مفتی شمعون قاسمی سمیت متعدد لیڈران کی جی کشن ریڈی کے دربارمیں حاضری، سی اے اے کے مخالفین کو بتایا غیرملکی

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) ایک طرف متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ ،این آرسی اوراین پی آرکی پورے ملک میں جم کرمخالفت ہورہی ہے۔تمام مذاہب کے باشعورافرادمل کراس متنازعہ قانون اورسرکاری اقدامات کی مخالفت کررہے ہیں۔ دوسری طرف سرکاری قسم کے افرادحکومت کی خوشامدمیں لگے ہیں۔سجدہ ریزی کی فطر ت رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔سرکارمسڈکال،جوابی ریلی،ٹویٹرمہم کے ذریعے مظاہروں کومتاثرکرنے میں لگی ہے جواس کی پریشانی کاصاف اشارہ ہے،اب چندنام نہادنمائندوں کی میٹنگ بلاکرملک کومیسج دینے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ پوراہندوستان جواہم سوالات کررہاہے،اب تک ان کے مناسب جواب نہیں دیے گئے ہیں۔اسی تناظرمیں وزیرمملکت برائے امورداخلہ جی کشن ریڈی سے آج ایک بین عقائدوفدنے ملاقات کی اوراس نے مظاہروں کے تناظرمیں سرکار کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیااورشہریت ترمیمی قانون کی مخالف کرنے کی آڑ میں بے چینی پھیلانے پر عوام سے اپیل کی کہ وہ معاشرے میں افراتفری اور انتشار پھیلانے والی قوتوں سے محتاط رہیں۔وفدکے ممبروں نے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی پالیسیوں پراپنے اعتمادکااظہارکیا۔ساتھ ہی ساتھ حکومت سے بھی یکجہتی کا اظہارکیا۔ وفدنے متفقہ طور پر اس بات کا عزم ظاہر کیاہے کہ شہریت ترمیمی قانون سی اے اے پر غیر ملکیوں کو تشویش ہے، کسی ہندوستانی کو نہیں۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات، رنگ یا نسل سے تعلق رکھتا ہو اوراسے کسی بھی طرح اس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔یہ وفدجین آچاریہ ڈاکٹر لوکیش جی گروسوامی دیپانکڑجی، مفتی شمعون قاسمی، سردار سنت سنگھ جی، ویر چکرایوارڈ یافتہ کرنل ٹی پی تیاگی،ونیت کماراورگوتم سمیت مختلف عقائد اور فرقوں کے سماجی اصلاح کاروں اور مبینہ روحانی گروؤں پرمشتمل تھا۔مذہبی ہم آہنگی اورامن کے علامتی خیرسگالی کے طورپروفد نے اورمذہبی ہم آہنگی کے پیغام کے ساتھ عوام تک رسائی کی اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے امن اور یکجہتی کے پیغام کے ساتھ وزیراعظم اور مرکزی وزیرداخلہ سے ملاقات کرنے کی بھی اپنی خواہش کااظہار کیا۔دھرم اور اہنسا کے اصولوں کواجاگرکرتے ہوئے وفدنے اپنے اس اعتماد کا اظہارکیا کہ یہ قانون ان لوگوں کے لیے انسانی بنیادوں پرمنظور کیا گیا ہے، جو مذہبی طور پر ستائے جانے کے ڈرسے تین ملکوں سے فرارہو گئے ہیں اور وہاں سے فرار ہونے کے بعدتحفظ کی خاطر ہندوستان میں منتقل ہو گئے ہیں۔ وفدنے کہاکہ ہندوستان ایک ہم آہنگ والی سرزمین ہے، جہاں ایک دوسرے کو آپسی طورپرقبول کیاجاتا ہے اوربات ناقابل قبول ہے کہ کوئی اس فیصلے کیخلاف مظاہرہ یا احتجاج کرے۔ اس فیصلے کا مقصد ان بے گھر کنبوں کی مشکلات کو دورکرناہے، جو مذکورہ 3ملکوں سے فرارہو کر یہاں آئے ہیں۔ ممبروں نے اس بات کو دوہرایا کہ یہ قانون مکمل طورپر معقول پسندی پر مبنی ہے اوراس کے مقاصد پوری طرح مثبت ہیں۔وفد نے مزید اس بات کااظہار کیا کہ ہندوستانی جمہوریت کی لچک ہماری تکثیریت کی طاقت میں مضمر ہے اور ہم عدم تشددکیاصولوں پر اعتماد کرتے ہیں اور آئین کے اصولوں کے پابند رہتے ہیں اوراسے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے اس حقیقت کو بھی دوہرایا کہ ہم کچھ اور کرنے سے پہلے اپنی خود کی ہندوستانی کے طور پر نشاندہی کریں گے اور ایک ساتھ متحد رہیں گے۔ یہ اس اعتقاد اور بھروسے کا نتیجہ ہے کہ ہم ایک ساتھ رہیں گے اور ان طاقتوں کے سامنے ایک مضبوط دیوارکی طرح کھڑے رہیں گے،جو ہمیں متحداورابھرتاہوادیکھنا نہیں چاہتے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گمراہ کن باتیں کرنے والوں کے خلاف محتاط رہیں،جوآپسی احترام کی ہماری بنیادوں کوکمزورکرنا چاہتے ہیں۔