ماہواری، حمل اور خواتین کے اہم ایام و طبی مسائل کو لیکر سینئر ڈاکٹر ریتمبھارا گوتم سے گفتگو

سیف الرحمٰن: چیف ایڈیٹر انصاف ٹائمس 

خواتین کے اہم ترین مسائل میں سے اُن کی صحت سے جڑے وہ مسائل بھی ہیں، جس کو لےکر آج بھی بات کرنے میں شرم محسوس کی جاتی ہے، نہ صرف یہ کہ مرد حضرات میں اس کو لے کر بیداری نہیں ہے بلکہ خواتین بھی ماہواری سمیت اپنے دِیگر طبی مسائل کے اہم معلومات سے دور ہے اور آج بھی گاؤں کے اندر یہ حالات ہے کہ لڑکیاں ماہواری میں کپڑوں کا استعمال کرتی ہیں، لہٰذا ضرورت ہے کہ ان موضوعات پر کھل کر بات کی جائے، اسی کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے نالنده میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل پٹنہ کی سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر، ڈاکٹر ریتمبھارا گوتم صاحبہ جنہوں نے اندرا گاندھی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس پٹنہ سے ایم.بی.بی.ایس، پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے زچگی و امراض نسواں میں ماسٹر آف سرجری کیا ہے، سے ماہواری کے اہم مسائل سمیت حمل وغیرہ سے متعلق بھی تفصیلی گُفتگو کیا ،جس کا مقصد خواتین کو معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ہی اُن کے متعلق مرد حضرات کو بھی بیدار کرنا ہے تاکہ وہ اپنی خواتین کیلئے ان حالات میں ایک مددگار شوہر،مددگار دوست، مددگار بھائی و مددگار والد ثابت ہو سکے- ڈاکٹر ریتمبھارا گوتم سے ہوئی گُفتگو پیش خدمت ہے۔

سوال: سب سے پہلے یہ بتائیں کہ ماہواری کس عمر میں شروع ہوتا ہے اور کس عمر میں بند ہو جاتا ہے؟

جواب: ماہواری تیرہ سے چودہ سال کی عمر میں شروع ہوتا ہےاور اڑتالیس سے پچاس سال کی عمر میں بند ہو جاتا ہے

سوال: میم دو ماہواری کے درمیان کتنے دنوں کا فرق ہوتا ہے اور یہ کتنے دنوں تک چلتا ہے؟

جواب: دیکھیے عام طور پر دو ماہواری کے بیچ 24 سے 34 دنوں تک کا فرق ہوتا ہے، یعنی کہ ایک اگر ایک تاریخ کو آیا ہے تو دوسرا چوبیس تاریخ کو آ سکتا ہے یا پھر اگلے مہینے کے چار تاریخ تک بھی آئے تو نارمل ہے! اور ماہواری کی مدت دو سے سات دنوں تک ہوتی ہے ،کُچھ عورتوں کو دو سے تین دن تک رہیگا اور ہو سکتا ہے کہ کُچھ عورتوں کو چھے سے سات دنوں تک رہے، اس سے کم یا اس سے زیادہ ٹھیک نہیں ہے

سوال: ماہواری کے وقت پر نہیں آنے کی شکایتیں آتی ہے تو اس کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں اور ایسے میں خواتین کو کیا کرنا چاہیے ؟

جواب: ماہواری اگر وقت پر نہیں آئے تو اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں،اگر کوئی شادی شدہ عورت ہے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ کہیں وہ حمل سے تو نہیں ہوگئی ہے، اور اگر کنواری لڑکی ہے تو اس میں دیکھنا ہوگا کہ پی.سو ایس جیسی بیماری تو نہیں ہے؟، یا کمزوری اور ٹینشن کی وجہ سے بھی ماہواری میں دیر ہو سکتی ہے ، لہٰذا اگر ماہواری وقت پر نہیں آ رہا ہو تو اپنے قریبی ڈاکٹر سے مل لینا چاہیے

