ویکسین اور قوت مدافعت دونوں کو چکمہ دے سکتا ہے کورونا کا نیا ویرینٹ ’ڈیلٹا پلس‘! ماہرین

کورونا کی دوسری لہر کے عروج کی اہم وجہ ڈیلٹا ویرینٹ تھا، اب اس کے نئے ویرینٹ ’ڈیلٹا پلس‘ نے ماہرین کو تشویش میں ڈال دیا ہے کیوں کہ یہ ویکسین اور امیونٹی کو بھی چکمہ دے سکتا ہے
نئی دہلی: ملک بھر میں کورونا وائرس کے معاملوں میں کمی واقع ہو گئی لیکن اس وائرس کا لگاتار روپ بدلنا خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں مریضوں کی بے تحاشہ تعداد کے لئے کورونا کا ڈیلٹا ویرینٹ (بی.1.617.2) اہم طور پر ذمہ دار تھا۔ اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس ویرینٹ کی نئی قسم ڈیلٹا پلس (اے وائی.01) تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ماہرین نے اشارے دئے ہیں کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ ویکسین (ٹیکہ) اور امیونٹی (قوت مدافعت) کو بھی چکمہ دے سکتا ہے۔
ہندوستان کے مایہ ناز وائرولاجسٹ اور انساکوج (انڈین سارس سی او وی-2 کنسورٹیم آن جینومکس) کے سابق رکن پروفیسر شاہد جمیل نے کہا کہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ امیونٹی اور ویکسین کے ساتھ ساتھ پہلے کے انفیکشن سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت کو بھی چکمہ دے سکتا ہے۔ پروفیسر جمیل نے کہا کہ ایسا اس وجہ سے کہا جا رہار ہے کیونکہ ڈیلٹا پلس سے متاثرہ مریض میں وہ تمام علامات ظاہر ہو رہی ہیں جو بنیادی ڈیلٹا ویرینٹ کے مریض میں ظاہر ہوتی تھیں۔ اس کے علاوہ کے417این نامی میوٹیشن جو جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا تھا اس کی بھی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بخوبی معلوم ہے کہ ویکسین کا ’بیٹا ویرینٹ‘ پر کم اثر ہتا ہے۔ بیٹا ویرینٹ ویکسین کو چکمہ دینے میں الفا اور ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ تیز ہے۔ خیال رہے کہ جنوبی افریقی حکومت نے ایسٹرازینیکا ویکسین کی کھیپ یہ کہتے ہوئے واپس کر دی تھی کہ یہ ویکسین وہاں کے ویرینٹ کے خلاف کارگر نہیں ہے۔
تاہم پروفیسر جمیل نے کہا کہ ابھی اس بات کے ثبوت نہیں ملے ہیں کہ ڈیلٹا پلس بہت زیادہ خطرناک ہے یا نہیں۔ انڈیا ٹوڈے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے معاملے ابھی اتنے زیادہ نہیں ہیں کہ فکر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 25000 معاملوں کی جانچ کرنے پر 20 معاملے ڈیلٹا پلس کے پائے گئے ہیں، یہ تعداد خوفناک نہیں ہے۔ تاہم معاملوں کی اصل تعداد بڑی تعداد میں جانچ کرنے کے بعد ہی معلوم چل سکے گی۔
تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ڈیلٹا پلس اینٹی باڈی اور ویکسین امیونٹی دونوں کے علاوہ ان ادویات کو بھی بے اثر بنا سکتا ہے جو کورونا کو شدید ہونے سے روکتی ہیں۔ مثال کے طور پر روش اور سپلا کی جانب سے دستیاب کرائے گئے مونوکلونل اینٹی باڈی شروعات میں بہتر نتائج پیش کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گزشتہ سال اسی سے علاج کرایا تھا۔