ڈی ڈی نیوز اور آل انڈیا ریڈیو میں برسوں سے جاری اردو خبروں کے تمام بلیٹن کو بحال کرنے کے لیے اٹھی آواز

نئی دہلی: (ایشیا ٹائمز) ڈی ڈی نیوز اور آل انڈیا ریڈیو میں برسوں سے جاری اردو نیوز بلیٹن میں کمی کی وجہ سے اردو زبان میں خبریں دیکھنے اور سننے والوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے اردو والوں نے بلاتاخیر تمام بلیٹن بحال کرنے کی آواز بلند کی ہے ۔
آج صبح اردو روزنامہ انقلاب کی ایک خبر کی کٹنگ کے ساتھ ایشیا ٹائمز کو موصول ہونے والے پیغام میں اردو کے شائقین سے اپیل کی گئی کہ پرسار بھارتی کے سی ای او کو اس مسئلہ پر توجہ دلائی جائے۔ سوشل میڈیا پر اس اپیل کے بعد سے لوگ انہیں خط لکھ کر، ٹویٹ کرکے اور ان کے دفتر میں فون کرکے تمام بلیٹن کو فوری طور پر بحال کرنے کی درخواست کر رہے ہیں ۔ اس درمیان لوگوں نے ایشیا ٹائمز سے بھی رابطہ کیا ہے۔

#ResumeUrduBulletinsofDDNews
#ResumeUrduBulletinsofNSDAIR

سوشل میڈیا پر پرسار بھارتی کے سی ای او کا یہ رابطہ گردش کر رہا ہے۔

Shri Shashi S. Vempati,

Chief Executive Officer, Prasar Bharati

Off. Tel.:+91-11-23118803/ 23118804

email: ceo@prasarbharati.gov.in

Follow @shashidigital

کیا ہے پورا معاملہ؟
ڈی ڈی نیوز اور آل انڈیا ریڈیو میں کووڈ-19 سے پہلے، دونوں جگہوں سے اردو کے دس دس بلیٹن نشر ہوتے تھے۔
2020 میں COVID-19 کی پہلی لہر کے دوران، Covid-19 پروٹوکول کی وجہ سے، تمام ڈیسک پر ہندی، انگریزی، اردو میں بلیٹن کی تعداد کم کردی گئی ۔
لیکن بعد میں وقت کے ساتھ ساتھ اردو کے علاوہ دوسری زبانون کے بلیٹن بحال ہوئے لیکن اردو میں صرف 2 بلیٹن ڈی ڈی نیوز اور 3 آل انڈیا ریڈیو میں شروع ہوسکے وہی اب تک جاری ہیں۔
جبکہ دونوں محکموں میں عملہ موجود ہے، الگ سے کوئی نیا انتظام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تمام بلیٹن اگلے دن سے سی ای او کے صرف ایک حکم سے شروع ہو سکتے ہیں۔
دوردرشن میں اردو نیوز بلیٹن کب شروع ہوا؟
دوردرشن نے 1992 میں اردو بلیٹن شروع کیا تھا ، یہ صبح اور شام کے دو بلیٹن ہوتے تھے۔ یہ بلیٹن 17 اپریل 2013 تک جاری رہے۔
2013 میں ڈی ڈی نیوز کے ڈی جی ایس ایم خان تھے۔18 اپریل 2013 سے اردو نیوز ڈیسک کا آغاز ہوا اور صبح 6 بجے سے رات 12 بجے تک کل 10 بلیٹن نشر ہونے لگے ۔ اس ڈیسک کے لیے تقریباً 30 افراد کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ۔ اس کے ساتھ کیزول نیوز ایڈیٹر، اینکر، اسٹینو وائس اوور آرٹسٹ کی ٹیم بھی کام کرتی رہی ۔

آل انڈیا ریڈیو کا اردو بلیٹن کب شروع ہوا؟

آل انڈیا ریڈیو میں اردو بلیٹن کا آغاز 1949 میں ہوا۔ یہاں این ایس ڈی اردو کے نام سے پورا شعبہ ہے۔ ریڈیو میں 24 گھنٹے میں 4 شفٹوں میں 10 بلیٹن ہوتے تھے۔ اب صرف 3 رہ گئے ہیں۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ آج لوگوں نے اس معاملے پر نئے سرے سے آواز اٹھائی ہے۔
یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر بلیٹن شروع نہ کیے گئے تو اردو ڈیسک پر کام کرنے والے عملے کو غیر ضروری کہہ کر ان کا کنٹریکٹ کسی بھی وقت ختم کیا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی ڈی نیوز اردو ڈیسک کے زیادہ تر عملے کو فی الحال ہندی اور انگریزی ڈیسک پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

لوگ پرسار بھارتی کے سی ای او کو خط لکھ رہے ہیں۔

To,

Hounourable CEO,
Prasar Bharti,
New Delhi.

