لاس اینجلس کے جنگلات میں تباہ کن آتشزدگی سے اربوں ڈالر کا نقصان، 7 افراد ہلاک

امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ مسلسل شدت اختیار کر رہی ہے۔ سب سے پہلے یہ آگ پیسفک پیلیسیڈز کے جنگل میں بھڑکی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 6 دیگر جنگلات کو لپیٹ میں لے لیا۔ اب اطلاعات کے مطابق مزید دو جنگلات بھی اس آگ کی زد میں آ چکے ہیں۔ یہ آگ صرف جنگلات تک محدود نہیں رہی بلکہ رہائشی علاقوں میں بھی تباہی مچا چکی ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق آگ سے 50 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، جب کہ مرنے والوں کی تعداد 7 تک پہنچ چکی ہے۔

کیلیفورنیا کی تاریخ کی یہ دوسری سب سے تباہ کن آگ 2900 ایکڑ کے علاقے کو لپیٹ میں لے چکی ہے۔ آگ کے تیزی سے پھیلنے سے ہالی وڈ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ معروف شخصیات جیسے کملا ہیرس، پیرس ہلٹن، جیمی لی کرٹس، ٹام ہینکس اور مینڈی مور کے گھروں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

لاس اینجلس فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان پیلیسیڈز جنگل میں ہوا ہے، جہاں 20000 ایکڑ کا رقبہ جل چکا ہے۔ صرف 6 فیصد علاقے میں آگ پر قابو پایا جا سکا ہے، باقی جنگلات میں آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔

آگ بجھانے کے لیے اضافی 60 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے لیکن پانی کی قلت کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ آگ سے متاثرہ علاقوں سے اب تک تقریباً دو لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں آگ کے شعلے، چیختے لوگ اور خوفزدہ جانوروں کی ہولناک تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔

آگ بجھنے کے بجائے مسلسل پھیلنے کی وجوہات میں تیز ہوائیں اور ان کی بدلتی ہوئی سمت شامل ہیں، جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔ آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، مگر صورتحال قابو سے باہر دکھائی دے رہی ہے۔

ریسکیو آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے اور اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز اور دیگر مقامات کو ایمرجنسی شیلٹرز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا نے اس آگ کو ایٹم بم کے حملے سے تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا، “ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے ان علاقوں میں ایٹم بم گرا دیا ہو۔ یہ تباہی دیکھ کر دل دہل جاتا ہے اور ہمیں ڈر ہے کہ اموات کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔”

آگ پر قابو پانے میں ناکامی پر لاس اینجلس کی میئر کیرن باس تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم اس وقت زندگیوں کو بچانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ آگ بجھنے کے بعد ہی اس پر غور کریں گے کہ کہاں غلطی ہوئی اور کیا بہتر کیا جا سکتا تھا۔”

پرائیویٹ موسمیاتی کمپنی ایکیوویدر کے مطابق آگ سے ہونے والا مجموعی نقصان 135 سے 150 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، جس میں انشورنس سے ملنے والی رقم بھی شامل ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com