ڈاكٹر ظل الرحمن تیمی
القلم انٹرنیشنل اسكول ممبئی اور اس كے بانی وچیرمین جناب منظر احسن سلفی صاحب كی دعوت پر 16 اپریل كو ممبئی جانے كا موقع ملا، مناسبت اسكول كے تعلیمی سیشن 2015-16 كے آخری دن كی تھی جس میں گارجین اور طلباء كے سالانہ رپورٹ كارڈ كی تقسیم اور پی ٹی ایم كے ساتھ اسكول میں ایك فنكشن منعقد كیا گیا تھا، اس پروگرام میں گارجینوں اور اصحاب علم وفضل كی اچھی خاصی تعداد نے شركت كی ۔ اسكول نے مجھے اس فنكشن میں بطور مہمان خصوصی ” جدید ماحول میں اسكول ایجوكیشن اور گارجین كی ذمہ داریاں ” كے موضوع پر خطاب كرنے اور اساتذہ ومعلمات كے دوروزہ ریفریشر كور س اور ٹریننگ میں مختلف موضوعات پر لیكچر دینے كے لیے بلایاتھا، 16 اپریل بروز اتوار پروگرام اپنے طے شدہ وقت 11.30 بجے دن میں شروع ہوا ، تلاوت كلام پاك كے بعد اسكول كے چیف ایڈمنسٹیٹر محمود منظر نے اسكول كے اہداف ومقاصد پر روشنی ڈالی اور معزز مہمانان كے تعارف كے بعد مذكور ہ موضوع پر خطاب كے لیے میرا نام پكارا گیا، میں نے اس موضوع پر خطاب كرتے ہوئے اسلامك اسكول كے كنسیپٹ پر روشنی ڈالی اور گارجینوں كی ذمہ داریوں كو بیان كیا جو بچوں كے ہوم ورك كی تیاری ، ان كے فالو اپ، ان كے كمیونیكشن اسكل ، انگریزی بول چال، ان میں كریٹیویٹی لانے وغیرہ كے تعلق سے ضروری ہیں تاكہ بچے معیاری تعلیم سے ہمكنار ہوسكیں اور اس مسابقاتی دور میں اچھی كامیابی حاصل كرسكیں۔
جناب منظر احسن سلفی صاحب نے اپنے خطاب میں پچھلے چند سالوں میں اسكول كی پیش رفت پر روشنی ڈالی اور بتایا كہ كس طرح یہ مشن اپنی منزل كی طرف رواں دواں ہے۔ انہوں نے كہا ہماری كوشش ہے كہ پسماندہ طبقہ كے لوگوں كو بھی زیادہ سے زیادہ یہاں داخلہ دیا جائے اوران كے بچوں كی ہمہ جہت ترقی كا بھر پور خیال ركھا جائے۔ سی اے حافظ اعجاز اختر صاحب نے كمپٹیٹو اكزام میں بڑھ چڑھ كر حصہ لینے پر زور ڈالا، ڈاكٹر عظیم الدین نے تعلیم كو مشن بنا دینے كی ضرورت كی طر ف توجہ دلائی، بلیك بلیٹ اور كراٹے باز جناب شعیب سلفی صاحب نے تعلیم كے ساتھ صحت كی اہمیت كا بھی خیال ركھنے پر ابھارا، شمیم فوضی مدنی صاحب نے اسلامك اسكو ل كا چراغ زیادہ سے زیادہ جلانے اور اس كے پروان چڑھانے كی اہمیت كو بتایا اور اس طرح دوسرے اسپیكرس كی تقریروں پر پروگرام اپنے اختتام كو پہنچا۔
پروگرام كے بعد نہایت ہی پرتكلف اور ممبئی كی مشہور زمزم بریانی اور بہترین حلوے كا انتظام كیا گیا تھا جس كا ہم سب نے خوب لطف اٹھایا، پھر ظہر كی نماز ادا كی اور ٹیچرس كے ریفریشرس كور س كی شروعات ہوئی۔
ریفرشرس كور س میں دودنوں تك میں نے مختلف موضوعات پر خطاب كیا جس میں معیاری تعلیم، كمیونیكیشن اسكول ، انگلش اسپیكنگ، بچوں میں كریٹیويٹی، ٹيچنگ كے لیے لیٹسٹ ٹكنالوجی كا استعمال، ٹيچنگ كا بیسٹ پریكٹیكل میتھڈ، كلاس ڈسپلین، بچوں كا بیہیویر چینج اور ذہنی افق كی توسیع وغیرہ قابل ذكر ہیں۔ اساتذہ ومعلمات نے تمام لیكچرس كو بہت غور سے سنا، اسكول كے چیف ایڈمنسٹیٹر كا بیان تھا كہ اساتذہ نے جس لگن اور دلچسپی كا مظاہرہ كیا وہ بہت ہی حوصلہ افزا ہے ، ہر سیشن انٹر ایكٹیو تھا، اساتذہ كے سوالات كا بھی تشفی بخش جواب دیا جاتا رہا۔