سوال ماہواری میں کیا کیِا ایکٹوٹیز نہیں کرنا چاہیے ؟

جواب: ماہواری میں کوئی ایکٹوٹی منع نہیں ہے ،آپ دیکھتے ہیں کہ آج کل عورتیں ہارس رائڈنگ اور سوئمنگ وغیرہ بھی کرتی ہیں،مگر بہت زیادہ ورزش اور سخت کاموں سے بچنا چاہیے کیونکہ اس سے خون کا بہاؤ و درد بڑھ سکتا ہے اور سوئمنگ وغیرہ کریں تو ٹیمپون وغیرہ کا استعمال کریں

ماہواری کے دوران سیکس کی اجازت ہے یا نہیں؟ 

جواب: دیکھیے کوشش کرنا چاہیے کہ شادی شدہ ہوں یا پھر ریلیشن شپ میں ہوں تب بھی سیکس سے بچنا چاہیے کیونکہ اس وقت ماہواری کے راستے یا اندام نہانی (خواتین کے پرائیوٹ حصے ) کا جو پی.ایچ ہوتا ہے وہ بڑھ جاتا ہے، جس سے کہ انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اب اگر ایسے میں سیکس کرتے ہیں تو اس سے دونوں کے جسم سے آنے والے بیکٹیریا کے بچہ دانی تک چلے جانے کا امکان بہت زیادہ ہو جاتا ہے

سوال: کُچھ لڑکیوں کو ماہواری کے زیادہ ہونے کا مسئلہ ہوتا ہے تو ایسے میں اُن کو کیا کرنا چاہیے ؟

جواب: ماہواری زیاده ہونے پر سب سے پہلے اپنے کھانے،پانی میں اصلاح کرنا چاہیے جیسے کہ زیادہ تیکھا، کھٹا نہیں کھانا چاہئے، زیادہ تیل و مسالہ والے سامان کھانے سے بچنا چاہیے،کیونکہ اس سے درد و خون کے بہاؤ کے اضافہ ہو سکتا ہے اور گیس کا مسئلہ بھی آ سکتا جس سے پریشانی بڑھ سکتی ہے ، پانی خوب پینا چاہیے اور ہرے پھل و سبزیوں کا استعمال کرنا چاہیے ، اگر پھر بھی پریشانی رہے تو ڈاکٹر سے ملنا چاہیے

سوال: ماہواری کے درد کے بارے میں بتائیے اور یہ کی اس درد میں آرام کیلئے کیا کرنا چاہیے ؟

جواب: ماہواری کے وقت لڑکیوں یا عورتوں کو پیٹ کے نچلے حصے میں بہت زیادہ درد ہوتا ہے جو کہ کمر اور پیر تک پھیلتا ہے، یہ درد بالکل ہی نارمل درد ہے، جو کہ برداشت کے قابل ہوتا ہے ،اس سے بالکل نہیں گھبرانا چاہیے، ہاں کسی کسی عورت کو یہ درد زیادہ ہوتا ہے تو اس درد کو کم کرنے کیلئے آرام کریں، پیٹ کے نچلے حصے کو گرم پانی میں کپڑے بھگو کر اُس سے سیک سکتے ہیں، لیکِن اگر ان سب کے باوجود بھی درد اتنا زیادہ ہو کہ وہ اپنے روز کے کام بھی نہیں کر پا رہی ہوں تو ڈاکٹر کے مشورے سے دوا لے سکتی ہیں

سوال: کیا ماہواری کے وقت آرام ضروری ہے؟ 

ماہواری کے وقت بہت ہی سخت یا بڑے جسمانی کام نہیں کرنا چاہیے، باہری کام کرنے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس سے درد و خون بہنے میں اِضافہ ہو سکتا ہے ، لہذٰا آرام کرنا چاہیے لیکن مکمل آرام بھی نہیں بلکہ ہلکے کام کرنا بھی چاہیئے

سوال: ماہواری کے پہلے دن نہانے اور ورزش کو لےکر کیا کہا جاتاہے ؟

ماہواری کے پہلے دن بھی بالکل نہا سکتے ہیں اور ورزش بھی کر سکتے ہیں لیکن خیال رکھنا چاہیے کہ بہت سخت ورزش نہیں کریں

