ہندوستان میں بے روزگاری تین دہائیوں کے عروج پر: بین الاقوامی رپورٹ

ہندوستان میں پہلے ہی بے روزگاری کافی زیادہ تھی، اور اب کورونا وبا نے کئی صنعتوں و کاروباروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی بے روزگاری تیزی کے ساتھ بڑھی ہے۔
کورونا وائرس انفیکشن نے ہندوستان میں نہ صرف معیشت کو زبردست جھٹکا دیا ہے، بلکہ یہ بے روزگاری میں بھی زبردست اضافہ کا سبب بنا ہے۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن یعنی آئی ایل او کے مطابق 2020 کے دوران ہندوستان کی بے روزگاری شرح بڑھ کر 7.11 فیصد پر پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں ہندوستان کی بے روزگاری شرح اپنے پڑوسی ممالک میں سب سے زیادہ رہی ہے۔ 2009 تک سری لنکا میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ تھی۔
ظاہر ہے کہ ہندوستان میں پہلے ہی بے روزگاری کافی زیادہ تھی، اور اب کورونا وبا نے کئی صنعتوں و کاروباروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے ملک کے دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی بے روزگاری تیزی کے ساتھ بڑھی ہے۔ 23 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں شہری بے روزگاری شرح 270 بیسک پوائنٹ گھٹ کر 17.41 فیصد پر پہنچ گئی۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر حالات پر قابو نہیں پایا گیا تو شہروں میں بے روزگاری شرح بڑھ کر گزشتہ سال کے عروج پر یعنی 27.1 فیصد پر پہنچ سکتی ہے۔ اپریل میں کورونا کی دوسری لہر کے زور پکڑنے کے بعد سے اب تک شہری بے روزگاری شرح ڈیڑھ گنا بڑھ گئی ہے۔
دراصل لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار پیدا نہیں ہو پا رہے ہیں۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر لگی پابندی نے شہروں میں بے روزگاری بڑھائی ہے۔ کووڈ کی دوسری لہر کی شروعات کے بعد مکمل بے روزگاری شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ 23 مئی 2021 کو ختم ہوئے، ہفتہ کے دوران یہ 14.73 فیصد کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی، جب کہ چار اپریل کو یہ 8.16 فیصد پر تھا۔ اس دوران دیہی علاقوں میں بے روزگاری 8.58 فیصد سے بڑھ کر 13.52 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ حالانکہ 16 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں یہ کچھ زیادہ 14.34 فیصد پر تھی۔