اسامہ بن لادن کا بارے میں اب ایک نیا انکشاف،دہشت گردکی جگہ امام مہدی ثابت کرنے پر ہورہی ہے دنیا بھر میں بحث

ریاض(16نومبر)
امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی طرف سے اسامہ بن لادن کی جاری کی جانے والی دستاویزات میں ان کی ہاتھ سے لکھی گئی 230 صفحات کی یادداشتیں بھی شامل ہیں جن میں زیادہ تر اپنے اہل خانہ سے ہونے والی گفتگو اور خوابوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ہاتھوں سے لکھے گئے ان صفحات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اسامہ بن لادن خود کو امام مہدی ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔
العربیہ نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کے ہاتھ سے لکھیے ہوئے 230 صفحات صفحات کا بغور جائزہ لیا ہے۔ اس ’نوٹ پیڈ‘ کو لکھنے کی ذمہ داری بن لادن کی بیگم سھام صابر سے ان کی بیٹی مریم کو سونپی گئی تھی، یہ نوٹ پیڈ گھر میں بن لادن، ان کی بیگمات اور بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کے احوال پر مبنی ہے۔ اس میں اہل خانہ کی دلچسپیوں، ان کی آرائ اور انقلابات کے حوالے سے ان کے خیالات، القاعدہ کے احوال تک کا ذکر کیا گیا ہے۔ یاداشتوں میں سب سے نمایاں چیز’انقلابی بیانات‘ اور ورلڈ ٹریڈ سنٹرکو تباہ کرنے کے10 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے جاری ’خطاب العشریہ‘ اور القاعدہ رہنماو?ں کے پیغامات شامل ہیں۔
بن لادن کی ہاتھ سے لکھی یاداشتوں میں ان کے جواں سال بیٹے خالد کا بکثرت تذکرہ ملتا ہے، اسی طرح حمزہ بن لادن اور اس کی ہمیشرہ سمیہ کا بھی ذکر ہے۔ سمیہ حمزہ سے عمر میں چھوٹی تھی اوراس کی ذمہ داری بن لادن کے پیغامات کو تحریری شکل دینا تھی۔ بن لادن کے تمام صوتی، تحریک اور ویڈیو پیغامات کی نگرانی اسی کے ہاتھ میں تھی۔ سمیہ کی جانب سے تیار کی گئی آڈیو اور ویڈیوز الجزیرہ ٹی وی پر نشرکی جاتی تھیں۔
ان کی ہاتھ سے لکھی یاداشتوں میں ان کے کئی خوابوں کا تذکرہ موجود ہے جنہیں وہ لوگوں کے لیے بشارت بھی قرار دیتے۔ ان دستاویزات کا جائزہ لیا جائے تو یوں لگتا ہے کہ ہر طرف سے بے بس ہوجانے کے بعد اسامہ بن لادن نے اپنے اہل خانہ کو ’قابو‘ میں رکھنے کیلئے خوابوں کا ’ کاروبار‘ شروع کردیا تھا کیونکہ ان کے بیٹے خالد کے ایک خواب کی تعبیرتیونس میں انقلاب بتائی گئی۔ بن لادن کی ایک بیٹی نے بتایا کہ اس نے خواب میں اپنے والد کو ترک لیڈر طیب ایردوآن کے ساتھ دیکھا۔ اسامہکی طرف سے اس خواب کی دو تعبیریں کی گئیں۔ ایک تو یہ کہ رجب سے مراد ماہ رجب 1432ھ ، یعنی اس مہینے میں القاعدہ اور بن لادن فیملی کے لیے حالات سازگار ہوں گے اور دوسری تعبیر یہ کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے اچھے کام سرزد ہوں گے۔ خیال رہے کہ یہ خواب اسامہ کے خاندان کیلئے سب سے بھیانک ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے اپنے خواب میں 1432 ھ کو خاندان کیلئے خوش کن قرار دیا حالانکہ یہ سال ان کیلئے انتہائی سخت ثابت ہوا اور اسی سال اسامہ بن لادن امریکیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔
ان میں شمالی سوڈان سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے ایک رکن عبدالوکیل المعروف ابو بلال کا خواب بھی شامل ہے۔ ابو بلال نے یہ خواب بن لادن کو کابل میں ایک اجلاس کے دوران سنایا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ بن لادن اپنی ذات اور شخصیت میں ’القحطانی‘ ہیں۔ بن لادن نے اس کی تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مہدی منتظر کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے۔گویا وہ اپنے مہدی منتظر ہونے کی راہ بھی ہموار کررہے تھے، کیونکہ روایات میں یہ بات موجود ہے کہ مہدی موعود ایک ہی وقت میں قحطانی اور یمانی نسل سے ہوں گے۔اسامہ بن لادن نے ایک اور موقع پر بھی کہا تھا کہ میں ’قحطانی‘ ہوں مگر بہت کم لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ العربیہ کے مطابق انٹرنیٹ پر بن لادن کے نام منسوب ایسے کئی ویڈیو کلپس بھی موجود ہیں جن میں وہ خود اور ان کے پیروکار انہیں مہدی موعود قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض ویڈیوز میں بن لادن کو القحطانی اور الیمانی قرار دیا گیا ہے۔ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسامہ بن لادن ہی امام مہدی تھے تو پھر دجال کا ظہور کیوں نہیں ہوا؟ اور دجال کے ساتھ مسلمانوں کے جہاد میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کیوں نہیں آئے؟۔