معاہدے کے باوجود افغانستان میں امریکہ کی کچھ فوج رہے گی: ڈو نالڈ ٹرمپ

واشنگٹن (ایم این این) سترہ برس تک جاری رہنے والی افغانستان جنگ میں ہزاروں امریکی فوجی مارے جانے کے باوجود امریکہ کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر واشنگٹن کا طالبان کے ساتھ جنگ کے خاتمے کا معاہدہ ہوجاتا ہے تب بھی امریکی افواج افغانستان میں موجود رہیں گی۔انہوں نے کہاکہ ’ہم افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے جارہے ہیں امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8,600 کیا جا رہا ہے‘۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جبکہ طالبان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ امریکی حکام کے ساتھ ’حتمی معاہدے‘ کے قریب ہیں، جس کے تحت امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا ۔وہیں دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہاکہ ’ہمیں امید ہے کہ ہم اپنی مسلمان، آزادی پسند قوم کے لیے جلد خوشخبری سنائیں گے۔‘یاد رہے کہ امریکہ میں سنہ 2001 میں نائن الیون کے شدت پسند حملوں کے بعد اس نے اپنی فوج افغانستان میں اتاری تھی تاکہ القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن دلان کے خلاف کارروائیاں کی جا سکیں اور افغانستان کو پرامن ملک بنایا جا سکے تاکہ مستقبل میں یہاں سے مغربی ہداف کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی نہ کی جا سکے۔سترہ برس تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں ہزاروں امریکی فوجی مارے جانے کے باوجود امریکہ کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ حالیہ برسوں میں افغان طالبان کے زیر قبضہ علاقے میں قابل ذکر تک اضافہ ہوا ہے اور کئی محاذوں پر افغان فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم امریکا اب اس 18 سالہ طویل جنگ اور اس میں اپنی فوج کی شمولیت کا خاتمہ چاہتا ہے اور اسی سلسلے میں وہ کافی عرصے سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔خیال رہے کہ امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ زلمے خلیل زاد نے گذشتہ تقریباً ایک مہینے کے دوران طالبان کے نمائندوں سے تین مرتبہ ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لیے خطے کے دیگر ممالک کے دورے بھی کیے ہیں۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ افغان جنگ میں امریکی مداخلت کو ختم کرنے کے حامی رہے ہیں۔انھوں نے سات سال قبل ٹوئٹر پر لکھا تھا ’یہ جنگ ایک مکمل تباہی تھی‘ اور ’ہمیں چھ سال قبل فوری طور پر افغانستان سے نکل جانا چاہیے تھا۔‘