نتیش حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے وزیر مدن سہنی کا استعفیٰ، نوکرشاہی سے تھے پریشان

مدن سہنی کا کہنا ہے کہ محکمہ سماجی فلاح میں سالوں سے کئی افسران جمے ہوئے ہیں اور منمانے طریقے سے کام کررہے ہیں، انہیں ہٹانے کی جب بات کہی تو محکمہ ایڈیشنل چیف سکریٹری نے سننے سے انکار کردیا۔
بہار کی نتیش حکومت کو آج اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب وزیر برائے سماجی فلاح مدن سہنی نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ سہنی نے اعلان کیا کہ وہ نتیش حکومت میں بے لگام نوکرشاہی کے خلاف یہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔ سہنی نے اپنے بیان میں یہاں تک کہہ دیا کہ انھیں گاڑی اور رہائش تک ڈھنگ کا نہیں ملا ہے اور ایسی حالت میں جب کہ وہ لوگوں کی خدمت نہیں کر پا رہے ہیں تو عہدہ پر بنے رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
مدن سہنی نے جمعرات کو دیے گئے اپنے استعفیٰ کی وجہ نوکرشاہی کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’میں نوکرشاہی کی مخالفت میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔ مجھے جو گاڑی یا رہائش ملی ہے، میں اس سے مطمئن نہیں ہوں۔ اگر افسران میری بات نہیں سنتے تو لوگوں کے کام نہیں ہو سکتے ہیں۔ اگر میں لوگوں کی خدمت نہیں کر سکتا، اگر لوگوں کے کام نہیں ہو رہے ہیں تو مجھے اس وزارتی عہدہ کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

نتیش کمار کے بے حد قریبی تصور کیے جانے والے مدن سہنی نے ٹرانسفر پوسٹنگ معاملے میں خود کو نظر انداز کیے جانے کے ساتھ دھاندلی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے قریبی افسروں نے خوب ملکیت بنائی ہے۔ مدن سہنی نے خاص طور پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے انتہائی قریبی افسر چنچل کمار کی ملکیت کی جانچ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے اپنے محکمہ کہ ایڈیشنل چیف سکریٹری اتل پرساد پر بھی منمانی کا الزام عائد کیا ہے۔
وزیر نے ایڈیشنل چیف سکریٹری اتل پرساد پر محکمہ جاتی تبادلے میں ان کی رائے کو اہمیت نہیں دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ سماجی فلاح محکمہ میں سالوں سے کئی افسران جمے ہوئے ہیں اور منمانے طریقے سے کام کررہے ہیں۔ انہیں ہٹانے کی جب انہوں نے بات کہی تو محکمہ ایڈیشنل چیف سکریٹری نے سننے سے انکار کردیا۔
مدن سہنی نے کہا کہ یہ صرف میری حالت نہیں ہے بلکہ بہار میں کسی بھی وزیر کی کوئی افسر نہیں سنتا ہے۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ جون مہینے میں ویسے عہدیداران جو 3 سال سے ایک ہی جگہ پر برسرعہدہ ہیں، ان کا ٹرانسفر ہوتا ہے۔ ہم نے ایسے سبھی افسران کی فہرست ایڈیشنل چیف سکریٹری کو دی، لیکن انھوں نے نظرانداز کر دیا۔
مدن سہنی نے اپنے بیان میں یہ بھی الزام عائد کیا کہ ’’پسماندہ طبقہ سے آنے کی وجہ سے ہمیں دبایا جاتا ہے اور کوئی بات نہیں سنتا۔ اگر وزیر کی بھی بات حکومت میں نہیں سنی جائے گی تو ایسی حالت میں وزارتی عہدہ پر رہ کر کیا فائدہ؟‘‘ سہنی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پہلی بار نہیں ہے۔ ہم لوگ برسوں سے تاناشاہی برداشت کر رہے ہیں، ظلم برداشت کر رہے ہیں، لیکن اب برداشت نہیں ہو رہا۔ اس لیے اب ہم نے من بنا لیا ہے کہ ہم استعفیٰ دیں گے۔‘‘ جب سہنی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ پارٹی سے بھی استعفیٰ دیں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی میں بنا رہوں گا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں بھی رہوں گا۔‘‘