نئی دہلی: وہاٹس ایپ کی جانب سے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے خلاف دائر مقدمے میں عدالت میں پیش کردہ نئی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے 2019 میں دنیا بھر میں 1223 افراد کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے 100 افراد کا تعلق ہندوستان سے تھا۔ اس فہرست میں ہندوستان، میکسیکو کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ثابت ہوا ہے۔
پیگاسس ایک انتہائی جدید جاسوسی سافٹ ویئر ہے جسے این ایس او گروپ نے تیار کیا اور صرف حکومتوں کو بیچا جاتا ہے۔ عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق، این ایس او گروپ نے اپریل 2018 سے مئی 2020 کے درمیان اپنے سرکاری صارفین سے صرف ایک سال کے لائسنس کے لیے تقریباً 6.8 ملین ڈالر (تقریباً 57 کروڑ روپے) وصول کیے۔
وہاٹس ایپ نے 2019 میں این ایس او گروپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ کمپنی نے وہاٹس ایپ کی ایک خامی کا فائدہ اٹھا کر صحافیوں، وکلا، سیاستدانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر افراد کی نگرانی کی۔ اب عدالت میں پیش کی گئی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ پیگاسس کے ذریعے 51 ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں میکسیکو (456 افراد)، ہندوستان (100)، بحرین (82)، مراکش (69)، پاکستان (58)، انڈونیشیا (54) اور اسرائیل (51) شامل ہیں۔
مغربی ممالک میں بھی محدود تعداد میں متاثرین پائے گئے، جیسے اسپین (12)، نیدرلینڈز (11)، ہنگری (8)، فرانس (7)، برطانیہ (2) اور امریکہ (1)۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ پیگاسس کا استعمال زیادہ تر ترقی پذیر ممالک میں کیا گیا۔
ہندوستان میں 2021 میں سپریم کورٹ نے پیگاسس معاملے کی تحقیقات کے لیے تکنیکی ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگست 2022 میں کمیٹی نے رپورٹ میں کہا تھا کہ زیر تفتیش فونز میں پیگاسس کے استعمال کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا، تاہم مرکزی حکومت نے کمیٹی سے تعاون نہیں کیا۔ یہ رپورٹ اب تک سیل بند ہے۔
کمیٹی کے نگراں جسٹس (ر) آر وی رویندرن نے تب کہا تھا کہ چونکہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ہو چکی ہے، اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
این ایس او گروپ کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ وہاٹس ایپ کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات سے پیگاسس کی مختلف اقسام اور اس کے استعمال کی وسعت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں ڈیجیٹل پرائیویسی اور شہری آزادیوں کے تحفظ سے متعلق خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، اور پیگاسس جیسے سافٹ ویئر کے استعمال پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