عیدالاضحیٰ: کووڈ ضابطوں نے عیدگاہوں کو کیا سنسان، شاہی جامع مسجد دہلی بھی خالی خالی

کئی ریاستوں میں تو سخت لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے مساجد اور عیدگاہوں میں عام لوگوں کا داخلہ ممنوع رہا، کہیں کرفیو نافذ کر دیا گیا، تو کہیں انتہائی محدود افراد کے ساتھ باجماعت نماز ادا کی جا سکی۔
کورونا وائرس کی تیسری لہر کے اندیشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بار پھر ہندوستان میں عیدالاضحیٰ کا تہوار کئی طرح کی پابندیوں کے درمیان منایا گیا۔ مسلمانوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا نماز کی ادائیگی میں ہوا، کیونکہ کئی ریاستوں میں تو سخت لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے مساجد اور عیدگاہوں میں عام لوگوں کا داخلہ ممنوع رہا، کہیں کرفیو نافذ کر دیا گیا، تو کہیں انتہائی محدود افراد کے ساتھ باجماعت نماز ادا کی جا سکی۔ بیشتر ریاستوں میں مساجد اور عیدگاہیں خالی خالی ہی نظر آئیں۔ مغربی بنگال، پنجاب اور کیرالہ جیسی کچھ ریاستوں میں بڑی جماعتیں ضرور دیکھنے کو ملیں، لیکن ہر جگہ کووڈ ضابطوں پر عمل کیا گیا۔ آئیے یہاں دیکھتے ہیں کہ ملک کی کچھ اہم ریاستوں میں کس طرح کی پابندیوں کے ساتھ نمازِ عید ادا کی گئی۔
دہلی:
ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں شاہی جامع مسجد، فتح پوری مسجد اور دیگر اہم مساجد میں کافی کم لوگوں کی جماعت دیکھنے کو ملی۔ جہاں شاہی جامع مسجد میں محض 20-15 لوگ کی جماعت بنی وہیں کچھ مساجد میں تو 5 سے 6 نمازیوں کی جماعت ہی بنائی گئی۔ دہلی پولیس نے کئی مقامات پر کووڈ ضابطوں کے پیش نظر سیکورٹی سخت کر رکھی تھی تاکہ لوگ زیادہ بھیڑ نہ لگا پائیں۔ شاہی جامع مسجد دہلی کے شاہی امام احمد بخاری نے اس موقع پر کہا کہ کورونا انفیکشن کی تیسری لہر کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے سخت پابندیاں نافذ ہیں اور اس کو دیکھتے ہوئے ہی کم لوگوں کی جماعت بنائی گئی۔ جامع مسجد کی جو تصویریں عیدالاضحیٰ کے نماز کے وقت کی سامنے آئی ہیں، اس میں پورا احاطہ خالی خالی نظر آ رہا ہے۔ تصویر میں پوری ایک صف بھی مکمل نظر نہیں آ رہی ہے۔

اتر پردیش:

