورفت کا سلسلہ رک گیا ہے،زندگی کی مختلف ضروریات اور طرح طرح کی سرگرمیوں پر خودبخود بندش لگ گئی ہے ۔جس سے ملک کی اقتصادی صورت کو بڑادھچکا لگا ہے اور اس کیلئے براہ راست ذمہ دار مرکزی حکومت اور نوٹ بندی کا یہ فیصلہ ہے ۔
حکومت نے نوٹ بندی کا فیصلہ کرپشن ،جعلی نوٹوں کے روک تھام اور بلیک منی کے خاتمہ کیلئے کیاتھا ،اس کا مطلب یہ تھاکہ ملک کی کرنسی کی قیمت اور اچھی ہوگی اور اقتصادی ترقی ہوگی لیکن کرنسی کا خسارہ اس بات کو درشاتاہے کہ نوٹ بندی فیصلہ کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہورہے ہیں اور اقتصادی ترقی کی بجائے ملک معاشی زوال کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے جو ارباب اقتدار اور عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔(ملت ٹائمز)
dailymillattimes@gmail.com