ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے جب شہریت ترمیمی بل 2019 کے خلاف لوک سبھا میں بولنا شروع کیا تو بی جے پی اراکین ہنگامہ کرنے لگے۔ اس پر سوگت رائے نے کہا کہ ’’ مجھے ماریں گے کیا، آئیے ماریے۔‘‘
اپوزیشن کی پرزور مخالفت کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں آج شہریت ترمیمی بل 2019 پیش کر دیا۔ اس بل میں افغانستان،پاکستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیادپر استحصال کی وجہ سے ہندوستان میں پناہ لینے والے ہندو،سکھ،عیسائی ،پارسی ،بودھ اورجین طبقےکے لوگوں کو شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے۔
کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،سماجوادی پارٹی،انڈین یونین مسلم لیگ وغیرہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو مذہب کی بنیاد پر شہریت طے کر کے آئین کے بنیادی مقصد کو مجروح کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس سے آئین کے آرٹیکل 5 ،10، 14، 15اور 26کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے آئین کے کسی بھی آرٹیکل کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ان تین ملکوں (افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش) میں اسلام مذہب ہے اور مذہب کی بنیاد پر استحصال غیر اسلامی طبقوں کا ہی ہوتا آیا ہے۔اس لئے ایسے چھ طبقوں کو ’عقلی درجہ بندی ‘ کے تحت شہریت دینے کا التزام کیاگیا ہے جبکہ مسلم طبقے کے لوگ حالیہ ضابطوں کے مطابق ہی شہریت کی درخواست کرسکیں گے اور ان پر اسی کے مطابق غور بھی کیاجائےگا۔
Lok Sabha: 293 'Ayes' in favour of introduction of #CitizenshipAmendmentBill and 82 'Noes' against the Bill's introduction, in Lok Sabha pic.twitter.com/z1SbYJbvcz
— ANI (@ANI) December 9, 2019
دراصل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیمی بل پیش کر دیا تھا لیکن اپوزیشن پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اس بل کو اس طرح پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ آئین کے مطابق نہیں ہے اور اس سلسلے میں کافی ہنگامہ بھی لوک سبھا میں ہوا۔ ایک وقت تو ایسا آیا جب ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے کو بی جے پی اراکین پارلیمنٹ سے یہاں تک کہنا پڑا کہ ’’آپ مجھے ماریں گے کیا؟‘‘ دراصل وہ اپنی بات ایوان میں رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ بل دفعہ 14 کے پوری طرح خلاف ہے۔ آج آئین بہت بڑے بحران کا شکار ہے۔‘‘ سوگت رائے کے اس بیان پر بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ ہنگامہ کر رہے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ سے سوگت رائے نے کہا کہ ’’ماریں گے کیا، آئیے ماریے۔‘‘