اتر پردیش میں 50 لوگوں کی جماعت بنانے کی اجازت انتظامیہ کی جانب سے دی گئی تھی اور بیشتر مساجد میں 50 لوگوں کی جماعت عیدالاضحیٰ کی نماز کے وقت دیکھنے کو ملی۔ اتر پردیش میں کچھ مقامات پر لوگوں کی بھیڑ بھی دیکھنے کو ملی، لیکن پولیس انتظامیہ نے سختی کے ساتھ انھیں کووڈ ضابطوں پر عمل کرنے کی ہدایت دی۔ ریاست میں مسلم طبقہ کو سب سے زیادہ پریشانی قربانی کو لے کر ہے کیونکہ یوگی حکومت نے گئو نسل اور اونٹ کی قربانی کرنے سے منع کر دیا ہے۔
مدھیہ پردیش:
مدھیہ پردیش میں وزارت داخلہ نے عیدالاضحیٰ سے ٹھیک دو دن قبل گائیڈ لائن جاری کر واضح کر دیا تھا کہ مسجدوں میں 50 لوگ باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں، جب کہ عیدگاہوں میں ایک امام کے پیچھے 5 لوگ نماز پڑھ سکیں گے۔ علاوہ ازیں لوگوں سے گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔ گوالیر شہر کے کئی مساجد میں کورونا ضابطوں کی پاسداری کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کیے جانے کی تصویریں سامنے آئی ہیں۔ کئی مقامات پر افراد گھر میں ہی اپنے اہل خانہ کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے نظر آئے۔
بہار:
بہار میں پولیس و انتظامیہ نے کورونا پابندیوں کو سختی سے نافذ کرتے ہوئے کسی بھی جگہ پر لوگوں کی بھیڑ جمع نہیں ہونے دی۔ عیدالاضحیٰ سے ایک دن قبل ہی راجدھانی پٹنہ سمیت مختلف اضلاع میں مقامی پولیس کے ذریعہ مساجد کے ذمہ داران سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا جس میں کہا گی تھا کہ عام نمازیوں کو مسجد میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ اس ہدایت کا اثر صاف دیکھنے کو ملا اور بیشتر افراد گھر پر ہی اہل خانہ کے ساتھ جماعت بنا کر نماز ادا کرتے ہوئے نظر آئے۔ سڑکوں پر بھی لوگوں کی بھیڑ دیکھنے کو نہیں ملی۔
آسام:
ریاست آسام میں تو عیدالاضحیٰ کے موقع پر پانچ اضلاع میں کرفیو کا اعلان کر دیا گیا، جس کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نماز ادائیگی کے لیے نہیں نکل پائے۔ جن علاقوں میں کرفیو کا نفاذ نہیں تھا وہاں مساجد میں امام سمیت صرف 5 لوگوں کو باجماعت نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے سبھی لوگوں کو عیدالاضحیٰ کا تہوار گھروں میں ہی منانے کا مشورہ دیا اور پوری ریاست میں سخت پابندیوں کا نفاذ واضح طور پر دیکھنے کو ملا۔
آندھرا پردیش:
ریاست آندھرا پردیش میں حکومت نے لوگوں سے بڑی بھیڑ سے بچنے کی گزارش کی تھی اور کھلی جگہوں پر نماز نہ ادا کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔ مساجد میں 50 فیصد موجودگی کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے کی اجازت تھی اور یہی وجہ ہے کہ بڑی مساجد میں لوگوں کی کچھ زیادہ بھیڑ دیکھنے کو ملی، لیکن سبھی مقامات پر سماجی فاصلہ کا خاص خیال رکھا گیا اور ماسک پہنے ہوئے نمازی بڑی تعداد میں دکھائی دیے۔ کئی مساجد میں امامت کر رہے علماء نے انتہائی مختصر خطبہ پیش کیا تاکہ زیادہ دیر تک لوگ ایک جگہ پر جمع نہ رہیں۔ کچھ مساجد میں لوگوں سے اپنا مصلیٰ ساتھ لانے کی گزارش بھی کی گئی تھی۔
کیرالہ:
کیرالہ میں عیدالاضحیٰ کو لے کر عجیب و غریب صورت حال اس وقت پیدا ہو گئی جب ریاستی حکومت نے پہلے تو 18 سے 20 جولائی کو کووڈ پابندیوں میں نرمی دے دی، اور پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ عدالت عظمیٰ نے کیرالہ حکومت کو اس فیصلہ کے لیے ڈانٹ لگائی اور کہا کہ تہوار کے پیش نظر کووڈ پابندیوں میں کوئی نرمی نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ یہ خطرناک ہے۔ بہر حال، کیرالہ کی مساجد میں لوگوں کو 40 افراد کی جماعت بنانے کی اجازت دی گئی۔ مسلم طبقہ کووڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے مسجد پہنچا اور پھر نماز ادائیگی کے بعد سماجی فاصلہ اختیار کرتے ہوئے گھر کی طرف واپسی ہو گئی۔
(بشکریہ قومی آواز)