یوگی حکومت نے اتر پردیش کے 15 کروڑ سے زیادہ انتودے اور پاتر گرہستی کے کارڈ ہولڈروں کو ایک لیٹر ریفائنڈ تیل، ایک کلوگرام چنا دال اور نمک دینے کا اعلان کیا تھا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہولی یعنی مارچ مہینے تک اس کی تقسیم کی جائے گی۔ مفت راشن پر ریاستی حکومت کو ہر مہینے 1200.42 کروڑ روپے خرچ کرنا تھا۔ یعنی چار مہینے میں حکومت کے خزانے سے 4801.68 کروڑ روپے خرچ ہوتے۔ دسمبر سے ہی ان کی تقسیم ہونی تھی لیکن فراہمی میں تاخیر سے 15 کروڑ میں سے 5 کروڑ لوگوں کے درمیان بھی ان کی تقسیم نہیں ہو سکی۔ اب انتخابی کمیشن نے ریفائنڈ، چنا اور نمک کے پیکٹوں پر پی ایم مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویر ہونے کے سبب اس کی تقسیم پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حال یہ ہے کہ جنھیں ریفائنڈ تیل اور چنا دال نہیں ملا ہے وہ کوٹہ داروں سے بحث کر رہے ہیں۔ گونڈا میں گرام پنچایت بالپور جاٹ میں لوگوں کا تیل اور چنا نہیں دینے کو لے کر ہوئے تنازعہ کے بعد ضلع مجسٹریٹ کو کوٹہ ہی معطل کرنا پڑا۔
اسی طرح یو پی کے 49 اضلاع کے 24 لاکھ 77 ہزار 8 طلبا نے ٹیبلٹ اور موبائل کے لیے رجسٹریشن کرایا تھا لیکن 1.53 فیصد کو بھی گیزٹ نہیں ملے اور اب ضابطہ اخلاق کے پینچ میں لاکھوں ٹیبلٹ اور موبائلس پھنس گئے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے پہلے مرحلہ میں 38 ہزار 140 طلبا کو لیپ ٹاپ-ٹیبلٹ کی تقسیم کی تھی۔ بقیہ طلبا و طالبات کی امیدیں مثالی ضابطہ اخلاق لگتے ہی ختم ہو گئی ہیں۔ بغیر مودی-یوگی تصویر کے راشن والے بیگ تو دوبارہ حکومت تیار کر رہی ہے لیکن ٹیبلٹ – موبائل پر ان کی تصویر لگی ہوئی ہیں اور انھیں ہٹا کر تقسیم کروانا مشکل ہو رہا ہے۔
لکھنؤ میں بی ٹیک طالب علم منیش مشرا کا کہنا ہے کہ ”حکومت جانتی تھی کہ انتخابات کے اعلان کے بعد تقسیم ممکن نہیں ہوگی۔ اس کے بعد بھی وقت پر اقدامات نہیں کیے گئے۔” اتنا ہی نہیں، ٹیبلٹ تقسیم کرنے کے چکر میں کالجوں کے پرنسپل کو مقدمہ تک جھیلنا پڑ رہا ہے۔ 7 جنوری کو بستی کے اے پی این کالج کے پرنسپل ڈاکٹر اے پی سنگھ کے خلاف طلبا و طالبات کو ٹیبلٹ-موبائل تقسیم کرنے کے الزام میں مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج ہو گیا۔
سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد ہی سہی یوگی حکومت نے مزدوروں کے اکاؤنٹ میں ہرجانہ بھتہ کے نام پر 500-500 روپے دینے کا اعلان کیا۔ انتخاب سے ٹھیک پہلے لوگوں کو 1000-1000 روپے دینے کے سرکاری دعوے کے بعد صوبے کے 7 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ای-شرم پورٹل پر رجسٹریشن کرا لیا۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا رجسٹریشن ہو سکے، اس کے لیے بی جے پی لیڈروں نے کیمپوں کا انعقاد کیا۔ عوامی انفارمیشن سنٹر اور آن لائن درخواست کرنے والوں نے ایک ایک درخواست دہندہ سے رجسٹریشن کے نام پر 50 سے 200 روپے تک وصول کیے۔ اب لوگ بینکوں سے لے کر گاہک سروس سنٹر پر لمبی لائن لگا کر یہ پتہ کر رہے ہیں کہ روپے آئے کہ نہیں!