8؍اگست کو ہوگا بہار کے نئے امیر شریعت کے نام کا اعلان ، ماضی کی روایا ت کے خلاف نائب امیر شریعت نے انتخاب کا نیا طریقہ ایجاد کیا

پٹنہ: ( پریس ریلیز) امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد منصب امیر خالی ہے، امیر شریعت کا انتخاب یقیناً مسلمانوں کے لئے ایک حساس موضوع ہے، بعض حضرات امیر شریعت کے انتخاب کے سلسلہ میں کی گئی کارروائیوں کے ضروری پہلوؤں سے ناواقفیت کی بنیاد پر سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں کئی طرح کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں، اس لیے مناسب سمجھا گیا کہ کچھ ضروری پہلوؤں کی وضاحت کردی جائے ۔
واضح رہے کہ دستور کے مطابق امیر شریعت کی عدم موجودگی میں نائب امیر کی حیثیت مثل امیر کے ہے، اور امیر شریعت کا انتخاب کرانا ان کی اہم ذمہ داری ہے، چنانچہ نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد صاحب رحمانی قاسمی نے اپنی اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے، پہلے ہی دن سے انتخاب امیر کے تمام مرحلہ کو دستور امارت کی روشنی میں مکمل کرانے کا فیصلہ کیا ، ۲۰ جون ۲۰۲۱ء کو مجلس شوریٰ امارت شرعیہ کی میٹنگ رکھی گئی ، جس میںمجلس شوریٰ کی طرف سے متفقہ طور پر نائب امیر شریعت کو اس بات کا اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی سرکردگی میں ایک سب کمیٹی کی تشکیل دے لیں ،جو وفات شدہ ارکان ”مجلس ارباب حل وعقد “ کی جگہ کو پُر کرنے کے ساتھ انتخاب امیر کے مختلف مرحلوں میں کاموں کو بہتر طور پر انجام دینے کے لیے لائحہ عمل بنائے، مجلس شوریٰ کی اس تجویز کے مطابق محترم نائب امیر شریعت صاحب نے بہار، اڈیشہ ،جھارکھنڈ او ر بنگال، چاروں صوبوں کے ارکان شوریٰ میں سے دستور کے مطابق ۱۱ افراد پر مشتمل ایک سب کمیٹی تشکیل دی، اس سب کمیٹی کی پہلی آف لائن میٹنگ ۵ جولائی ۲۰۲۱ءکو ہوئی، اس میٹنگ میں کئی ضروری امور پر غور و خوض کے ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی کہ ابھی کورونا کی دوسری لہرختم بھی نہیں ہوئی ہے کہ تیسری لہر کے آغاز کی اطلاع دی جارہی ہے ، کہیں اس تیسری لہر کے قہر کی وجہ سے حالات مزید دشوار نہ ہوجائیں، اس لیے حالات کی بہتری کی امید میں انتخاب امیر جیسے اہم معاملہ کو زیادہ مؤخر کرنا قطعاً مناسب نہیں ہے ، بہتر ہوگا کہ مناسب طریقۂ عمل طے کرکے اس کام کو جلد ہی انجام دے دیا جائے ،اس مسئلہ کو لیکر عوام وخواص میں بھی بے چینی ہے، اور ملک کے مختلف حصوں سے مشورے بھی آرہے ہیں کہ امیر شریعت کا منصب زیادہ دنوں تک خالی رکھنا بہتر نہیں ہے ، چنانچہ اس سلسلہ میں غوروخوض کرنے اور لائحۂ عمل طے کرنے کے لیے سب کمیٹی کی دوسری میٹنگ ۱۳؍۱۴ جولائی ۲۰۲۱ءکو اور تیسر ی میٹنگ ۱۷ جولائی ۲۰۲۱ءکو ہوئی ، دستورامارت کو سامنے رکھتے ہوئے اورمختلف قانونی پہلوؤں پر غوروخوض کرتے ہوئے سب کمیٹی کے ارکان نے متفقہ طور پر طے کیا کہ انتخاب امیر کا عمل ۸ اگست کو پورا کرالیا جائے ، چونکہ حالات کے پیش نظر”مجلس ارباب حل وعقد“ کے تمام ارکان کا ایک جگہ جمع کرنا ممکن نہیں ہے،اسی طرح لمبے سفر میں بھی کئی طرح کی دشواریاں ہیں خاص طور پر ضعیف اور معمر ارکان کے لیے اس میں زیادہ پریشانی ہے،اس لیے چاروں صوبے میں ۱۵ مقامات پرآف لائن رائے دہندگی کے لیے مراکز طے کیے جائیں،سب کمیٹی کے مشورے سے رائے دہندگی کے لیے ۱۵ مراکز طے کیے گئے ، مراکز کو طے کرنے میں رائے دہندگان کے بسہولت پہونچنے اورزیادہ سے زیادہ تعداد میں رائے دہندگی کے اندر حصہ لینے کے