کوالالمپور: (ایم این این) ہندوستان کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ پر ملیشیا نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے انسانی حقوق کے خلاف بتایا ہے۔ ملیشیا کے وزیر اعظم ماثیر محمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے ملک ملیشیا میں آنے والے ہندوستانیوں کو قبول کیا ہے، چائنیز کو قبول کیا ہے۔ ہم نے انہیں شہریت فراہم کی، حتی کہ نااہل ہونے کے باوجود بھی۔ اور اب وہ لوگ یہاں کی حکومتوں میں بھی برابر کی شریک ہیں۔
لیکن مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہے کہ ‘ہندوستان’ جو ایک سیکولر ملک ہونے کا دعوی کرتا ہے، اب وہ کچھ مسلمانوں کو انکی شہریت سے محروم کرنے کے لیے عمل پیرا ہے۔ بالیقین آپ کو معلوم ہے کہ اگر وہ سب ہم یہاں کرتے ہیں تو کیا ہوگا: ہلاکتیں ہوں گی،، عدم استحکام ہوگا اور ہر کوئی اس سے متأثر ہوگا۔
اس غلطی کی وجہ سے پہلے ہی لوگ مر رہے ہیں، لہذا اس چیز کی یہاں ضرورت ہی کیا ہے جبکہ، اب تک تقریبا ۷۰ سالوں سے لوگ بطور شہری بغیر کسی مسئلے کے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے چلے آئے ہیں؟۔
ماثیر محمد پریس کانفرنس کے علاوہ ملیشیا کانفرنس میں بھی اس مسلہ کو اٹھایا اور ہندوستان کے اس اقدام کی شدید مذمت کی۔ دوسری طرف ہندوستان نے ملیشیا کے تبصرہ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بتایا ہے۔






