انقرہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
ترک صدر رجب طیب اردگان نے برما کی حکمراں آ نگ سان سوچی کو فون کیا اور مسلمانوں پر جاری تشدد پر اظہار تشویش کیا اور سوچی سے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنے کی اجازت دی جائے۔ اردگان کے فون کے بعد آنگ سان سوچی نے عالمی امداد کی اجازت دے دی۔ سوچی سے ٹیلی فونک رابطے کے بعد رجب طیب اردگان نے فوری طور پر ایک ہزار ٹن امدادی سامان میانمار بھیجنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق میانمار کی شمال مغربی ریاست راکھین میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان جوزف ترپورا نے بتایا کہ ہمارے اندازوں کے مطابق 25 اگست کو راکھائن میں تشدد کے واقعات کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ 23 ہزار روہنگیا مسلمان سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں، یہ مہاجرین خوراک، سر چھپانے کی جگہ اور طبی مدد کے منتظر ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو فون کرکے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، ترکی نے میانمار میں انسانی بحران کے حل کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عید الاضحیٰ کے دوران بھی مسلم دنیا کے متعدد رہنماﺅں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا تاکہ روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ترک صدر نے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریش سے بھی بات چیت کی تھی تاکہ میانمار حکومت پر دباﺅ بڑھایا جا سکے۔
ترک صدر کے دفتری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ رجب طیب ایردوان نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ تمام دنیا روہنگیا کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ”شدید فکرمند“ ہے۔ترک صدر کا مزید کہنا تھا، ”ہم ہر طرح کی دہشت گردی اور عام شہریوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ میانمار میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جس سے نفرت جنم لے رہی ہے۔“اس دوران آنگ سانگ سوچی نے راکھائن میں عالمی امداد کی اجازت بھی دے دی جبکہ ترک صدر نے ایک ہزار ٹن امداد بھیجنے کا اعلان کردیا۔ آنگ سان سوچی اس وقت سے شدید بین الاقوامی دبا? میں ہیں، جب سے انہوں نے روہنگیا کے حق میں بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
قبل ازیں ترکی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ رواں ماہ کے اوآخر تک یہ معاملہ سلامتی کونسل میں لے کر آئے گا۔دریں اثنائ ترکی کے وزیر خارجہ بھی آج (بدھ) کے روز بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں تاکہ میانمار میں جاری لڑائی اور روہنگیا مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریٹینو مارسوڈی نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی اور اس ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے میانمار حکومت پر راکھائن ریاست میں فوری طور پر کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈونیشیا نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ایک پانچ نکاتی ایجنڈا بھی میانمار کے حوالے کیا ہے۔