بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے کیمپ بنانے کا اعلان کیا

ڈھاکہ (ملت ٹائمز)
بنگلہ دیش کی حکومت نے میانمار سے آنے والے چار لاکھ روہنگیا مسلمان اقلیت کو پناہ دینے کے لیے ایک جامع منصوبے کااعلان کیا ہے۔حکام کے مطابق بنگلہ دیش میں امدادی ادارے فوج کے تعاون سے آئندہ دس روز میں نیا کیمپ بنائیں گے،جس میں14 ہزار عارضی پناہ گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔روہنگیااقلیت کے پرانے کیمپ کے ساتھ بننے والے اس نئے کیمپ میں 14 ہزار رہائش گاہوں میں سے ہر ایک یونٹ میں چھ خاندان رہائش پذیر ہوں گے۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ میانمار کی صوبے رخائن میں ہونے والے پر تشدد فسادات کے سبب اب تک روہنگیا مسلمان اقلیت کی بڑی تعداد نے پناہ کے لیے بنگلہ دیش کا رخ کیا ہے۔میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومت کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر حالات کشیدہ ہیں۔اس کے علاوہ آج ڈھاکہ نے میانمار پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت احتجاج بھی کیاہے۔بنگلہ دیشی حکومت کے مطابق میانمار کے فوجی ہیلی کاپٹر اور ڈرونز گذشتہ تین دن میں متعدد بار بنگلہ دیش کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔بنگلادیشی حکام نے ڈھاکہ میں میانمار کے ایلچی کو طلب کر کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر احتجاج ریکارڈ کروایا اور میانمار کے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیا۔اقوام متحدہ نے میانمار میں روہنگیا اقلیت کے خلاف کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا ہے۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کا کہنا کے مطابق ملک کی فوج نے روہنگیا افراد کے مکانات کو نذرِ آتش کیا ہے جبکہ میانمار کی فوج کا موقف ہے کہ وہ عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے اور عام شہریوں کا نشانہ نہیں بنایاجا رہاہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد چار لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کی اقلیت نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجودہے۔بنگلہ دیش میں حکام نے پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے زمین کا بڑا خطہ خالی کروا لیا ہے، جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔بنگلہ دیش کے مقامی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پناہ گزینوں کا نیا کیمپ آٹھ کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا اقلیت کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہے۔اخبار کے مطابق اس کیمپ میں 8500 عارضی بیت الخلا اور عارضی مکان بنائے جائیں گے۔بنگلہ دیش کے حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت پر امید ہے کہ اس کیمپ میں چار لاکھ افراد پناہ لے سکتے ہیں اور اس کی تعمیر دس روز میں مکمل ہو جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ ہفتے کو روہنگیا پناہ گزینوں کے بچوں کو روبیلا اور پولیو ویکسین پلانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔خیال رہے کہ میانمار کی آبادی کی اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے۔ میانمار میں ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ روہنگیا مسلمان ہیں. ان مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر ہیں۔ حکومت نے انھیں شہریت دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم یہ یہ میانمار میں نسلوں سے رہ رہے ہیں۔ریاست رخائن میں 2012 سے فرقہ وارانہ تشدد جاری ہے۔ اس تشدد میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بےگھر ہوئے ہیں۔بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان آج بھی خستہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ انھیں وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. لاکھوں کی تعداد میں بغیر دستاویزات والے روہنگیا بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں جو دہائیوں پہلے میانمار چھوڑ کر وہاں آئے تھے