“جہیز کی لعنت اور مسلم نوجوان” اس اہم عنوان کے تحت جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، نیشنل سکریٹری ملک معتصم خاں اور محمد سلمان احمد صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے شرکت کی۔ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے صدرایس آئی او نے کہا کہ ”آج ہم جس سماج میں رہتے ہیں اگر اس پر نظر ڈالیں تو ایک احساس شدت کے ساتھ ابھرتا ہے کہ ہم جس سماج میں رہتے ہیں وہ تضادات اور منافقت سے بھرا ہوا ہے۔ آج کے دور میں انسانی حقوق پر جتنی باتیں کی جارہی ہیں، شاید اس سے قبل اتنی گفتگو کبھی نہیں ہوئی، اس کے باجود آج انسانی حقوق کی جتنی خلاف ورزی ہورہی ہے،شاید اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ یہی صورت حال جہیز کی ہے۔ اس پر خوب مباحث ہوتے ہیں، مقالات لکھے جارہے ہیں،مساجد سے اس کی روک تھام کے لئے تقریریں کی جارہی ہیں، اس کے خلاف انجمنیں بنائی جارہی ہیں، سمیناریں منعقد کئے جارہے ہیں، تنظیمیں سماج میں بیداری لانے کے لئے کوشاں ہیں، پھر بھی جہیز کو سماج سے ختم کرنے میں ناکامی ہورہی ہے اور روزانہ ہزاروں ایسی شادیاں ہورہی ہیں جن میں جہیز کا لین دین ہوتا ہے جس کی وجہ سے لڑکیاں اذیتوں کا سامنا کرتی ہیں۔ نیشنل کرائم بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت جہیز کی وجہ سے روزانہ تقریباً 20 اموات ہورہی ہیں۔یہ اموات کسی بھی طریقے سے ہوسکتی ہیں۔یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ آخر اتنی ساری بیداری مہمات کے باجود مسائل میں روز بروز اضافہ کیوں ہورہا ہے؟ اس کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ جب ہم کسی موقع پر جہیز کے خلاف کوئی بات کرتے ہیں یا کوئی پیغام دیتے ہیں تو بولنے والے اور سننے والے اس پیغام کا مخاطب دوسرے لوگوں کو سمجھتے ہیں مگر خود کو بھول جاتے ہیں اور یہ غور نہیں کرتے ہیں کہ خود انہیں کیا کرناہے۔اگر وہ اس پیغام کا مخاطب خود کو بھی بنالیں اور اس کی پہل خود سے کریں تو بہت حد تک مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جو جہیز کو صحیح قرار دیتے ہیں، ایسے لوگ تو جہیز کی حمایت کی بات کریں گے ہی، لیکن وہ لوگ جو جہیز کو برا سمجھتے ہیں، وہ بھی اپنی باری آنے پر تحفہ اور ہدیہ کے نام پر جہیز لینے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔ یہ دونوں ہی طرح کے لوگ غلط ہیں اور دونوں کے احساس کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ جہیز کے جواز پر حضرت فاطمہؓ کے جہیز کا حوالہ دیتے ہیں، وہ غلطی پر ہیں۔ جناب سلمان احمد نے جہیز کے مطالبے کو بھیک مانگنے سے مشابہہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر مال ہونے والی سسرال سے ہی مانگا جاتا ہے تو کیوں نہ اس کا دائرہ وہ لوگ بڑھا کر دوسروں تک کر لیتے ہیں، جب دوسروں سے مانگنے میں شرم آتی ہے تو کیوں اپنی سسرال سے مانگنے میں شرمندہ نہیں ہوتے ہیں۔ یہ سماج کا انتہائی معیوب عمل ہے۔