بزرگ شاعر اشرف مولا نگری کا انتقال، کئی دنوں سے علیل تھے

سیتامڑھی: (ملت ٹائمز) سیتامڑھی ضلع کے بزرگ اور سینئر شاعر اشرف مولانگری بھی رحلت فرما گئے،کچھ روز سے ان کی علالت کی خبر سوشل سائٹ پہ گردش کر رہی تھی ۔
نوجوان شاعر جمیل اختر شفیق سے ملی جانکاری کے مطابق چند روز قبل ہلکا بخار اور کھانسی کی انہیں شکایت ہوئی، علاج کا سلسلہ جاری تھا لیکن افاقہ نہیں ہوا طبیعت بگڑتی چلی گئی ، آکسیجن لیبل بہت کم ہوگیا تھا جس کے باعث آناً فاناً اُنہیں مظفر پور کے ایک ہاسپیٹل میں ایڈمٹ کرایا گیا لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود رضائے الہی کے سامنے ساری کوششیں بےسود ثابت ہوئیں اور بالآخر وہ اس دارِ فانی سے رُخصت ہوگئے ،ایک سال قبل ہوئی وہ پوپری سے متصل رامپور بستی میں واقع مدرسہ بورڈ کے ایک ادارہ سے طویل مدت تک صدرس مدرس کے عہدے پہ رہ کر سبکدوش ہوئے، ان کی عمر کم وبیش 62 سال تھی-
ڈاکٹر ساجد خان چیئرمین ایچ ایم ٹی ہسپتال نے ان کی موت پر شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیتامڑھی کیلئے ایک بڑا خسارہ قرار دیا۔
ان سے بہت قریب رہنے والے نوجوان شاعر جمیل اختر شفیق نے کہا:اُن کی رحلت سے سیتامڑھی ضلع کی ادبی سرگرمیوں کے ایک عہد خاتمہ ہوگیا ،مجھے ان سے بہت قلبی وابستگی تھی میں نے اشرف صاحب کی شکل میں اپنا شفیق باپ کھودیا، وہ تھے تو اُنہیں دیکھ کر، ان کی صحبت میں بیٹھ کر زندگی کی رونقیں بحال تھیں، میں نے اُنہیں سنگین سے سنگین کے حالات میں بھی توانا اور جواں دل پایا، ان کے کمی تادمِ حیات محسوس ہوتی رہے گی – سیتامڑھی کے اشتیاق عالم تسنیمی نے بھی ان کی موت اپنے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اردو کے فروغ کیلئے ہمیشہ فعال رہتے تھے۔ قومی تنظیم کے صحافی طالب حسین آزاد نے بھی اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ ملت ٹائمز کے صحافی مظفر عالم۔ معراج عالم اور ثاقب رضا نے بھی ان کی موت کو سیتامڑھی کیلئے بڑا خسارہ قرار دیا اور اپنے قریبی تعلقات کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ ان کے جنازے کی نماز کل بروز اتوار ان کے آبائی مکان مولانگر ہی میں صبح 10 بجے ادا کی جائے گی ۔