سوال: میم آج بھی بہت سی جگہوں پر لڑکیاں ماہواری میں خون کےلئے و درد پر قابو کےلئے کپڑوں کا استعمال کرتی ہیں ، اس بارے میں کیا کہیں گی ؟اس دوران کیا استعمال کیا جانا چاہیے؟

جواب: دیکھیے جیسا کہ میں بتا چُکی ہوں کہ ماہواری میں انفکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اس وقت کا انفکشن مستقبل میں بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے کپڑوں کا استعمال تو بالکل نہیں ہونا چاہیے بلکہ پیڈس کا ہی یا اب جو دوسرے کلوتھس آگئے ہیں جس میں ماہواری کے انڈر گارمنٹس وغیرہ ہے ،اسکا ہی استعمال کرنا چاہیے اور اُسے بھی دن میں دو تین مرتبہ بدلنا چاہیے کیونکہ جو بیکٹیریا نکلتے ہیں وہ صاف ہوتے رہیں اور اس کا کوئی نقصان نہ ہو

سوال: کچھ خواتین کو ماہواری کے درمیان موڈسوئنگس بہت زیادہ ہوتا ہے،تو ایسے میں آپ اُن کے شوہر،دوست،باپ اور بھائی وغیرہ کو کیا پیغامِ دینگی ؟

جواب: ماہواری کے وقت کسی کسی عورت کو کُچھ زیادہ ہی موڈ سوئنگس ہوتے ہیں تو ایسے وقت میں ضروری ہے کہ شوہر،دوست یا گھر والے اُن کو سمجھیں، تھوڑا اُن کے غصّے کو برداشت کریں، اُن کو جو جسمانی پریشانی ہوتی ہے اُس میں انکی مدد کریں اور اُن کو جذباتی مدد فراہم کریں، کیونکہ اس وقت ایموشنل مدد ضروری ہوتا ہے اور کُچھ عورتوں کو تو اسکی زیادہ ہی ضرورت ہوتی ہے، ساتھ ہی کوشش کرنا چاہیے کہ ایسے وقت میں اپنی خاتون ساتھی کو آرام کا موقع و اچھا کھانا فراہم کریں،ویسے وقت میں اُن کےلئے ایک ٹینشن سے آزاد ماحول بنا کر رکھیں، اس طرح سے آپ اُن کے اچھے مددگار ساتھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

سوال: ماہواری کے علاوہ حمل کے درمیان بھی خواتین کے لئے مسائل ہوتے ہیں ،خاص طور پر بچے کو خطرات لاحق ہوتے ہیں، تو میم بتائینگی کہ حمل کے زمانے میں کیا کھانے اور کرنے سے بچوں کو خطرہ ہو سکتا ہے؟

جواب: حمل کے زمانے میں کچھ پھل اور کُچھ ایسے چیزیں ہیں جیسے کہ انناس،پپیتا اور چیکو وغیرہ کھانا منع رہتا ہے اور بہت زیادہ کھٹا و تیل مسالہ والے کھانا بھی حمل کےلئے اچھا نہیں ہے ،املی و اچار وغیرہ بہت زیادہ نہیں کھانا چاہئے، اس سلسلے میں اپنے ڈاکٹر سے ضرور رائے لینا چاہیے

سوال: حمل کے زمانے میں سیکس کی اجازت ہے یا منع ہے؟

جواب: حمل کے زمانے میں شروعاتی اور آخری کے مہینوں میں سیکس بالکل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جو پنپنے والا بچہ ہے اُس کے پہلے کے تین مہینوں میں ابورشن کا خطرہ ہوتا ہے اور آخری کے تین مہینوں میں پریٹم لیبر یا درد جلدی اٹھنے کا خطرہ ہوتا ہے یا اگر پہلے آپریشن سے بچہ ہو چکا ہو تو ٹانکے پر بھی زور پر سکتا ہے جس سے کہ ایمرجنسی صورتحال آ سکتی ہے، اس لئے شروع اور اخیر کے تین تین مہینوں میں کوشش کرنی چاہیے کہ سیکس سے مکمل دور رہیں ،ہاں بیچ کے دور میں اجازت ہے لیکن احتیاط ضروری ہے تاکہ بچے پر زیادہ اثر نہیں ہو اور پیٹ پر چوٹ نہ آئے

