خبردرخبر(494)
شمس تبریزقاسمی
سپریم کورٹ نے قومی وصوبائی شاہراہوں کے کنارے شراب کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ صادر کردیا ہے ،ساتھ سپریم کورٹ نے بہت سختی کے ساتھ یہ بھی کہاہے کہ 31 مارچ تک تمام دکانوں کے لائنسنس منسوخ کردیئے جائیں گے اور قطعی طور پر ان لائنسنسوں کی کوئی تجدید نہیں ہوگی ۔عدالت عظمی کا یہ فیصلہ قابل تعریف ہے اور اس حاثات میں کمی ہونے کی توقع ہے۔تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ سڑک حادثات کے پیش نظر اس طرح کی پابندی بہت پہلے لگ جانی چاہیے تھی، لیکن ویسا نہیں ہو سکاتو اس کی وجہ کوئی مخفی نہیں ہے، ہماری حکومتیں اگرچہ اکثر سڑک کی حفاظت کیلئے اقدامات کرتی رہتی ہیں، انہیں زیادہ فکر آمدنی کی رہتی ہے اس لئے کوششوں کے باوجود شراپ کی فروخت پر پابندی کے سلسلے میں کچھ نہیں کرسکی ،عدالت عظمی نے بھی اپنے تازہ فیصلہ میں اسی کی طرح اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی ویز کے کنا رے شراب کی دکانوں کو اس بنیاد پر چلنے دینا کا اس سے آمدنی ہے یہ صحیح نہیں ہے اور نہ ہی یہ عدم پابندی کی کوئی اہم وجہ ہے، فیصلے کا پیغام صاف ہے کہ انسانی زندگی اور عوامی صحت بہت اہم ہیں، یوں عدالت نے ان دکانوں کے لئے اگلے سال اکتیس مارچ تک کی مہلت دی ہے، اور اس طرح ان کو دور کرنے کے لئے ان کے مالکان کو کافی وقت دیا ہے، پر اس کے بعد یہ دکانیں وہاں موجود نہیں رہ پائیں گی، عدالت کے حکم کے پس پردہ کام کر رہی فکر ظاہرکرتی ہے کہ ہائی وے سے زیادہ فاصلے کے سفر کے لئے ہوتے ہیں، اس لئے ان پر گاڑیوں کی رفتار عموما تیز ہوتی ہے، بڑی گاڑی بھی زیادہ تر ہائی ویز سے ہی گزرتی ہے، اگر ان کے ڈرائیوروں کو راستے میں کہیں شراب دستیاب ہوتو اس خطرات کے اندیشے مزید بڑھ جاتے ہیں۔
سڑک حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے ہی ہائی ویز پر شراب کی فروخت محدود کرنے کا مطالبہ والی رٹ دائر کی گئی تھیں، ان میں ایک حوالہ خود روڈ ٹرانسپورٹ وزارت کے 2015 کی ایک رپورٹ کا تھا، اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال یعنی 2014 میں ملک میں سڑک حادثات میں 1 لاکھ 46 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے، زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے تقریبا تین گنا زیادہ تھی، دوسرے الفاظ میں، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہندوستان میں ہر گھنٹے ستاون سڑک حادثات ہوتے ہیں اور اوسطا روزانہ چار سو لوگ سڑکوں پر اپنی زندگی گنوا بیٹھتے ہیں، کہنے کو بھارت نے بھی براسیلیا منشور پر دستخط کئے ہیں جو سڑک حادثوں پر روک لگانے اور سڑک کی حفاظت کو یقینی بنانے کی سمت میں جاری کیا گیا تھا، لیکن بین الاقوامی سطح پر ہندوستان نے بھلے ہی جوش و خروش سے عزم ظاہر کیا ہو ملک کے اندر رصورت حال مختلف ہے، برسوں سے مرکز کو کوئی ٹھوس پہل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور جب اس نے ریاستوں کو ہدایت جاری بھی کی، تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، الٹے پنجاب، آندھرا پردیش اور تلنگانہ جیسے کئی ریاستوں نے مرکز کی سفارش کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صوبائی ہائی ویز کے کنارے شراب کی دکانوں کے لائسنس میں اضافہ کردیا۔اس تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ امید کیسے کی جا سکتی تھی کہ حکومتیں ہائی ویز پر شراب کی فروخت خود بند کرے گی؟ اگر عدالت کا حکم نہ آتا، تو پتہ نہیں یہ سلسلہ کب تک چلتا رہتا، بہر حال، شراب پی کر گاڑی چلانے کے علاوہ سڑک حادثوں کے لئے کچھ اور وجہ بھی ذمہ دار ہیں، مثلا، بنیادی ڈھانچے کی خرابی، خود وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کہہ چکے ہیں کہ بھارت میں سڑک حادثوں کی ایک اہم وجہ سڑکوں کی ناقص ڈیزائننگ اور ٹریفک کا ناقص نظام بھی ہے۔(ملت ٹائمز)