چار روزہ کولکاتا دورے کے دوران مختلف اداروں سے معروف عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کا خطاب
کولکاتا(انصار احمد/ملت ٹائمز)
ڈوبتی اورسسکتی انسانیت کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مشعل راہ ہے ،انسان زندگی کے جس موڑپر ہواس کو اپنے سامنے محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ رکھنا چاہیئے، اسی میں انسانی زندگی کی کامیابی او رایک مسلمان کی ترقی کا راز مضمر ہے،ان خیالات کا اظہا ر جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار کے بانی ومہتمم معروف عالم دین مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے آج جمعہ سے قبل کولکاتا کی مشہور مسجدباون چودھری میں کیا ، اس موقع پرانہوں نے سیرت کے مختلف پہلوپرروشنی ڈالی اورلوگوں کواپنا رشتہ محمدعربی سے مضبوط کرنے پرزوردیا،مفتی عثمانی خطبہ جمعہ سے قبل کے خطاب میں مسلمانوں سے آپس میں اتحاد قائم کرنے کی بھی اپیل کی اور والی بنگال نواب سراج الدولہ کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس عظیم مجاہد وطن اور حکمراں کی روح آپ سے متحدہوکر حالات کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔اس موقع پر مسجدکے امام مفتی عبدالسلام ثاقبی نقشبندی بھی موجود تھے
ہم آپ کو بتادیں مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب ان دنوں ہندوستان کے مشہور شہر کولکاتاکے چارروزہ دورے پر ہیں۔قبل ازیں دو مارچ کی شام کو آپ نے کولکاتا کے مشہور تاجرالحاج ساجدمہتاب چیرمین انٹیگریٹ سپلائر کمپنی کے گھرپرمنعقدہ خصوصی اجتماع خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تجارت میں سب سے زیادہ برکت ہے اور یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ،مسلمانوں کی معاشی کمزوری کی بنیادی وجہ تجارت سے غفلت ہے ،انہوں نے اس موقع پر مسلمانو ں سے ایمانداری کے ساتھ تجارت کرنے اور سود سے بچنے کی بھی اپیل کی ۔ اس اجتماع میں کولکاتا کے متعدد تاجرحضرات کے علاوہ دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری الحاج جمیل احمد صاحب، مولانا ابوطالب رحمانی صاحب، مفتی محمدانصارقاسمی بھی موجود تھے۔ایک اور مسجد عبد الحمید میں بعد نماز مغرب خطا ب کرتے ہوئے آپ نے اصلاح نفس پر مسلمانوں سے توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی اور یہ کہاکہ مسلمانوں کو اپنا رشتہ اپنے پردوگار سے جوڑنا چاہیئے اور کسی بھی کام کو کرتے وقت یہ دیکھنا چاہیئے کہ اس کام میں اللہ رب العزت کی رضامندی شامل ہے یا نہیں ۔انہوں نے کہاکہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں تمام چھوٹے بڑے کاموں کی رہنمائی کی گئی ہے اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں اسی کے مطابق زندگی گزارنے کا عہد کرنا چاہئیے ۔
اس کے علاوہ بھی آپ نے متعدد تقریب اور اداروں کے پروگرام سے خطاب کیا اور مسلمانوں کو اسوہ رسول کو اپنانے ،اتحادواتفاق قائم کرنے اور شریعت مطہرہ پر عمل کرنے کی تلقین کی ۔