(جرائم سے پاک معاشرے کی تشکیل کیسے؟)
تبصرہ و تعارف
سابق اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس محمد جاوید صاحب نے چار دہائیوں تک پولیس فورس میں رہ کر معاشرے کو مجرمانہ سرگرمیوں سے پاک کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ۔انھوں نے اپنے تجربات اور خیالات کو ممبئی سے نکلنے والے روزنامہ ’اردو ٹائمز‘ میں پابندی کے ساتھ قلم بند کیا ہے ۔ان مضامین کو کتابی شکل میں بعنوان ’ قانون اور سماج ‘ (جرائم سے پاک معاشرے کی تشکیل کیسے ؟ ) ہفت روزہ ’عوامی رائے‘ (ممبئی) کے مالک اور مدیر ڈاکٹر علاء الدین شیخ نے مرتب کیا ہے۔ ڈاکٹر علاءالدین شیخ اپنے مختصر مضمون میں اس کتاب کی ضرورت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں: ’یہ ایک ایسے سرگرم فعال اور ریٹائر آفیسر کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ہے جو انھوں نے ایک تیز طرار پولیس آفیسر کی حیثیت سے حاصل کی ہیں۔ محمد جاوید کی شخصیت اور کارنامے کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ مہاراشٹر کے مختلف عہدوں پر تعینات رہنے کے بعد ممبئی کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ انھوں نے ہر طرح کے جرائم کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور بے شمار مجرموں کو ان کے انجام تک پہنچایا ہے۔ ہماری کوشش اور خواہش یہ ہے کہ ان کے تجربات اور تاثرات کو کتابی شکل میں عوام تک پہنچایا جائے تاکہ لوگوں کے دلوں میں جہاں ایک طرف جرم سے نفرت پیدا ہو اور دوسری طرف وہ جرائم پیشہ لوگوں سے ڈر کر گھر میں بیٹھنے کی بجائے قانون کی مدد سے ان کا مقابل کریں اور ان پولیس اہلکاروں کے ساتھ تعاون کریں جو مجرموں کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہیں ۔‘
اس کتاب میں متعدد ارباب علم و دانش کے تاثرات بھی شامل ہیں۔ مثلاً ڈاکٹر محمد سہیل لوکھنڈ والا ( سابق ایم ایل اے)، ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی ( سابق ایم ایل اے)، قمرالنساء سعید احمد (روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی ،سابق رکن مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی) ، ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر (نائب صدر مہاراشٹر کالج)، ڈاکٹر اعجاز فاطمہ پاٹنکر (سابق رکن مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی)، قیصر احمد (ریٹائر اے سی پی ،ممبئی)، ڈاکٹر محمد آصف خان (جنرل سیکریٹری یونانی میڈیکل کالج ، بنگلور)، ڈاکٹر قاسم ناگوری (ایم ڈی ناگوری نرسنگ ہوم، ممبئی)، پرنسپل کملیش مشرا (نونیت کالج، بمبئی سینٹرل، ممبئی)، ڈاکٹر آفتاب (پونہ کالج ، مہاراشٹر)، وی آر شریف (چیئرمین اینڈ مینیجنگ ڈائریکٹر نٹن وال کمپنی)، پرنسپل محمد اسلم شیخ (مینیجنگ ڈائریکٹر صدف الیکٹریکل اینڈ گروپ آف کمپنیز)، مولانا ظہیر عباس رضوی (اسلامک اسکالر)، نسیم صدیقی (سابق چیئرمین مائناریٹی کمیشن،گورنمنٹ آف مہاراشٹر)، ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی (صدر انجمن اسلام ممبئی)، اقبال میمن آفیسر (صدر آل انڈیا میمن جماعت فاؤنڈیشن)، علی ایم شمسی (فاؤنڈر کوکن بینک)، ڈاکٹر یوسف ماچس والا (ماہر نفسیات گلوبل اسپتال)، ڈاکٹر شیخ عبداللہ (نائب صدر انجمن اسلام، ممبئی)، نظام الدین راعین (ترجمان ممبئی کانگریس)، امین پٹیل ( ایم ایل اے)، مولانا سید حافظ اطہر علی ( ناظم اعلیٰ دارالعلوم محمدیہ، ممبئی)، عبدالستار (سلیمان عثمان مٹھائی والے ، ممبئی)، چندرکانت اُدگیکر (ریٹائر اے سی پی)، فاروق سید (ایڈیٹر گل بوٹے)، ڈاکٹر محمد کلیم ضیاء (سابق صدر شعبہ ٔ اردو اسماعیل یوسف کالج جوگیشوری)، فاروق انصاری، سرفراز آرزو ( مالک و مدیر ہندوستان ، ممبئی)، شہباز خان (مووی اسٹریٹ فورٹ)، ڈاکٹر محمد ندیم ( جنرل سیکریٹری مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی، ممبئی)، ڈاکٹر وجاہت مرزا ( ایم ایل سی) اور ایڈوکیٹ اندرنِل منوہر راؤ نائیک (ایم ایل اے) وغیرہ۔
ڈاکٹر علاء الدین شیخ نے اس کتاب میں محمد جاوید صاحب کی تقریباً بائیس مضامین کو شامل کیا ہے جو دلچسپ بھی ہیں اور سبق آموز بھی۔ ان مضامین کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کتنے ہی چالاک کیوں نہ ہوں،وہ کوئی ایسی نشانی چھوڑ دیتے ہیں ،یا کوئی ایسی غلطی کر بیٹھتےہیں جن سے پولیس کے ہاتھ ان کی گردن تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔ان مضامین سے محمد جاوید صاحب کی مستعدی، جانچ اور پیچیدہ سے پیچیدہ کیس کو حل کرنے کی صلاحیت اورفرض شناسی کا بھی علم ہوتا ہے۔ان کی اسی قابلیت کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں صدر جمہوریہ ہند کے ہاتھوں میڈل اور ڈی جی پی مہاراشٹر کے ایوارڈسے نوازا گیا ۔
اس کتاب کا پہلا مضمون ’ معصوم بچے کا اغواء اور بہیمانہ قتل ‘ ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے ایک شخص اولاد کی خواہش میں ڈھونگی بابا کی باتوں میں آکر اپنی سالی کے تین سالہ معصوم بچے کو قتل کر دیتا ہے اور اس کی لاش گھر سے قریب جھاڑیوں میں چھپا دیتا ہے ۔سالی بچے کو نہ پاکر سمجھتی ہےکہ اسے کسی نے اغواء کیا ہے لیکن احمد جاوید صاحب کی گہری نظر سے جرم پوشیدہ نہیں رہ سکا اور پولیس نے قتل کے اس پیچیدہ کیس کو حل کرکے قاتل بہنوئی کو گرفتار کر لیا ۔احمد جاوید صاحب اس وقت رفیع احمد قدوائی مارگ پولیس اسٹیشن میں کرائم آفیسر کے عہدے پر فائز تھے۔
اسی طرح دوسرا مضمون’ قاتل حسینہ ‘ بھی دلچسپ ہے۔ احمد جاوید صاحب ان دنوں کرلا پولیس اسٹیشن میں ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔سنیئر پولیس انسپکٹر وجے باگوے نے انھیں بتایا کہ لال بہادر شاستری مارگ پر واقع ہوٹل میں ایک گاہک نے خودکشی کی ہے ۔احمد جاوید صاحب نے ہوٹل پہنچ کر روم کا جائزہ لیا اور خودکشی کرنے والے شخص کے ساتھ وہاں ٹہری عورت سے باز پرس کی۔انھیں شک ہوگیا کہ یہ کیس خودکشی کا نہیں ہے ،بلکہ مرد کو مارا گیا ہے۔