اس سفر میں ہم نے كچھ اہم تعلیمی اداروں كا دورہ كیا۔ جن میں اقراء انٹرنیشنل اسكول كی زیارت بطور خاص قابل ذكر ہے۔ وہاں ہم نے اسكول كے آنر وچیرمین جناب ریاض دانے والا اور سی ای او جناب اسلم صاحب سے ملاقات كی ۔ جناب اسلم صاحب نے اسكول كے كریكلم كے بارے میں تفصیل سے بتایا ، جناب ریاض دانے والا صاحب نے اسكول كے لیے لگن كے ساتھ كام كرنے اور اسے مشن بنادینے كی اہمیت پر زور ڈالتے ہوئے بہت سارے اہم تجربات بتائے ، جن سے ہم سب خوب مستفید ہوئے۔
جناب منظراحسن صاحب نے تین روزہ ممبئی قیام میں خوب پر تكلف ضیافت كی ۔ آپ اسٹیشن خود لینے آئے اور سی آف كرنے ایرپورٹ تك پہنچے، آپ نے بہت معیاری ہوٹل ممبئی انٹرنیشنل میں ٹھہرایا، فیبكو بیگ كی انڈسٹری كے لیے جانے جانے والے جناب منظر صاحب نے خوبصورت سا گفٹ بھی دیا جو سفر میں ہم سفر بن سكے۔
ممبئی سفر كے دوران كئی جگہ پر تكلف دعوتیں بھی ہوئیں۔ میری چچیری بہن نیلم اور ان كے شوہر بھائی سمیع الحق نے فون كركے پہلے دن ہی عشائیہ پر بلایا۔ دوسرے دن كے عشائیہ پر جناب انور عالم صاحب (لہسنیا) نے بلایا، آپ نے بھی نہایت ہی پر تكلف كھانا كھلایا جہاں كبابوں كی كئی اقسام اور كئی طر ح كے گوشت ، سبزیوں ، حلوں اور مٹھائیوں كا انتظام كیا گیا اور دسترخوان پر دسیوں لوگوں موجود تھے۔ تیسرے دن دن كے كھانے كےلیے جناب بھائی خالد سیف اللہ نے بہترین شاكاہاری ہوٹل میں مدعو كیا اور بہت ہی لذیذ كھانا كھلایا۔
دودن ریفریشر كورس كے لیے تھا جبكہ ایك دن ممبئی درشن كےلیے ۔ چنانچہ 17 اپریل كو پورے دن ہم ممبئی كی مختلف جگہوں اور تاریخی مقامات اور سمند ر كے ساحلوں پر گھومتے رہے او رلطف لیتے رہے۔ ممبئی درشن میں ہمارے ساتھ بھائی محمود منظر اپنی لكزری كار كے ساتھ تھے اور اس سفر میں بھائی خالد سیف اللہ بھی ہمارے ساتھ رہے۔ دونوں اخوان ممبئی كے اہم مقامات سے بخوبی واقف ہیں اور ہر چیز كی بخوبی وضاحت كرتے رہے۔ ممبئی درشن كے دوران ہم اپنے سسرالی رشتہ دار NABARD بینك ممبئی كے اسسٹنٹ جنر ل مینیجر جناب قمر جاوید صاحب سے بھی ملے جنہوں نے ظہرانہ او ر حاجی جوس كارنر كی منفر د طر ز كی آئس كریم سے محظوظ كرایا۔ یہ آئیس كریم فرمائش پر فورا تیار كی جاتی ہے ، چنانچہ انہوں نے كی وی اور اور اسٹرا بیری كے ٹیسٹ والے آئس كریم كی فرمائش كی او ر وہ فورا حاضر تھی جس كا ہم لوگوں نے بھر پور لطف لیا۔
ممبئی كو الوداع كہنے سے قبل معروف داعی واسكالر جناب انصار زبیر محمدی صاحب سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے اعظم گڑھ میں اپنے ادارہ كے قیام اور اس كے لیے زمین كی فراہمی كی كوشش سمیت دوسری تعلیمی ودعوتی سرگرمیوں سے روشنا س كرایا۔ اللہ تعالی ان كی كاوشوں كو قبول فرمائے۔
ممبئی كا تین روزہ یہ سفر بہت مختصر مگر بڑا دلچسپ رہا، اس سفر میں القلم انٹرنیشنل اسكول كو قریب سے دیكھنے كا موقع ملا۔ اللہ اس اسكول كو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ یہ ادارہ خوب آگے بڑھے اورا س كا فیض عام ہو۔ آمین
(کالم نگار امام محمد بن سعود یونیورسٹی ، ریاض میں سسٹنٹ پروفیسر ہیں)