چودھری آفتاب احمد (سابق وزیر حکومت ہریانہ)
ملک نئے سال میں داخل ہو گیا ہے، اور یہ انتخابی سال بھی ہے، نیا سال سبھی کے لئے کچھ نہ کچھ نیا اور اچھا لیکر آئے گا، میں پر امید ہوں کہ یہ سال ملک سے نفرت کی سیاست کو ختم کرےگا۔
ہمارا ملک دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، جس کی اپنی خصوصیات ہیں، ہماری جمہوریت قابل فخر ہے، ملک نے پرانے وقت میں بڑی بڑی لڑائیاں لڑی ہیں، اور آزادی کے وقت سے آج تک ترقی بھی خوب کی ہے، اور دنیا میں جمہوریت اور ترقی کی وجہ سے ایک خاص مقام حاصل کیا ہے، لیکن گزشتہ تقریباً پونے پانچ سالوں میں ملک میں بی جے پی حکومت نے نفرت کی سیاست کا بدقسمتی سے بیج بونے کا کام کیا ہے، نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک اس وقت نفرت اور تقسیم کاری طاقتوں کی زد میں ہیں، ہندوستان میں آپسی بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کی تاریخ رہی ہے، ہماری ثقافت مشترکہ رہی ہے، زبان،کھان پان، پہناوا الگ الگ ہونے کے باوجود آپسی بھائی چارہ بہترین اور مثالی رہاہے۔
ملک نے بیشک 72سالوں میں قابل تعریف ترقی کی ہے،لیکن آج بھی روزگار، غریبی، طبی خدمات، جیسے بحرانوں کے سوال تلاش کرنے باقی ہیں، حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ملک کی عوام کی پریشانیوں کی بنیادی وجوہات کو سلجھانے کا کام کریں، لیکن آج تقریباً گزشتہ پونے پانچ سالوں سے بی جے پی حکومت اہم بحرانوں سے اپنی توجہ ہٹاکر نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہے ،کسان جو قرض سے لاچار ہےمہنگائی جو آسمان میں پہنچ گئی ہے، نوجوان بے روزگار ہیں، خواتین غیر محفوظ ہیں،نظم و قانون کی حالت خراب ہےیہ معاملات بی جے پی کے لئے حل طلب نہیں ہیں، بلکہ وہ نفرت کی تجارت میں دلچسپی رکھ رہی ہے،جو قطعاً ملک کے لئے سود مند نہیں ہے،
راجستھان میں تو عدالت سے قومی پرچم تک ہٹا کر بھگوا جھنڈا گاڑ دیا گیا، یہ پچھلے پانچ سالوں کے راج کو بیاں کرنے کے لئے کافی ہے، اس آئین کو بدلنے کی بات کی گئی، جو ہندوستان کی عظمت کو دنیا بھر میں منواتا ہے، ووٹ کا حق چھین نے کی دھمکی دی گئی، لیکن عام آدمی کو اس کا حق دینے کی بات بی جے پی حکومت نے کبھی نہیں کی۔
ملک میں بی جے پی نفرت کی سیاست کو بڑھاوا دے رہی ہے، اور یہ ہندوستان کے مستقبل کے لئے با لکل بھی صحیح اشارہ نہیں ہے بلکہ ایک انجانے خطرہ کی طرف اشارہ کر رہا ہے، ملک اس بات کا گواہ ہے کہ کیسے مرکز اور ریاستوں کا اقتدار حاصل کرنے کے لئے بی جے پی نے قبرستان، شمشان، مندر، مسجد، ہندوں، مسلم، سکھ،جیسے الفاظ کا استعمال کیا، حکومت سازی کے لئے نفرت پھیلائی گئی، اور ایک دوسرے کو لڑایا گیا، ایک ایسا نظام قائم کیا گیاجس نے سوشل میڈیا کے ذریعہ جھوٹ اور نفرت کو مشتہر کیا، افواہوں کو بڑھایا گیا، اور کئی قتل تک افواہوں سے ہوگئے، حیرت کی بات یہ ہے کہ میڈیا کے ایک خاص حصہ نے بھی اپنے رول کو نفرت کی سیاست میں مشتبہ حالت میں رکھا، مآب لنچنگ بھی ان سالوں میں بد قسمتی سے بہت بڑھی ہے۔