سوال: اچھا یہ بتائیں کہ کیا حمل کے زمانے میں ماہانہ چیک اپ ضروری ہے؟

جواب: بالکل دوران حمل ماہانہ چیک اپ بہت ہی ضروی ہے، ان نو مہینوں میں کم سے کم چار مرتبہ تو چیک اپ لازمی کرانا چاہیے ، ایک مرتبہ شروعاتی تین ماہ کے اخیر میں ،دُوسری مرتبہ دُوسرے تین ماہ کے اخیر میں،تیسری مرتبہ سات سے آٹھ ماہ کے بیچ میں جب بچہ بتیس ہفتے کا ہو جاتا ہے تب اور ایک چوتھی مرتبہ چھتیس سے سینتیس ہفتے کے بیچ یعنی نویں مہینے کی شروعات میں یقینی طور پر جانچ کروانا چاہیے! یہ وقت وقت پر ٹیسٹ،الٹرا ساؤنڈ اور دوائیاں جو بدلی جاتی ہے وہ بےحد ضروری ہے! یہ چار مرتبہ ڈاکٹر سے ملنا لازمی ہے لیکن اگر ہر مہینے ڈاکٹر سے مل لیں تو بہتر رہتا ہے

سوال: اگر آپریشن سے بچہ ہوا ہو تو اگلا بچہ کتنے دنوں بعد کرنا چاہئے؟

جواب: بہتر ہے کہ آپریشن سے بچہ کے ہونے پر تین سال کے بعد ہی دوسرا بچہ کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ماں کا جسم اس کیلئے پورے طور پر تیار ہو جاتا ہے

سوال: حمل اور ماہواری میں ہارمونل تبدیلیاں بہت زیادہ ہوتی ہے، ایسے میں کیا کرنا چاہیے ؟

جواب: ہاں حمل اور ماہواری میں ہارمونل تبدیلیاں زیادہ ہوتی ہے لیکن اس میں گھبرانے کا نہیں ہے کیونکہ یہ نارمل ہوتا ہے، جسے ورزش کرکے یا تھوڑا ٹہل کر اور اپنے ہابی میں لگ کر اور کسی بھی مشغولیت میں اپنے ذہن کو لگا کر صحیح رکھا جا سکتا ہے، اس درمیان اچھا کھانا کھانے،مطالعہ کرنے،وقت پر سونے اور جاگنے کی کوشش کریں ساتھ ہی غصّہ و لڑائی جھگڑے سے دور رہیں تاکہ ماں اور بچہ دونوں منفی اثر سے محفوظ رہیں

سوال: میم خواتین میں بریسٹ کینسر کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں اس بارے میں کیا رائے ہے؟

جواب: بریسٹ کینسر دنیا میں موت کے بڑے اسباب میں سے ہے ،اور خواتین میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہی ہوتا ہے، اس کیلئے بہتر ہے کہ خواتین مہینے میں ایک دو بار سیلف بریسٹ ایگزامنیشن ضرور کریں اور کوئی بھی گانٹھ یا کوئی ڈسچارج یا کوئی الگ طریقہ کا نظر آنے والا ڈمپلنگ ہو یا کوئی بھی ایسی تبدیلی سینے میں نظر آئے جو کہ نارمل نہ ہو تو یقینی طور پر ڈاکٹر کو دکھائیں

سوال: کیا حمل میں عمر معنی رکھتا ہے؟

جواب: یقیناً حمل میں عمر معنی رکھتا ہے، حمل اٹھارہ سے پینتیس سال کے عمر میں ہو تو صحتمند ہوتا ہے اور اٹھارہ سے کم عمر یا پینتیس سال سے زیاد عمر کا حمل خطرناک ہو جاتا ہے، اس لئے کوشش کرنا چاہیے کہ اٹھارہ سے پینتیس سال کے عمر تک میں اپنی فیملی کو مکمل کر لیا جاۓ