پنچ نامہ اور عورت کا بیان درج کرنے کے بعد انھوں نے پولیسیہ انداز میں اس عورت کو سوالوں کے جال میں کچھ اس طرح الجھایا کہ اس قاتل معشوقہ کی ہمت جواب دے گئی اور اس نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔میں یہاں چند مضامین کے عنوانات پیش کرنا چاہوں گا جس سے آپ کو کتاب کی دلچسپی کا اندازہ ہو جائے گا۔عاشق کے ہاتھوں معشوقہ کا بہیمانہ قتل،جان لیوا گھونسہ ، پیشہ ور مجرم نے کیا قتل کا پردہ فاش ،پولیس پر حملہ اور اقدام قتل،خطرناک لٹیرے کی پولیس پر فائرنگ، چاقو کی نوک پر لوٹ مار،شکایت کنندہ ہی ملزم اور ’ لفٹ کے بہانے مردوں کو لوٹنے والی حسینہ کی داستان ‘ وغیرہ ۔احمد جاوید صاحب نے سبھی مضامین مختصراً اور جامع انداز میں قلم بند کیے ہیں تاکہ قاری کو پڑھنے میں سہولت ہو اور وہ ایک نشست میں مکمل مضمون کا مطالعہ کر سکے۔
اس کتاب کی ایک خاصیت اور بھی ہے ۔آخر میں احمد جاوید صاحب کا خصوصی انٹرویو شامل کیا گیا ہے ۔ان سے یہ بات چیت ہفت روزہ ’ عوامی رائے ‘ نے کی ہے ۔احمد جاوید صاحب نے اس بات چیت کے دوران کہا :’میرے ذہن میں ہمیشہ یہ بات رہی کہ پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور میں نے ۳۵ سال تک پولیس محکمہ میں رہتے ہوئے جس شہر میں کام کیا ،پوری دیانت اور ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دئیے ہیں۔‘ احمد جاوید صاحب نے پولیس ملازمت کے دوران ممبئی سمیت ریاست مہاراشٹر کے مختلف اضلاع ناگپور، چندرپور، گڑچرولی، بھنڈار، جلگاؤں اور ستارا میں لاء اینڈ آرڈر ،اینٹی کرپشن،سی آئی ڈی ، ٹرافک اور ریلوے میں خدمات انجام دی ہیں۔
’افکارِ من ‘ اس کتاب کا بیک فلیپ ہے جس کی راقم احمد جاوید صاحب کی اہلیہ اور سابق پرنسپل اسماعیل یوسف کالج ،جوگیشوری ،ممبئی ڈاکٹر شائستہ اختر جاوید ہیں۔وہ لکھتی ہیں:’میرے رفیق حیات محمد جاوید صاحب سابق اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس صدر جمہوریہ ہند ایوارڈ یافتہ فی الحال ریلائنس میں او ایس ڈی کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔موصوف اردو،ہندی، مراٹھی اور انگریزی میں مہارت رکھتے ہیں۔فارسی زبان وادب سے بھی گہرا شغف ہے۔سادہ مزاج ،پر خلوص اور بے لوث شخصیت کے مالک ہیں۔کسی بھی صلہ وانعام سے بے نیاز اپنی راہ پر گامزین ہیں ۔‘
’ قانون اور سماج‘(جرائم سے پاک معاشرے کی تشکیل کیسے ؟)200صفحات پر مشتمل ایک ایسی کتاب ہے جس سے سماج اور قانون کا رشتہ اجاگر ہوتا ہے ۔سماج کو تحریک ملتی ہے کہ اس کی ذمہ داریوں میں قانون کی مدد کرنا بھی شامل ہے۔اس کتاب کی اشاعت کے لیے احمد جاوید صاحب اور ڈاکٹر علاء الدین شیخ قابل مبارکباد ہیں ۔اس کتاب کو ہفت روزہ ’ عوامی رائے‘ نے شائع کیا ہے ۔سر ِ ورق دیدہ زیب اور طباعت کی کوالیٹی عمدہ ہے۔قیمت صرف 250روپے ہے ۔کتاب خریدنے کے لیے ناشر سےرابطے کا پتہ ہے: ہفت روزہ ’ عوامی رائے‘: آر -۱۸، گراؤنڈ فلور، سی-244، مدن پورہ ،مولانا آزاد روڈ ،ممبئی : 400008
موبائل نمبر: 09820137458