اسلام کے خلاف کتاب لکھنے والا اسلام کا شیدائی کیسے بن گیا

تنویر آفاقی

ایک شخص جس کا مشن اسلام اور اہل اسلام کو ہمیشہ اپنے نشانے پر رکھنا تھا، جو علی الاعلان یہ کہتا تھا کہ اسلام کی وجہ سے ہی یورپ کے اندر انتہا پسندی فروغ پا رہی ہے، اسی اسلام دشمب نے آخرکار ” اسلام ” کی آغوش میں اپنا سر رکھ دیا۔ اسلام دشمنی سے لے کر اسلام کے دامن میں پناہ لینے تک کا سفر طے کرنے والا یہ شخص ۳۹ سالہ جورام وین کلیورین Joram van Klaveren ہے۔

کلیورین ہالینڈ کی سیاست میں اسلام دشمن کی حیثیت سے معروف رہے ہیں اور ہالینڈ کی انتہا پسند سیاسی جماعت “پارٹی فار فریڈم ” کے سرگرم رکن اور پارٹی کے سربراہ گیرْٹ ویلڈرز Geert welders کے دست راست رہے ہیں. ۲۰۱۰؁ تا ۲۰۱۴؁ اسی پارٹی کے نمائندے کی حیثیت سے پارلیمنٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

پارٹی فار فریڈم کا سربراہ گیرٹ ویلڈرز وہی شخص ہے جو اپنی اسلام دشمنی کے لیے عالمی سطح پر معروف ہے اور اسی اسلام دشمنی کی وجہ سے ملک و بیرون ملک میں ایک اشتعال انگیز اور فتنہ خیز شخصیت بن گیا ہے۔ اسی وجہ سے وہ ۲۰۰۴؁ کے بعد سے ہی ہمیشہ مسلح حفاظتی دستے کی نگرانی میں رہتا ہے۔

ولڈرز نے ایک بار ہالیند کے اسلامائزیشن کے خلاف مہم چلائی تھی، یعنی اسے اس بات کا خطرہ لاحق تھا کہ کہیں ہالینڈ ایک اسلامی ملک نہ بن جائے، حالانکہ ہالینڈ کی ١٧ ملین کی آبادی میں مسلمان محض ۵ فی صد ہیں. اس شخص نے قرآن کو ہٹلر کی کتاب “مین کیمپف ” mein Kampf (میری جنگ) کے مماثل قرار دیا ہے اور اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ اسے ہالینڈ کے اندر ممنوع قرار دیا جائے. اسلامی ممالک سے ہالینڈ آنے والوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی یہ شخص کرتا رہتا ہے. ملک کے اندر مساجد کی تعمیر کے بھی خلاف ہے۔

۲۰۰۸؁ میں اس نے ایک شارٹ فلم ” فتنہ ” کے نام سے بنائی تھی، جسے بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا. اس فلم کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ دنیا میں دہشت گردی کو تحریک قرآن سے مل رہی ہے۔

جورام وین کلیورین کا تعلق اسی پارٹی سے تھا اور ویلڈرز کے تمام اسلام دشمن افکار و نظریات کو کلیورین کی مکمل تائید حاصل تھی. اگرچہ ۲۰۱۴؁ میں کلیورین نے اپنی الگ جماعت ” پارٹی فار ہالینڈ ” کے نام سے بنا لی تھی، تاہم یہ پارٹی بھی اسلام دشمنی کی بنیاد پر ہی کھڑی تھی۔

اسلام دشمنی سے قبول اسلام تک کے اس سفر کی روداد کا دلچسپ اور قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ کلیورین کو قبولِ اسلام کی دولت اس وقت ہاتھ آئی جب وہ اسلام کے خلاف ایک جامع کتاب ترتیب دینے میں مصروف تھے. اس کے لیے انھیں اسلام کے راست مطالعے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ یہ مطالعہ اسلام میں نقائص و عیوب تلاش کرنے کے لیے کیا جا رہا تھا، مگر اسی جستجو نے انھیں اسلام کی حقانیت تک پہنچا دیا۔

کلیورین کے قبولِ اسلام کا یہ واقعہ دو بنیادی حقیقتوں کو واضح طور پر اجاگر کرتا ہے:

۱۔ اسلام دشمنی کی بنیاد اسلام کے خلاف ٹھوس دلائل پر نہیں ہو سکتی، بلکہ مفروضے اور غلط فہمیاں یا بعض مادی مفاد کا حصول ہی عام طور پر اس کی وجہ ہوا کرتے ہیں۔

۲۔ اسلام دشمن بھی کھلے دل سے اسلام کا راست مطالعہ کرے تو اس کی حقانیت کو تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکتا اور اگر اسے توفیق الہی بھی نصیب ہو چکی ہو تو اسلام کو گلے لگائے بغیر نہیں رہ سکتا۔