او پنیرسےلوم کو سخت چیلنجز کا سامنا،ششی کلا کی قیادت میں پارٹی کے مستقبل پر سوالیہ نشان
خبر درخبر(490)
شمس تبریز قاسمی
جے للتا ایک مقبول اور کامیاب سیاست داں خاتون تھیں،بالی ووڈ سے سیاست میں قدم رکھنے کے بعد عوامی مقبولیت حاصل کرنے کے ساتھ انہوں نے تمل ناڈو کی سیاست کو ایک نیار خ بھی دیاتھا اورایم جی رام چندرن کی قائم کردہ اے آئی اے ڈیم ایم کے کو جے للتا نے اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد نئی شکلوں سے روشناس کرایاتھا ان کی سیاست کانگریسی، سماجوادی، مڈلوادی اور ہندو سیاست سے الگ تھی،اسے ہم صرف اور صرف جے للتا اسٹائل کی سیاست کہہ سکتے ہیں، مرکز میں ایک طرف جے للتا کے اعتماد کی خاص بات تھی تو دوسری طرف خواتین، کسانوں اور تھےور کمیونٹی کی مضبوط عوامی حمایت، یہاں سے شروع کر کے آہستہ آہستہ جے للتا ایک بڑے ریاست کی لیڈر بن گئیں، کیا بڑا، کیا چھوٹا، کیا امیر، کیا غریب، جے للتا سب کی اماں بن گئیں، تمل ناڈو میں تو انہوں نے مضبوطی سے اپنے پاؤں جمائے ہی رکھے، کئی بار مرکزی حکومت کو بھی ایک پاؤں پر قائم رکھااور یوں قدآور لیڈر میں اپنا نام درج کرلیا ۔
اماں کے جادوئی سیاسی انداز کی یہی خصوصیت تھی کہ ان کی شخصیت، رہن سہن اشرافیہ سماج کو لبھاتا تھا، لیکن ان کی زیادہ تر پالیسیاں غریبوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی تھیں، انہوں نے غریبوں کے لئے سستی اماں کینٹین چلائی اورا سکوٹر سبسڈی سے لے کر اسپیشل مےٹرنٹ اسکیم تک کئی منفرد منصوبے لے کر آئیں،کسانوں کے لئے کاویری دریا سے زیادہ پانی حاصل کرنے کے لئے عدالتوں میں طویل لڑائیاں بھی لڑیں،سیاست میں اعلی مقام حاصل کرنے والی یہ خاتون گذشتہ 4 دسمبر کو طویل علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوگئیں اور اپنے پیچھے بہت سی یادیں چھوڑگئیں۔
اماں کے انتقال کے بعد تمل ناڈو کی سیاست اور ان کی پارٹی کی قیادت کے حوالے بحث ومباحثہ شروع ہوگیا ہے ،سوال یہ ہے کہ اس کی موت کے بعد ریاست کی باگ دوڑکس کے ہاتھوں میں کلی طور پر ہوگی اور سیاست کیا رخ اختیار کرے گی؟ ابھی تو او پنیرسےلوم نے کرسی سنبھال لی ہے، لیکن پارٹی اور حکومت کے درمیان مصالحت برقرار رکھنے کے چیلنجز ان کے لئے کافی مشکل ثابت ہونے والے ہیں،ممبران اسمبلی پر ان کا اثر ٹھیک ٹھاک ہے، لیکن پارٹی کارکنوں اور لوک سبھاراجیہ سبھا کے ارکان پر بھی ان کا کنٹرول رہے گا، فی الحال یہ کہنا مشکل ہے، پارٹی کے تمام چھوٹے چھوٹے بجلی مراکز کے ساتھ رفتار میں کمی گروپ بندی اور مخالفت کا سبب بن سکتی ہے، لاکھوں کی نظریں جے للتا کی سب سے قریبی مانی جانے والی ششی کلا پر ہے، بدلتے ہوئے حالات میں ان کے کردار کی دوبارہ اہمیت ہو گئی ہے کیونکہ ریاست میں ان کے حامیوں کی تعداد اچھی خاصی ہے تو راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے مرکز میں بھی وہ پارٹی کا چہرہ بن سکتی ہیں۔
ریاست کی دوسرے اہم پارٹی ڈی ایم کے میں فی الحال قیادت کا بحران حل کرلیاگیا ہے، ممکن ہے، وہ اے آئی اے ڈیم ایم کے میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرے، کیونکہ ابھی ریاست میں اسمبلی انتخابات چار سال دور ہیں، تمل ناڈو میں پیدا ہوئے سیاسی بحران کا فائدہ قومی پارٹیاں بھی اٹھانا چاہیں گی، بی جے پی وہاں کی حکومت کو اپنے پالے میں لانے کی کوشش پہلے سے ہی رہی ہے،ایک اندازہ یہ ہے کہ وہ فلم اداکار رجنی کانت کو آگے لا کر ریاست میں کسی بڑے کھیل کا آغاز کر سکتی ہے۔(ملت ٹائمز)