جنید جمشید بھی چل بسے !

خبر درخبر(487)
شمس تبریز قاسمی
مغرب کے بعد کا وقت تھا ،دیوبند کی سرزمین پر یہاں کے معروف جناب صحافی عبد اللہ عثمانی اور روزنامہ خبریں کے بیوروچیف جناب سمیر چودھری کے ساتھ ’’دیوبند نیوز نیٹ ورک‘‘میں بیٹھا ہواتھا اسی دوران سمیر صاحب نے یہ خبر سنائی کی جنید جمشید صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ،یہ سن کر میرے ہوش وہواس اڑگئے تاہم ضبط کرتے ہوئے میں نے تفصیل طلب کی اور انہوں نے وہاٹس ایپ کے کسی گروپ میں آئی خبر کی سرخی پڑھ کر سنائی کہ چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ راستے میں گرکر تباہ ، جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ۔اناللہ و انا الیہ راجعون
جنید جمشیدایک ایسے شخص کا نام ہے جنہوں نے ہزاروں دلوں کو تبدیل کیاہے ،بے شمار لوگوں کو ضلالت وتاریکی کے گڑھے سے نکال کر اسلام کی روشن راہ پر گامزن کیاہے،بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانے کا کارنامہ انجام دیا ہے ،محبت وعقیدت کے ساتھ اسلام اور شریعت کی تبلیغ کی ہے ،تشدد ،بیجا عقیدت اور غلوسے کنارہ کشی اختیا کرتے ہوئے دین محمدی کے پیغام کو دورتک پہونچانے کی سعی کی ہے ،قرآن وحدیث پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دی ہے ۔عشق رسول میں ڈوب کر نغمہ سرائی کی ہے ،حب رسول سے سرشار ہوکرنعت خوانی کی ہے،ہزاروں دلوں کو عظمت رسول سے سرشار کیاہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا انہیں شیدائی بنایا ہے۔
junaid-jamshaidیہ وہی جنید جمشید ہیں جو کبھی سنگر اور گلوکارہواکرتے تھے ،فلموں کے لئے گانا گیا کرتے تھے ،مغربی لباس کے دلدادہ تھے ،فلموں اور ٹی اسکرین پران کی دھوم تھی ،دنیا ئے موسیقی کے بے تاج بادشاہ تھے،جس محفل میں چلے جاتے وہاں اپنی شناخت قائم کرکے آتے،1987 میں ایک فلم دل دل پاکستان کی ریلیز کے بعد وہ شہرت کی اور عظیم بلندیوں پر پہونچ گئے،دنیا کی دولت ان کے قدموں میں نچھاور ہوگئی ،ان کی گلوکاری کے متعدد البم نے دنیا بھر میں انہیں شہر ت اور قدرومنزلت عطا کردی ،اپنے فن میں یکتائے روزگار بن گئے ،اسی دوران ان کی ملاقات مشہورخطیب داعی اسلا م حضرت مولانا طارق جمیل صاحب سے ہوئی اور پھر ان کی زندگی کی ایک نئی کہانی شروع ہوگئی ،موسیقی کی دنیا کو خیر آباد کہ کر انہوں نے دعوت وتبلیغ کے میدان میں قدم رکھ دیا ،گاناکی جگہ نعت خوانی کا سلسلہ شروع کردیا،مولانا طارق جمیل صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مثبت اندازمیں عالمی سطح پر انہوں نے تبلیغ شروع کردی، مختلف ملکوں میں جاکر انہوں نے دین اسلام کی دعوت کا فریضہ انجام دیا،متنازع امور سے بچتے ہوئے اسلام کا آفاقی پیغام پہونچایااور یوں موسیقی کی دنیا سے تبلیغ کے میدان میں قدم رکھنے والے جنید جمشید نے ایک مرتبہ پھر لاکھوں لوگوں کو اپنا گروید ہ بنالیا،دنیا بھر میں ان کے شائقین ہوگئے ،گلوکاری اور فلموں میں کام کرنے کے دوران انہیں جو شہرت ملی تھی وہ بہت پیچھے چھوٹ گئی اور یہاں آکر ایک مسرت آمیز شہرت ،قابل رشک عزت اور فخریہ عظمت ملی ،جس کا نظارہ آج ان کی موت کے بعد دیکھنے کو مل رہاہے ،پوراسوشل میڈیا حزن وملال میں ڈوبا ہواہے،ڈاڑھی اور ٹوپی سے 36 کا آنکرا رکھنے والے بھی ان کی موت پر شدید صدمہ سے دوچار ہیں اور حزن وملال کا اظہا ر کررہے ہیں۔
3 ستمبر 1964 میں جنید جمشید نے اس دنیائے رنگ وبو میں قدم رکھا،یونیورسیٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہورسے تعلیم حاصل کی،1987 سے 2002 تک موسیقی گروپ پاپ وائتل کے نمائندہ کی حیثیت سے بے مثال شہرت حاصل کی ،پھر انہوں نے دعوت کے میدان میں قدم رکھ کر فلمی دنیا سے توبہ کرکے ایک نئی باوقار زندگی کی شروعات کی اوریوں زندگی کی 52 بہاریں دیکھنے کے بعد دعوت وتبلیغ کے ایک سفر سے لوٹتے ہوئے آج 7 دسمبر 2016 کو اپنی جان جاں آفریں کے سپردکردی۔
جنید جمشید مسلم سماج اور معاشرہ کیلئے مشعل راہ اور نمونہ عمل ہیں،انہوں نے اپنے بعد والوں کیلئے بہت کچھ چھوڑاہے،دنیا داری اور عیش پرستی کی جگہ دعوت وتبلیغ کے فریضہ سے وابستگی کو ترجیح دیکر ایک عظیم روایت قائم کی ہے،دنیا داری کو چھوڑ کر دین داری کو ترجیح دی ہے اور اسلام کی سربلندی کیلئے بے پناہ جدوجہد کی ہے۔عاشق رسول جنید جمشید کا یہ عمل اور ان کا یہ عظیم کردارملی اور مذہبی تاریخ میں ہمیشہ یادرکھاجائے گا ۔
خدارحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں)
(ملت ٹائمز)

SHARE