ٹی وی چینلوں پر ہر روز بے فضول کے غیر ضروری مسئلوں پربحث و مباحثے سوچنے کو مجبور کرتے ہیں، کہ سماج کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، دیکھا جا رہا ہے کہ جتنا زہریلا مواد ہوتا ہے، وہ سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر اتنی ہی تیزی سے پھیلایا جاتا ہے، جو سماج میں ایک زہر کا کام کرتا ہے، جس سے ہر پانچ منٹ میں ایک فساد برپا ہو جاتا ہے، ہمارے ملک کے لئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے، بی جے پی وہ اس کی کئی اتحادی جماعتیں نفرت کی سیاست کو اپنا سب سے بڑا اوزار سمجھتی ہیں، اور انھیں لگتا ہے،کہ وہ اس سے فائدہ حاصل کریں گے،گزشتہ پونے پانچ سالوں میں سر عام یہ کہا گیا ہے کہ مسلمان دلت اور قبائلی ملک میں مین اسٹریم کا حصہ نہیں ہو سکتے، بی جے پی کے دور اقتدار میں جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کا کام خوب کیا گیا ہے، ہمارے ملک میں ایسے حالات کا ہونا صحیح نہیں ہے، اور بی جے پی حکومت اس کے لئے پوری طرح ذمہ دار ہے، لیکن خوش کن پہلو یہ ہے،کہ عوام نفرت کی سیاست کرنے والوں کو اب نکار رہی ہے، بیشک وہ پانچ سال پہلے ان کے جھوٹے بہکاوے میں آگئے تھے، ہمارے ملک کی کی عوام نے ہمیشہ نفرت پھیلانے والوں کو سبق سکھانے کا کام کیا ہے، اور اب اس نئے سال میں ملک نفرت کرنے والوں کو سبق سکھانے جا رہا ہے،یہ ملک مہاتما گاندھی، نہرو، راجیو گاندھی کی سوچ اور پالیسی پر چلنے والا ملک ہے، نہ کہ ناتھورام گوڑسے کی سوچ پر۔
گزشتہ پونے پانچ سال میں حکومت کا یہ رخ دیکھا گیا، جس میں اس دنیا سے رخصت ہو چکے کئی مجاہدین آزادیوں سابق وزرائے اعظم تک سے بھید بھاؤ ہوا، انھیں وقار کے ساتھ خراج عقیدت تک پیش نہیں کی گئی، حد تو تب ہو گئی، جب ملک میں کچھ غیر سرکاری اور سنگھ سے متاثر تنظیموں کے ذریع گوڑسے کا مندر تک بنا دیاگیا،یہ دیکھ کر شاید مہاتما گاندھی کی روح کو بھی تکلیف پہنچی ہوگی، سیاست میں اختلاف فطری ہے، لیکن سیاسی مخالفین پر سرکاری جانچ ایجنسی انکم ٹیکس، ای ڈی جیسے سرکاری اداروں کاغلط استعمال سیاسی نفرت کو واضح کرتا ہے۔
عام آدمی کو سمجھنا ہوگا کہ اس کے پاس جمہوریت کی سب سے بڑی طاقت ہے، وہ ہےاس کا ووٹ جس کی بنیاد پر وہ نفرت کی سیاست کو معقول سبق سکھا سکتا ہے، 2019 نفرت کو ختم کرنے والا سال ثابت ہوگا اور عام آدمی کے لئے خوشحالی اور ترقی لیکر آئے گا۔