علمی اور ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی کی فعالیت لائق ستائش ہے: پروفیسر اعجاز علی ارشد

ممبئی(ملت ٹائمز)
ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ ¿اردو کی ریسرچ اسکالرس ایسوسی ایشن کے زیر اہمتام منعقدہ خصوصی لیکچر کی صدارت کرتے ہوئے مظہرالحق یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ ممبئی یونیورسٹی کا شعبہ¿ اردو علمی و ادبی سرگرمیوں نیز طلبا کی حوصلہ افزائی کے معاملے میں امیتازی حیثیت کا حامل بن گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ صدر شعبہ پروفیسر صاحب علی کا زبان و ادب کے متعلق خلوص و انہماک نہ صرف لائق ستائش ہے بلکہ اسی طرز پر دوسروں کو بھی زبان کی خدمت کے لیے آگے آنا چاہیے۔پروفیسر اعجاز علی ارشدنے کہا کہ اگر اہل اردو اپنی زبان کے تئیں اخلاص برتیں اور جدید دور کے تکنیکی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس زبان کی عوامی مقبولیت کے لیے سنجیدہ کوشش کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ زبان بھی دنیا کی دیگر زبانوں کی مانند ترقی کے نئے نشانات قایم کر لے۔انھوںنے کہا کہ پرنٹ میڈیا خصوصاً اخبارات تک عوام کی رسائی بہت آسان ہوتی ہے لہٰذا اخباری عملے کو زبان و بیان کے معیار پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اخبارات کے ذریعہ جو زبان عوام تک پہنچے وہ اغلاط سے پاک ہو۔ شعبہ¿ اردو میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ریحان انصاری کو ان کے مقالے بعنوان’ عصر حاضر اورصحافتی چیلنجز ،تکنیک کے حوالے سے‘ پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مقالہ نگار نے نہ صرف موضوع کے ساتھ پورا انصاف کیا بلکہ عصر ی تناظر میں اردو صحافت کو درپیش مسائل پر ان کی مخلصانہ درد مندی پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اس پروگرام میں صدر شعبہ ¿ اردو پروفیسر صاحب علی نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبہ میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبا کی حوصلہ افزائی اور ان کے علمی و ادبی شعور کو پروان چڑھانے کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو کی بقا اور اس کے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اردو داں طبقہ اس زبان میں شائع ہونے والے اخبارات ، رسائل اور کتابوں کو خرید کر پڑھنے کی عادت ڈالیں اور اپنے گھر میں اس تہذیب کو فروغ دینے کی کوشش کریں جو اس زبان سے وابستہ رہی ہے۔پروفیسر صاحب علی نے اس پروگرام میں شرکت کے لیے پروفیسر اعجاز علی ارشد اور جموں یونیورسٹی کے شعبہ¿ اردو کے صدر پروفیسر شہاب عنایت ملک کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اس روایت کو مزید مستحکم بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک کے طول و عرض سے اردو کے اساتذہ، ادبا اور مستند شعرا کو شعبہ میں بلا کر طلبا سے روبرو کرائیں۔ریحان انصاری نے اپنے مقالے میں دور حاضر میں اردو صحافت کو درپیش مسائل کاخصوصاً تکنیک کے حوالے سے معروضی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیگر زبانوں کے مقابلے اردو صحافت کا معاملہ قدرے کمزور ہے لیکن اگر مخیر حضرات اس سلسلے میں اپنا تعاون دیں تو اردو صحافت تکنیک کے معاملے میں نئی بلندیوں سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔
اس سے ایک روز قبل ۹مارچ کو شعبہ کی جانب سے ایک ادبی پروگرام کا انعقاد خصوصاً طلبا کے لیے کیا گیا۔ اس پروگرام میں رواں اور گزشتہ سال میں ممبئی سے شائع ہونے والی کتابوں پر طلبا سے مقالے پڑھوائے گیے ۔ ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبا نے ناول، افسانہ، شاعری ، یادداشت اور تنقید و تحقیق کے موضوعات پر مبنی کتابوں پر اپنے تاثرات پیش کیے ۔ مقالہ پڑھنے والے طلبا سے سوالات بھی کیے گیے جن کے انھوں نے حسب استطاعت اطمینان بخش جوا بات بھی دئیے۔ اس سلسلے میں معروف صحافی و شاعر ندیم صدیقی کی کتاب ’پرسہ‘ ، نیلم انتولے کا شعری مجموعہ ’ تیری دھن میں، فرحان حنیف وارثی کا شعری مجموعہ’ ہینگر پر ٹنگی نظمیں‘ اور رحمن عباس کے ناول ’ روحزن ‘ کے علاوہ دیگر کتابوں کا طلبا نے فنکارانہ و ناقدانہ جائزہ پیش کیا۔ اس پروگرام کے صدر پروفیسر شہاب عنایت ملک نے کہا کہ پروفیسر صاحب علی نے طلبا کی ذہنی تربیت کے لیے جس بہترین روایت کی داغ بیل ڈالی ہے یقینا اس کے نتائج بہترین ہوں گے ۔ انھوں نے کہا کہ اس پروگرام میں شرکت کے بعد مجھے بھی یہ تحریک ملی ہے کہ میں جموں یونیورسٹی کے شعبہ ¿ اردو میں بھی اس طرز کے پروگرام شروع کروں۔
طلبا کے علمی و ادبی ذوق کو پروان چڑھانے کی غرض سے منعقد کیے گیے ان دوروزہ پروگراموں میں شعبہ اردو کے اساتذہ ڈاکٹر معزہ قاضی، ڈاکٹر عبداللہ امتیاز، ڈاکٹر جمال رضوی، ڈاکٹر قمر صدیقی ،ڈاکٹر مزمل سرکھوت،محترمہ روشنی خان کے علاوہ سابق صدر شعبہ پروفیسر یونس اگاسکر اور اسماعیل یوسف کالج میں شعبہ ¿ اردو کی صدر ڈاکٹر افسر فاروقی نے شرکت کی اورطلبا کی حوصلہ افزائی کی ۔