غیر سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کے مسائل و مشکلات پر حکومت بہار فوری توجہ دے 

 محمد ابوذر مفتاحی

ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہندوستان کورونا وائرس کیسز کی تعداد 26 لاکھ سے متجاوز اب تک پچاس ہزار نوسو اکیس اموات اور مزید پھیلنے اور بڑھنے کا سلسلہ جاری ہی ہے، اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے جو کہرام برپا ہے اس وقت صرف ہمارے ملک ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بے چینی افراتفری اور بے اطمینانی کی جو کیفیت ہے شاید اس سے پہلے کبھی اس طرح کی صورت حال نہیں دیکھی نہ سنی نہ تصور کیا جاسکتا تھا، میں نے ایک مضمون لکھا آگ دھواں نفرت پھیلی اور جیت ہوئی شیطان کی

یہ کیسی تصویر بنادی تم نے ہندستان کی

اس وقت کورونا وائرس کے سلسلہ میں ھمارا ملک میں تقریباً پانچ چھ ماہ سے لاک ڈاؤن چل رہا ہے لوگوں میں اتنا خوف بیٹھ گیا ہے کہ لوگ اپنے رشتے داروں سے بھی ملاقات کرنے کسی مہمان کا استقبال کرنے سے کتراتے ہیں حالانکہ بیماری کا ایک امکان ہے لیکن خوف اس قدر ذہنوں میں چھایا ہوا ہے ہر آدمی ایک دوسرے کو بیمار سمجھ کر اس کے ساتھ معاملہ کرتا ہے یہ مصیبت اللہ کی طرف سے ہے اللہ تعالیٰ کا نظام یہ ہے کہ اپنی طاقت کا اظہار اتنی معمولی چیزوں کے ذریعے فرماتے ہیں جس کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ہے۔

گزشتہ پانچ چھ ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ایک طرف پوری دنیا تعلیمی اقتصادی معشیت اور دیگر شعبہ جات بری طرح متاثر ہوئی ہے وہیں ملک کے کمزور طبقات چھوٹے کاروبار مزدور بھکمری کے عالم میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بالخصوص پرائیویٹ تعلیمی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے حضرات اساتذہ کرام یومیہ مزدور معاشی تنگی روز مرہ کے اخراجات اس قدر پریشانی کا سامنا ہے اسکو لکھ نہیں سکتا ہوں جو سننے سے زیادہ دیکھا جاسکتاہے ہے اور یقینی طور پر ہر لحاظ اور ہر معنی میں یہ یہ طبقہ زندگی کی بنیادی ضروریات کے لئے ترس رہی ہے ارمان شبینہ کا محتاج ہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال خبرگیری کرنے والا نہیں ہیں، سرکار بے حسی دوہرے رویے اور بے توجہی اور غیر ذمہ دار انہ رول ادا کررہی ہے اور مسلسل سرکاری امداد سے محروم کے باعث ان کے گھریلوں اخراجات پوری طرح چرمڑا گئی، ان کے لئے اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ رہنے والے والدین بیوی رشتہ دار وغیرہ دو وقت کی روٹی کی کا انتظام دشوار ہورہا ہے، سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ ضرورت کی چیزیں سارے شعبوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی اگر بند ہے تو ہے تو صرف تعلیمی ادارے، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان پر حکومتی اداروں کا حکم چلتا ہے باقی تمام کاروبار بلیک میل سے ہوتا ہے ایسا لگتا ہے کہ کرونا وائرس کا وار سب سے زیادہ یہی پر ہونے والا ہے اور ایسا محسوس ہو تا ہے کہ سرکار کے نظریہ میں تعلیم سے زیادہ معشیت اور دیگر شعبہ جات کی اہمیت ہے ۔ سچائی یہ ہے کہ کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار بنیادی تعلیم پر ہی ہے لیکن ہماری بد قسمتی ہے کہ اس مدعا پر سرکار کی کوئی توجہ نہیں ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے اور پرائیویٹ ٹیچروں کی امداد رسی کے لئے اقدامات جلد کیا جائے ۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اچھے معاشرے اور قوم ملت کی تعمیر و ترقی میں ایک استاد کا اہم کردار ہوتا ہے، اساتذہ کرام ہمارے ملک اور معاشرے کے عظیم سرمایہ ہیں جو بچوں کو تعلیم وتربیت سے آراستہ کرتے ہیں اور انہیں مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں، اپنی محنت و لگن اور بے پناہ قربانیوں کے ساتھ ہمہ وقت قوم کے بچوں کے تابناک مستقبل بنانے کے لئے کیا دن کیا رات، ہر وقت کوشاں رہتے ہیں، لیکن بد قسمتی ہے کہ موجودہ وقت میں یہی معمار قوم سرکاری امداد سے پوری طرح فراموش کردیئے گئے ہیں اور دردر کی ٹھوکریں کھانے پر کے لئے چھوڑدے گئے ہیں ۔ مرکزی حکومت بالخصوص حکومت بہار کے روح رواں وزیر اعلی نتیش کمار سے اپیل ہے کہ ان پرائیویٹ اسکولوں، مدرسوں کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کرے، جس طرح آپ کی حکومت نے پروائسی مزدوروں، کسانوں کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ہے ۔

 حکومت بہار کے محکمہ تعلیم کے مطابق آئندہ ماہ اکتوبر تک بند رکھنے کا فرمان جاری کیا ہے جس سے حالات بد سے بدتر ہونے کا امکان ہے، بہت سے ادارے سیلاب کی زد میں تہس نہس ہوکر اپنے آخری مرحلے میں ہے اور بہت سے ادارے کے حضرات اساتذہ کرام عملہ کرایہ کے مکان پر ہیں، طرح طرح کے پریشانی ہونے کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں، دینی مدارس، کوچنگ سینٹر کی طرف سرکار توجہ دے تاکہ ان معماران قوم کا حوصلے اور جذبہ برقرار رہ سکے، ملک کو بنانے سنوارنے میں ماضی کی طرح مستقبل میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ۔

 رابطہ نمبر 9973448898

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں