پولیٹیکل سائنس میں کریئر کے لامحدود امکانات

ڈاکٹر آمنہ مرزا

لبرل آرٹس میں مختلف قسم کے کریئر کے لئے علم سیاسیات (پولیٹیکل سائنس) ایک مضبوط اور اہم مضمون سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کریئر کی بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ گریجویٹ سطح پر ہی اس میں کاروبار، قانون، تعلیم کے شعبے کے ساتھ ساتھ تعلقات عامہ، میڈیا اور مارکیٹنگ میں سرکاری اور غیر سرکاری ملازمتوں کے بے پناہ امکانات ہیں۔ پولیٹیکل سائنس کے طلبا کو مارکیٹ کے مطابق شروع سے ہی اپنے کیریئر پر توجہ دینی چاہئے۔ تحقیقی کیریئر کے میدان میں پولیٹیکل سائنس کے طلباء کے لئے مواقع کی کمی نہیں ہے۔
سیاسات کا نظم و ضبط ہماری روز مرہ کی دنیا اور زندگی پر منحصر ہے۔ جنگ، آزادی، انصاف اور مساوات جیسے عالمی مسائل جن میں ہمارا سماج جدو جہد کرتا ہے وہ پولیٹیکل سائنس کے مطالعے کا مرکزی مضمون ہے۔ اس کے ساتھ طاقت اور وسائل کی تقسیم کا تصور بھی اس میں شامل ہے، پولیٹیکل سائنس کا مطالعہ نہ صرف آپ کے علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ یہ تنقیدی قوت، استدلال کی قابلیت، تحقیقی صلاحیت اور تجرباتی قابلیت کو بھی فروغ دیتا ہے۔
پولیٹیکل سائنس کے مطالعہ کا میدان بہت وسیع ہے۔ اس کے مطالعے کے تحت قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی نظام، چیف سیاسی مفکر اور ہندوستانی آئین کا گہرائی سے مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ اس میں سیاسی نظریہ اور تقابلی سیاست کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ اس میں یہ بھی معلومات ہوتی ہیں کہ ریاست اور طاقت کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور مختلف ممالک کس طرح ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔
اس کے مطالعہ میں ہندوستانی سیاسی فکر اور اس کی تاریخ کے اثرات اور نوآبادیات و قوم پرستی کے سیاسی، سماجی اور معاشی ڈھانچے کے بارے میں بھی جاننے کا موقع ملتا ہے۔ ہندوستانی سیاسی منظر نامے کے علاوہ یہ بھی جاننے کاموقع ملتا ہے کہ مغربی دنیا میں سیاسی نظریات کس طرح تیار ہوئے ہیں۔ دنیا کو بین الاقوامی تنظیم کی کیا ضرورت ہے اور وہ کیسے کام کرتے ہیں وغیرہ۔
ہندوستان کی سول سروس میں بھی علم سیاسیات اور بین الاقوامی تنظیم کو ایک مضمون کے بطور منتخب کیا جاسکتا ہے۔ یہ موضوع کافی مقبول رہا ہے اور ایک طالب علم نے سیاسیات کے موضوع پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
دنیا کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی بہت سی ایسی یونیورسٹیاں ہیں جہاں پولیٹیکل سائنس کی اعلیٰ تعلیم انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ سطح پر دی جاتی ہے۔ سیاسی سطح پر پولیٹیکل سائنس، اسٹیٹ، حکومت اور سیاست کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی نظریہ، سیاسیات کی تاریخ، تقابلی سیاست، بین الاقوامی تعلقات، عوامی پالیسی اور سیاسی نفسیات کامطالعہ کرتی ہے۔
علم سیاسیات کے ذریعہ معاشرے کی سیاسی سرگرمیوں کا بھی مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ حکومت اور عوامی امور کے درمیان رہ کر اچھے کام بھی کئے جا سکتے ہیں۔ میڈیا میں بھی صحافیوں، ایڈیٹر وغیرہ کی اہم پوسٹ پر خدمت انجام دی جاسکتی ہے۔ پارلیمنٹری ایریا میں تعلقات عامہ، جس میں پولیٹیکل سائنس کے طلباء حکومت کے کام کاج کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے حکومت کی پالیسیوں کا اثر پڑتا ہے اور قانون سماجی تبدیلی کے عمل کو کس طرح فروغ دیتا ہے۔ موجودہ دور میں سرکاری محکموں میں تعلقات عامہ کے افسران کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وجوہات ہیں کہ پولیٹیکل سائنس ایک اہم مضمون بن کر ابھر رہا ہے۔
طلباء کے پاس سماجی شعبے، بین الاقوامی اور بین سرکاری تنظیم میں بھی کام کے مواقع موجود ہیں۔ ہماری زندگی کے ہر شعبے میں سیاسیات کااثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے۔ ایک خوشحال قوم و ملک کے لئے تعلیم، روزگار اور صحت کا اچھا نظام ہونا ضروری ہے۔ پولیٹیکل سائنس کے طلباء نیم سرکاری، نجی اور بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ ساتھ سرکاری شعبے اور بہت سے دیگر شعبوں میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
پولیٹیکل سائنس کے مطالعہ کے دوران طالب علم کئی طرح کی تحقیق کرتا ہے۔ دستاویزات کی تحقیق کے ساتھ ساتھ ڈیٹا تجزیہ کرتا ہے اور اس میں موجودہ امور پر بحث، گروپ پروجیکٹس پر کام کرنا وغیرہ بھی شامل ہے۔ یہ ہنر (Skills) مشاورت کے شعبے کے ساتھ ساتھ مارکیٹنگ کے شعبے میں بھی بہت اہم ہے۔
علم سیاسیات میں ریاستی اور سرکاری مضامین اہم ہوتے ہیں۔ اس کی تعلیم کے ساتھ قانون اور قانونی تعلیم میں بھی آگے بڑھنے کے مواقع موجود ہیں۔ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وکیل و جج بننے کا راستہ بھی کھلا ہے۔
پولیٹیکل سائنس میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایک ایسی صلاحیت پیدا ہونا فطری بات ہے جس کافائدہ سیاست میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے اور اس میں اچھا مستقبل بنایا جاسکتا ہے۔ کسی کار خیر کی مہم میں بھی شامل ہو سکتے ہیں اور وکالت جیسے پیشے میں بھی کام کیا جا سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ پولیٹیکل سائنس کے شعبے میں وہ تمام خواص و امکانات موجود ہیں جو ایک طالب علم کے روشن مستقل کے لئے ضامن ہیں۔
(مضمون نگار دہلی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں)
amna.mirza786@gmail.com