ہماری پہلی کوشش تمام مسلمانوں تک بورڈ کا پیغام پہنچانا ہے : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے نومنتخب صدر اور دیگر ذمہ داروں کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد

نئی دہلی: (پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پڑسنل لاءبورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، سکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی اور دیگر ذمہ داروں کے اعزاز میں آج انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی کے کانفرنس ہال میں ایک استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اورملک کے موجودہ مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے یہ امید ظاہر کی کہ بورڈ کی نئی قیادت امت مسلمہ کی رہنمائی اور در پیش چیلنجز کو حل کرنے میں اہم رول ادا کرے گی ۔

بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس طرح کے استقبالیہ پروگرام کا مقصد حوصلہ افزائی کرنا ہوتا ہے۔ حوصلہ افزائی ایسی اندرونی طاقت ہے جس سے انسانوں کو ہمت ملتی ہے۔ آپ حضرات کی اس کوشش کو بھی ہم یہی سمجھ رہے ہیں اوراس کیلئے ہم تمام ذمہ داران بورڈ بیحد مشکور ہیں۔

مولانا رحمانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہماری پہلی کوشش یہ ہے کہ بورڈ کا پیغام تمام مسلمانوں تک پہونچے۔ اس وقت ملک میں لڑائی ہندو اور مسلمان کے درمیان نہیں ہے بلکہ لڑائی مذہب کے ماننے والے اور اس کے منکرین کے درمیان ہے۔ یہ لڑائی صرف اسلام کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہندو مذہب کے بھی خلاف ہے۔ اسلامی ذہن رکھنے والے وکلاءکو بھی بورڈ میں شامل کیا جائے گا۔ تمام مسلمان یہ کوشش کریں کہ قانون شریعت کے مطابق زندگی گزاریں۔ نکاح و طلاق کے معاملے میں بھی شریعت کے احکامات کو فلو کریں۔بورڈ کا دارالقضا پورے ملک میں قائم ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔مولانا نے مزید کہاکہ آزمائشوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی ماب لنچنگ ہوئی ہے ، حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کی شہادت ماب لنچنگ کی ہی بدترین شکل ہے ، حضور صلی االلہ علیہ وسلّم کے زمانہ میں مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کیا گیا۔ اس لئے ہمیں گھبرانے اور خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

بورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ میرے لئے مسرت کی بات ہے کہ آج مجھے آئی او ایس میں حاضر ی کا موقع ملا ہے ۔ برسوں سے اس ادارہ کے بارے میں سنتا رہا ہوں لیکن آج پہلی مرتبہ یہاں میری حاضری ہوئی ہے ۔مولانا نے کہاکہ اقوام متحدہ نے بہت پہلے اپنے اعلامیہ میں پرسنل لاءکو ختم کرنے کا اعلان کیا تھااور سب سے زیادہ ان کے نشانے پر اسلامی شریعت ہے۔ وہ ویسٹرن تہذیب کو مسلط کرنا چاہتے ہیں جو خدا مخالف قانون ہے اور سبھی مذاہب وکلچر کے خلاف ہے۔ ملک کی موجودہ حکومت اپنے سیاسی فائدہ کیلئے یونیفارم سول کوڈ کو موضوع بناتی ہے۔ مسلمان اپنے مذہب پر سب سے زیادہ عمل کرتے ہیں اور معمولی مسائل کو لیکر بھی وہ عدالتوں میں جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے عدلیہ کو بہت زیادہ موقع بھی مل جاتاہے اپنے اعتبار سے قرآن کریم کی تشریح کا۔ انہوں نے کہاکہ87 دارالقضا بورڈ کے تحت چل رہے ہیں اور تقریباً 80 مسائل سبھی دارالقضا سے ہرجگہ حل ہوتے ہیں۔

بورڈ کے نومنتخب سکریٹری مولانایاسین علی عثمانی بدایونی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ملت کا مشترکہ ادارہ ہے، بہت پہلے میں لیبیا گیا تھا تو وہاں بھی اسی ممالک کے علماءنے بورڈ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم نوجوانوں کو اپنا کچھ وقت ملت کیلئے بھی نکالنا چاہیے اور رفاہی کام کرنا چاہیے ۔

آل انڈیا ملی کونسل کے نائب قومی صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ بورڈ ملک کا سب سے باوقار پلیٹ فارم ہے جس میں تمام مذاہب اور طبقات کی نمائندگی ہے ۔ اس تنظیم نے ہمیشہ اور ہر دور میں ملت اسلامیہ کی رہنمائی کی ہے ۔ حالیہ دنوں میں جن حضرات کو ذمہ دار منتخب کیاگیا ہے ان سے بہت زیادہ امید یں وابستہ ہیں ۔ اس موقع پر مولانا عتیق احمد بستوی ، بورڈ کے خازن پروفیسر ریاض احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی کا پیغام نائب امیر جماعت ملک معتصم نے پیش کیا اور آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی کا پیغام مولانا عبد المالک مغیثی نے پڑھ کرسنایا ۔ آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ملک کا تاریخی اور قیمتی ادارہ ہے ، امت کو اتحاد پر قائم رکھنا اور ان کے عائلی مسائل کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرنا بنیادی ایجنڈا رہا ہے ۔ قبل ازیں قرآن کی تلاوت سے آغاز ہوا ۔ پروفیسر حسینہ حاشیہ نے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز ، آل انڈیا ملی کونسل اور اسلامک فقہ اکیڈمی کا تعارف پیش کیا ۔ مفتی احمد نادر القاسمی نے کلمات تشکر ادا کیا اور مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا ۔ واضح رہے کہ یہ استقبالیہ پروگرام آل انڈیا ملی کونسل اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے اشتراک سے عمل میں آیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com