امیر شریعت کی شخصیت ملک کے لیے خدا کی نعمت تھی: مولانا شاہین جمالی

پھلواری شریف: (پریس ریلیز) ملک کے مشہور عالم دین حضرت مولانا محفوظ الرحمن شاہین جمالی بانی ومہتمم مدرسہ امدادالعلوم میرٹھ نے فرمایا کہ اس دورقحط الرجال میں حضرت امیر شریعت مولانا سیدمحمد ولی رحمانی کی شخصیت اس ملک کے لیے خدا کی عظیم نعمت تھی،یہ نعمت آج ہم سے چھن گئی،مولانا رحمانی اپنے عظیم باپ،دادا کے علوم ومعارف کے امین اورفکر کے ترجمان تھے،ان خیا لات کااظہارمولانا جمالی نے آج ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے دفترمیں منعقد ایک تعزیتی نشست میں کیا،مولانا جمالی نے مزید فرما یا کہ مولانا سید محمد ولی رحمانی سے ہمارے دیرینہ تعلقات تھے،وہ مجھ سے بڑی محبت فرمایا کرتے تھے،میں نے انہیں ہمیشہ ملت کے تئیں فکر مند پایا،انہوں نے خانقاہ رحمانی کے روحانی مسند سے ایک طرف جہاں رشدوہدایت کی شمع جلائی،وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،امارت شرعیہ،رحمانی فاؤنڈیشن،رحمانی تھرٹی کے ذریعے ملک و ملت کی بے پناہ خدمت کی،وہ بے باک قائد اوردین کے بے لوث خادم تھے، ان کی جرأت وبے باکی ضرب المثل تھی وہ حق بات کہنے میں کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے،اللہ تعالی ان کی بال بال مغفرت فرمائے اورجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے،دعاہے کہ اللہ امارت شرعیہ اوردیگر تنظیموں کو جس کے وہ ذمہ دار تھے ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔اس تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا انیس الرحمن قاسم نے فرمایا کہ آج جب کہ حضرت مولانا سیدمحمد ولی رحمانی کی ضرورت ملت کو سب سے زیادہ تھی، تو ان کا داغ مفارقت دینا پوری ملت اسلامیہ کے لیے عظیم خسارہ ہے،مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ حضرت امیرشریعت مرحوم جرأت وبے باکی اورعلم و عمل میں مثال آپ تھے،رحمانی فاؤنڈیشن، جامعہ رحمانی مونگیر،آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورامارت شرعیہ کے پلیٹ فارم سے انہوں نے جو ملت کی خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے،امیر شریعت کی وفات سے آج پوری ملت اسلامیہ یتیم ہو گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میرے ان سے دیرینہ اورگہرے روابط تھے،جوچالیس سالوں پر محیط ہے،ان کی وفات میرا ذاتی خسارہ ہے، اللہ تعالیٰ حضرت امیر کی بال بال مغفرت فرمائیں اوران کو پوری ملت کی طرف سے بہترین بدلہ عطا کرے، اس تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیاملی کونسل کے کارگزارجنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے کہا کہ حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی اوران کے خاندان سے ہمارے خاندان کا گہرا اور قلبی تعلق تھا، اور ان کے والد حضرت امیر شریعت رابع حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی ہمارے جد امجد حضرت مولانا محمد عارف ہرسنگھ پوری کے خلیفہ اور مجاز تھے، جب کہ خود حضرت مولانا محمد عارف صاحب حضرت مولانا محمد علی مونگیری کے خلیفہ تھے، اس محبت اور تعلق کو حضرت مولانا سید ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت حد تک نبھایا، حضرت مولانا رحمانی مرحوم تصلب فی الدین اورغیر اسلامی غیرت و حمیت نے اپنے والد کے پرتو تھے، وہ ایک عظیم خانوادے کے عظیم فرد تھے،جنہوں نے ملت کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند کرے۔
اس تعزیتی نشست میں مولانا وصی احمد شمسی، مولانا مشہود احمد چترویدی، مولانانورعالم رحمانی نائب آرگنائزرآل انڈیا ملی کونسل بہار، مولانا رضاء اللہ قاسمی، مولانا نعمت اللہ ندوی،مولانا ابونصرہاشم ندوی، مولانا نسیم احمد قاسمی، مولانا محمد ابونصر عالم ندوی، وغیرہ حضرات شریک تھے۔