شیر میسور ٹیپو سلطان کو بھارت رتن سے سرفراز کرنے کا مطالبہ ۔ ٹوئٹر پر نمبر ون ٹرینڈ بنا رہا ” بھارت رتن برائے ٹیپو “

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) ٹوئٹر پر آج بھارت رتن فور ٹیپو سلطان ہندوستان کا نمبر ون ٹرینڈ بنا رہا ۔ ہزاروں کی تعداد میں یوزرس نے شیر میور ٹیپوسلطان کی یوم ولادت کے موقع پر ان کی عظیم خدمات ، ہندو مسلم یکجہتی ، جرات وبہادری ، انگریزوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ ،کئی ساری فتوحات اور پھر انگریزوں سے لڑتے ہوئے جان جاں آفریں کے سپر د کردینے جیسے واقعات کا تذکرہ کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ ہندوستان کی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ شیر میسور ٹیپو سلطان کو ہندوستان کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے سرفراز کرے ۔20نومبر کو شام ساڑھے پانچ بجے بھارت رتن فور ٹیپوکا ٹرینڈ ٹوئٹر پر شروع ہوا اور دو گھنٹہ بعد یہ نمبر ون ٹریند بن گیااور مسلسل نمبر ون ٹریندبنارہا۔ علماءاسکالرس ، سول سوسائٹی سمیت مختلف اہم شخضیات اور صارفین نے اس ٹرینڈ میں حصہ لیا اور ٹیپو سلطان کی سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ ملت ٹائمز کو ملی تفصیلات کے مطابق دی لائٹ میگزین کے ایڈیٹر مولانا شمس الہدی قاسمی نے ٹوئٹر پر #BharatRatnaForTipu ہیش ٹیگ کی مہم شروع کی تھی جس میں ہزاروں صارفین نے شرکت کی ۔
ٹیپو سلطان کی پیدائش 20 نومبر، 1750 میں ہوئی تھی ۔ دوسری روایت یہ ہے کہ ان کی ولادت 10نومبر 1750 میں ہوئی تھی ۔ ریاست کرناٹک کی حکومت گذشتہ کئی سالوں سے 10 نومبر کو ہی ٹیپو جینتی منارہی تھی جسے اس سال بی جے پی حکومت نے منسوخ کردیا ہے ۔
شیرِ میسور، سلطان حیدر علی کے سب سے بڑے فرزندتھے ۔ ہندوستان کی تاریخ میں وہ ایک اصلاح و حریت پسندحکمراں، بین المذاہب ہم آہنگی کی زندہ جاوید مثال اور جدید میزائل کے بانی مانے جاتے ہیں ۔
ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا۔ بنگلور میں حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بار انگریزافواج کو شکست فاش بھی دی۔
ٹیپو سلطان نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت فراہم کی اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کے لیے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ انگریزوں کو یہاں سے نکالنا ہے۔ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کر لیا۔
ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹنم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا لیکن میر صادیق اور دیگر غدار ساتھیوں نے دشمن کے لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔ بارود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے سبب مزاحمت کمزور ہو گئی اس موقع پر فرانسیسی افسر نے ٹیپو کو بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہیں ہوئے اور ایک تاریخی جملہ کہا ۔ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدر کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے ۔ 4 مئی، 1799ء کو میدان جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔
ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی۔ وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے۔ ہندو اور دیگر غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ بہت ساری مندروں کو وہ گرانٹ دیتے تھے جس کے کا غذات آج بھی کرناٹک حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کے ریکاڈ میں موجود ہیں ۔ حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے۔ با وضو رہنا اور تلاوتِ قرآن آپ کے معمولات میں شامل تھے تھے۔ ظاہری نمودونمائش سے اجتناب برتتے تھے۔ ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔
ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کی بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم رکھتے تھے۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں انہوں نے تاریخ ساز کارنامہ انجام جس کا تذکرہ آج بھی جنگی علوم میں ہوتاہے ۔