پہلو کو خاص طورپر ملحوظ رکھا گیا، میٹنگ میں یہ بھی طے پایا کہ انتخاب آف لائن ہوگا،طے شدہ کاغذی فارمیٹ کے ذریعہ ہوگا، ہر مرکز پر ویڈیو گرافی کا انتظام ہوگا،ہررکن کی دعوتی مراسلہ اور شناختی کارڈ کے ذریعہ تصدیق کی جائے گی ، فارمیٹ کے اندر رائے دہندہ کا نام ، پتہ ، شناختی تصویر ،دستخط اورانگوٹھے کے نشان کے خانے ہوں گے ، جن کو پر کرنا ضروری ہوگا، فارمیٹ پر امیدواروں کے نام بھی طبع ہوں گے ، جن میں سے رائے دہندہ رکن اپنے پسند کے امیدوار کے لیے اظہار رائے کریں گے ، ہر مرکز پر امیدواروں کی طر ف سے نگراں بھی متعین رہیں گے ، مرکزی دفتر سے تمام مراکز کی آن لائن نگرانی بھی کی جائے گی اوررائے دہندگی کا عمل پورا ہونے کے بعد مرکزی دفتر امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں امیدواروں کی طرف سے متعین نگراں حضرات کی موجودگی میں ویڈیوگرافی کے ساتھ رائے شماری کا کام مکمل ہوگا، اورپھر امیر شریعت ثامن کے نام کا اعلان ہوگا ان شاء اللہ ۔
اس سلسلہ میں ایک اہم پہلو کی وضاحت بھی ضروری ہے کہسب کمیٹی کے ذریعہ انتخاب کا جوطریقہ طے پایا اس میں ضروری سمجھا گیا کہ ماہر وکلاء حضرات سے مشورہ کرلیا جائے کہ کیا اس میں امیدوار کی نامزدگی بھی ضروری ہے؟چنانچہ اس سلسلہ میں ۱۹ جولائی کو سب کمیٹی کے ارکان کی ایک میٹنگ وکلاء کے ساتھ ہوئی ، وکلاء حضرات نے مشورہ دیا کہ رائے دہندگی کی جو شکل طے کی گئی ہے اس میں امیدوار کی نامزدگی ضروری ہے ، اور اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ امیدوار کی نامزدگی کے لیے سب کمیٹی ، ارکان ” مجلس ارباب حل وعقد “ کی ایک تعداد طے کردے اور جس امیدوارکومتعینہ ارکان کی سفارش حاصل ہوا نہیں بہ حیثیت امیدوار فہرست میں شامل کیا جائے ، وکلاء سے مشورہ کے بعد ۲۰ جولائی کو سب کمیٹی کے ارکان کی پھر میٹنگ ہوئی اور امیدوار بننے کے لیے ۱۵۱ ارکان ” مجلس ارباب حل وعقد“ کی دستخطی سفارش کو منظوری دی گئی اور طے پایا کہ ۲۹ تا ۳۱ جولائی ۲۰۲۱ امیدوار کا نام مذکورہ شرط کے ساتھ مرکزی دفتر امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں پیش کردیا جائے ،دفتر امارت شرعیہ کی طرف سے کاغذات کی تحقیق و تصدیق کے بعد امیدوار کے نام کا اعلان کیاجائے گا، امیدوار کے نام کے پیشی کا عمل دفترکے اوقات صبح ۹بجے سے شام ۴بجے تک ہی ہوسکے گا۔
محترم نائب امیر شریعت نے مرحلہ وار انتخاب امیر کے سلسلہ میں کی گئی دستوری کارروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دستور امارت شرعیہ نے انتخاب ا میر کے سلسلہ میں مجھے ذمہ داری دی ہے میں نے کارروائی کے ہرمرحلہ میں پوری ایمانداری اور شفافیت برتنے کی سعی کی ہے، اور آئندہ کے لیے بھی میں پرعزم ہوں کہ ہرمرحلہ کے کام کو پوری شفافیت کے ساتھ انجام دیا جائے گا، اوراس بارے میں جو بھی اقدامات ضروری ہوں گے کئے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ مزید شفافیت برتنے کے سلسلہ میں اگر کسی کے ذہن میں کوئی بہتر مشورہ ہو تو مطلع کریں، ان کی رائے کمیٹی کے سامنے رکھی جائے گی ، اور قابل عمل ہونے کی صورت میں اس کو قبول بھی کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو یہ بات اپنے ذہنوں میں رکھنی چاہیے کہ امارت شرعیہ ایک مستحکم اور مضبوط ملی ادارہ ہے ،رب کریم نے اب تک اس کی حفاظ کی ہے ، اورآئندہ بھی اس کی حفاظت ہوگی ، دعاء فرمائیں کہ اللہ ہم سب کو ایسا امیر عطا فرمائے جو ادارے کی تعمیر و ترقی اور ملت کی فلاح و بہبود کے لیے ہر اعتبار سے بہتر ثابت ہوں۔