مغربی تہذیب کو اختیار کرنا غلط، اسلامی تہذیب معتدل اور ہمیشہ کیلئے قابل تقلید ہے

علماء حالات پر نظر رکھیں اور دفاع سے زیادہ اقدامی پوزیشن اختیار کرنے پر توجہ مرکوز کریں

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سمینارکے نام بھیجے گئے پیغام میں ڈاکٹر یوسف القرضاوی کا اظہار خیال

اجین : (ملت ٹائمز)
عالم اسلام کے مشہور اسکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے اکیڈمی کے نام بھیجے اپنے پیغام کہا کہ سب سے پہلے ہم اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے 26 ویں سمینار کے تمام شرکاء کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے علمی، فقہی، ملی، سماجی سمیت بہت سارے میدانوں میں نمایاں کارنامہ انجام دینے والے کہکشاں سے ہم نہ صرف واقف ہیں بلکہ اس سے استفاد ہ کرتے رہتے ہیں ۔اسی سرزمین سے تعلق رکھنے والے عالم دین شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ہیں جنہوں نے حجۃ البالغہ سمیت کئی عظیم الشان کتابیں لکھی ہیں،اسی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی ہیں جن سے ہماری ملاقات طالب علمی کے زمانے میں ہوئی تھی اور ان کی کتاب ’’انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر‘‘ کا پورے عرب ممالک میں چرچا تھا۔ اسی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد قاسم ناناتوی، علامہ اقبال، مولانا انورشاہ کشمیری، مولانا ابو الاعلی مودودی اور قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ہیں۔
دورحاضر کے فقہا کو عضر حاضر کے چیلنجز سے واقف ہونا چاہیئے،علماء کیلئے ضروری ہے کہ وہ مغرب کی جانب مرعوبیت کی نگاہ سے نہ دیکھیں بلکہ اس کا جائزہ لیں،اس کی مصنوعات سے استفادہ کرنے سے پہلے غور و فکر کریں، عالم اسلام میں جہاں کہیں بھی مغربی تہذیب کو اپنایاگیاہے وہ غلط ہے ،اسلام کے پاس خود ایک معتدل تہذیب ہے جو تاقیامت کافی ہے ۔علماء کو مرعوب ہونے کے بجائے ان امور کا جائزہ لینا چاہیے ،انہوں نے اپنے پیغام میں کہاکہ جہاد ،حلالہ اور طلاق جیسے مسائل کی غلط تشریح کی جاتی ہے اور پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کیا جاتاہے ،علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام مسائل پر نظر رکھیں، انہوں نے علماء اور اسکالر سے یہ بھی اپیل کی کہ موجودہ حالات میں آپ دفاع سے زیادہ اقدامی پہلو اختیار کریں ،مثبت اور ٹھوس جواب دینے کے ساتھ ہمیشہ اقدام پوزیشن اختیار کریں۔
اجتہاد کی اسلام میں بے پناہ اہمیت ہے ،انفرادی اور اجتماعی اجتہاد دونوں مطلوب ہیں لیکن اجتماعی اجتہاد زیادہ اہم اور قابل اعتبار ہے کیوں کہ جب بہت سے علماء ہوتے ہیں تو اچھی اور درست رائے نکلتی ہے۔ اجتماعی اجتہاد کی بہت سی شکلیں ہیں جیسے ققہ اسلامی مکہ مکرمہ ،انٹرنیشل اسلامک فقہ وغیرہ ،اسی کی فہرست میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا بھی شامل ہے جسے مولانا مجاہد الاسلام قاسمی نے قائم کیا تھا۔ جس کے ممبران او ر ذمہ داران دنیا کے نامور فقہاء ہیں ۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہاکہ اسلام رہتی دنیا تک کیلئے ہے اور فقہ اکیڈمی قرآن وسنت کی روشنی میں جدید مسائل کی تخریج کرکے یہی فریضہ انجام دے رہی ہے۔