ہند – ایران ثقافتی اور تاریخی روابط ہمیشہ مستحکم رہے ہیں: ڈاکٹر عادل

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) ایران اور ہندوستان کے درمیان ثقافتی و تاریخی روابط پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر عادل نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات قدیم اور گہرے رہے ہیں۔ حالانکہ ان کی یہ ملاقات خالص ثقافتی نوعیت کی تھی، لیکن انہوں نے سیاسی سوالات کے بھی جوابات دیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں چند ہی ایسے تمدن ہیں جو آج بھی زندہ ہیں، اور ان میں ایران اور ہندوستان نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہے ہیں۔ فارسی ادب اور دیگر علمی و ثقافتی مواد کی ایک بڑی تعداد ہندوستان سے ایران اور ایران سے ہندوستان پہنچی ہے۔ گزشتہ ایک ہزار سال میں متعدد ایرانی ادیب، شاعر، سیاستدان، طبیب اور دیگر فنون کے ماہرین ہندوستان آئے اور یہاں کے ہو کر رہ گئے۔

ڈاکٹر عادل نے کہا کہ ہمایوں جب ایران کے بادشاہ کی مدد سے ہندوستان واپس آیا تو اس کے ساتھ فارسی ادیب، شاعر، حکیم اور اہلِ علم کی بڑی تعداد تھی۔ ہندوستان میں عرفان اسلامی کی ترویج میں فارسی زبان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہند کی مذہبی شناخت اور ثقافت میں تصوف کا نمایاں اثر رہا ہے اور اس حوالے سے ہندوستان اور ایران ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سامراجی طاقتوں نے ہندوستان اور ایران جیسے ممالک کے تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش کی، اور انگریزوں کے دور میں یہ تعلقات بدل گئے۔ تاہم، ایران کے تعلیم یافتہ طبقے نے ہمیشہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کو عزت کی نگاہ سے دیکھا، اور ہندوستان کے عوام بھی ایران کے اسلامی انقلاب کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔

تجارت اور بنیادی ڈھانچے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ منصوبہ اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے، اور زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے کا کام جاری ہے۔ ایران اور ہندوستان کے تجارتی تعلقات میں اضافے سے فارسی زبان کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

امریکہ کے پالیسیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کا پہلا ردعمل صرف ایران کا نہیں بلکہ عالمی سطح پر کئی ممالک کا مشترکہ مؤقف تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران غزہ میں فوجی مداخلت نہیں کرے گا بلکہ فلسطینی خود اپنی جنگ لڑیں گے۔

تعلیم کے شعبے میں ایران کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی (NEP) کے نئے اقدامات کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ اس پالیسی پر 45 صفحات پر مشتمل ایک کتاب تیار کی گئی ہے جس کا تعارف انہوں نے خود لکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فارسی زبان سیکھنے کے لیے “طوطی” نامی چار جلدوں پر مشتمل ایک خصوصی نصابی کتاب تیار کی گئی ہے جو صرف ہندوستان کے لیے مختص ہے۔

ڈاکٹر عادل نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور ایران کے درمیان ثقافتی، تعلیمی اور تجارتی روابط مزید فروغ پائیں گے، اور ان کے مضبوط تعلقات خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com