Greetings!
Sub: request to resume urdu services by All India Radio and DD News Urdu Desk.

Respected Sir,
I would like to inform your honor that Urdu your Listeners &Viewers are shocked over unavailability of Bulletins.
We request your honor to get Urdu Services resumed as soon as possible .

With Regards
Noorullah Khan
Chairman
Great India Welfare Foundation, Jamia Nagar

New Delhi.

سی ای او کے دفتر سے ایشیا ٹائمز کو کیا جواب ملا ؟
ایشیا ٹائمز نے آج صبح پرسار بھارتی کے سی ای او کے دفتر میں فون کیا اور ان سے بات کرنے کی کوشش کی۔ ان کے دفتر سے جواب موصول ہوا، جناب ابھی وزارت کی میٹنگ میں ہیں، آپ ای میل کر سکتے ہیں، ہم نے اسی وقت میل کر دیا ہ لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے ، ہم ابھی تک انتظار کر رہے ہیں ۔
ہم نے اس بارے میں قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین عاطف رشید سے بات کی، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ایشیا ٹائمز کو بتایا کہ ‘میں نہ حکومت میں ہوں اور نہ ہی حکومت کے ساتھ، میں اقلیتی کمیشن میں ہوں، اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہوں ۔ کیا اردو اقلیتوں کی زبان ہے؟ اگر آپ اس میں کوئی اقلیتی زاویہ محسوس کرتے ہیں، تو مجھے بتائیں، ہم نے اس موضوع پر کام کیا ہے اور ڈی ڈی نیوز کے ڈائریکٹر جنرل کو خط بھی لکھا ہے”۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے چانسلر فیروز بخت احمد کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے لکھا تھا کہ اردو ملک میں ملی جلی تہذیب کی زبان ہے، اگر اس زبان میں اردو بلیٹن چل رہے ہیں تو اس میں کاٹ چھانٹ نہ کی جائے ، یہ ہمارا مشترکہ ورثہ ہے۔ ہم نے اس سلسلے میں قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین عاطف رشید اور ڈی ڈی نیوز کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی لکھا ہے۔ اسے ہر صورت میں بحال کیا جانا چاہیے۔”
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ایمریٹس پروفیسر اختر الواسع نے ایشیا ٹائمز کے ساتھ بات چیت میں حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا یہ بلیٹن تو حکومت اور عوام کے درمیان رابطہ کا بہترین ذریعہ ہیں سرکاری اسکیموں اور حکومت کے کاموں کی معلومات سے عوام کو اپ ڈیٹ رکھنا ضروری ہے، اسے کم کرنا یا بند کرنا کسی بھی طرح درست نہیں ہے۔ اسے بحال کیا جانا چاہیے۔”
نیشنل کونسل فار پروموشن آف اردو لینگویج این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل نے ایشیا ٹائمز کو بتایا، “ہاں، کچھ لوگ اس بارے میں مجھ سے ملے تھے، میں نے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر جی سے ملنے اور اس پر بات کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن بہت کوششوں کے بعد بھی وزیرموصوف سے ملاقات کا وقت نہیں مل سکا تاہم جلد ہی اس مسئلہ پر انواراگ ٹھاکر جی سے بات کروں گا۔
اینگلو عربک سینئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل محمد وسیم احمد کا کہنا ہے کہ اس وقت اردو زبان اور اردو میڈیا معدومیت کے دہانے پر ہے اور پھر اردو بلیٹن کو اس طرح کم کرنا انتہائی تشویشناک بات ہے، ہم فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
گریٹ انڈیا ویلفیئر فاؤنڈیشن کے چیئرمین نور اللہ خان نے پرسار بھارتی کے سی ای او کو ایک خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ ’’جناب، آپ کے اردو بلیٹن کے سامعین اور ناظرین تمام بلیٹن نہ دیکھ اور سن پانے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ جتنی جلدی ممکن ہو اسے۔” بحالی کا حکم صادر کریں ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com