تہران : (ملت ٹائمز ؍ ایجنسیاں)
ایران کے دارالحکومت تہران میں پارلیمان اور انقلابی رہ نما آیت اللہ خمینی کی قبر پر مسلح افراد اور خودکش بمباروں کے حملوں میں بار ہ افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے ہیں۔مسلح حملہ آوروں چار گھنٹے تک ایرانی پارلیمان کی عمارت کا گھیراؤ کیے رکھا تھا اور ایرانی سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چار حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایران کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پیر حسین قلی وند نے ایک سرکاری نیوز ویب سائٹ میزان سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں مقامات پر حملوں میں بارہ افراد کی ہلاکت اور بیالیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے ایرانی پارلیمانی اور آیت اللہ خمینی کی قبر پر حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ پہلا موقع ہے داعش نے ایران میں دہشت گردی کے کسی حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
بدھ کی صبح کلاشنکوف رائفلوں سے مسلح افراد نے پہلے ایرانی پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بولا تھا۔ان میں سے ایک حملہ آور نے بعد میں خودکو پارلیمان کے اندر دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اس وقت پارلیمان کا اجلاس جاری تھا۔
ایران کے نائب وزیر داخلہ محمد حسین ذوالفقاری نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ حملہ آور خواتین کے لباس میں ملبوس ہو کر آئے تھے۔ نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ پارلیمان پر دھاوا بولنے والے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیاگیا ہے۔
داعش سے وابستہ اعماق نیوز ایجنسی نے چوبیس سیکنڈز کی ایک ویڈیو آن لائن جاری کی ہے ۔یہ ایرانی پارلیمان کے اندر فلمائی گئی تھی۔اس میں ایک مسلح شخص اور ایک خون آلود لاش زمین پر پڑی دیکھی جاسکتی ہے۔اس ویڈیو میں عربی زبان میں یہ آواز سنائی دیتی ہے: ’’ کیا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم چلے جائیں گے ؟ ہم یہیں رہیں گے‘‘۔
ایک اور آواز میں یہ الفاظ دُہرائے جارہے ہیں۔ان دونوں آوازوں کے ذریعے بظاہر وہی نعرہ دُہرایا گیا ہے جو داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی استعمال کیا کرتے تھے۔ عدنانی گذشتہ سال شام میں ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کی اطلاع ملتے ہی ایرانی سکیورٹی فورسز نے پارلیمان کی عمارت کا محاصرہ کر لیا تھا اور عینی شاہدین نے عمارت کی چھت پر پولیس اہلکاروں کی موجودگی کی اطلاع دی ہے۔ پولیس کے ہیلی کاپٹروں نے پارلیمان کی عمارت کے گرد فضائی حصار بنا لیا تھا اور تمام موبائل فون لائنیں بند کردی گئی تھیں۔
حملے کے بعد نزدیک واقع علاقے میں دکانیں بند کردی گئی تھیں۔ بعض عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ آور پارلیمان کی عمارت کی چوتھی منزل سے نیچے شاہراہوں پر چلنے والے لوگوں پر فائرنگ کررہے تھے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا کی اطلاع کے مطابق حملہ آوروں کے دھاوے کے بعد پارلیمان کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے تھے اور ارکان پارلیمان اور صحافیوں کو گھیراؤ کے دوران میں ایوان کے اندر ہی موجود رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاری جانی نے حملے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک فعال اور موثر ستون ہے اور دہشت گرد اس کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق پارلیمان پر حملے کے تھوڑی دیر بعد ایک خودکش بمبار اور دوسرے حملہ آوروں نے دارالحکومت تہران کے نواح میں واقع آیت اللہ رو ح اللہ خمینی کی قبر کو نشانہ بنایا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ خود کش حملے میں ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا ہے جبکہ سکیورٹی محافظوں نے ایک حملہ آور کو ہلاک کردیا ہے اور ایک مشتبہ عورت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تہران میں ایران کی اہم تنصیبات پر اس نوعیت کا یہ پہلا حملہ ہے۔ایرانی کے سرکاری میڈیا نے داعش یا کسی گروپ کا براہ راست نام نہیں لیا ہے ۔البتہ اس نے حملے کو دہشت گردوں کی کارستانی قرار دیا ہے۔اس واقعے کے بعد تہران میں سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