سوال: زیادہ عمر میں ماں بننے سے کیا پریشانیاں آتی ہے؟

جواب: زیادہ عمر میں ماں بننے سے یہ مشکل ہوتا ہے کہ اس میں ماں اور بچے دونوں کو خطرہ ہو جاتا ہے ،ڈائیبٹیز،ہائیپوٹینسل اور بھی بہت ساری طرح کی بیماریوں کا خطرہ ہوتا ہے جیسے کہ بچوں کے پیدائشی معذور ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے،اس لئے کوشش کرنی چاہیے کہ کم عمر میں ہی ماں بنے لیکِن اگر زیادہ عمر میں ماں بنے تو شروع سے ہی ماں اور بچے دونو کا مسلسل اور بہتر جانچ ہوتے رہنا چاہیے

سوال: میم کُچھ عورتوں کو دوران حمل ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو جاتا ہے ،اس کا کیا سبب اور کیا حل ہے؟

جواب: کسی کسی عورت کو دوران حمل ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہوتا ہے، کیونکہ بلڈ سرکولیشن میں کچھ ایسی تبدیلیاں اُس بیچ آتی ہے جس سے کہ بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، اس سے حاملہ اور بچے دونوں کو بہت مشکل ہو سکتا ہے، اس لئے حمل کے دوران شروع سے مہینہ میں دو تین مرتبہ بلڈ پریشر کا جانچ کرانا چاہئے اور اگر بلڈ پریشر بڑھنے لگے تو ڈاکٹر سے مل کر آگے کا چیک اپ کرا لینا چاہیے، اور اگر ڈاکٹر دوائیاں دے تو اُنکی دی دوائیاں دھیان سے وقت پر لیا کریں! اس کے علاوہ کچھ وارننگ اشارے ہوتے ہیں جیسے کہ اچانک سر درد ہونا،قے ہونا،پیٹ میں تیز درد اٹھنا یا آنکھ میں دھندلا پن چھانا وغیرہ، اگر اس طرح کا کچھ بھی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے ملنا چاہیے

سوال: انفلوئنزا،وجائنل انفیکشن، ایکزیما، ہرپس، یوٹرین انفکشن، جی.بی.ایس، بی.وی اور لسٹیریا وغیرہ پر کیا گائیڈنس دینا چاہیں گے؟

جواب:یہ سب خواتین کے لئے عام بیماریاں ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ خواتین اپنی امیونٹی کو مضبوط بنائیں جس کیلئے اچھا کھانا کھانا چاہئے،ہاضمہ کو بیلنس رکھنا چاہیے،مسلسل ورزش کرنا چاہیے اور ساتھ ہی صاف ستھرے اندر گارمنٹس پہننے،وقت وقت پر پیڈس بدلنے،اپنے نیچے کے بالوں کی کلپ کرنے پر دھیان دیں اور جب بھی سیکس کریں تو نچلے حصے کو فوری طور پر صاف کریں اس سے آپ ان امراض سے محفوظ رہینگی

سوال: خواتین کی صحت سے متعلق اور کسی نکتہ پر آپ بات رکھنا چاہیں گی؟

جواب: خواتین کو جسمانی صحت کے ساتھ ہی ذہنی صحت پر بھی خاص دھیان رکھنا چاہیے، کیونکہ آج بہت سے امراض ٹینشن کی وجہ سے ہو رہے ہیں جیسے کہ پی.سی.او ہے اور ایسے دِیگر امراض، میں خواتین اور مرد حضرات کو یہی صلاح دینا چاہونگی کہ “ہیلدی مدر/ہیلدی فیمیل، ہیلدی فیملی” کیونکہ ایک عورت صحتمند رہیگی تبھی وہ گھر کو سنبھال پائیگی اور صحتمند فیملی بنا پائے گی۔

saifurbihari143@gmail.com

9540926856

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com