ڈرامہ کا ہر کردار حقائق پر مبنی ہے ۔ تاریخی واقعات ،غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک ، سرداری اور حکمرانی کا طریقہ ، جنگ کی تربیت ، دشمنوں کے نرغے میں پھنس جاتے وقت دفاع کیسے کرنی چاہیئے ۔ اپنے لوگوں کے ساتھ جب جنگ کی نوبت آجائے تو کیا طریقہ اختیار کرنی چاہیئے۔مشکل حالات کا سامنا کیسے کرنا چاہیئے۔ ایسی تمام چیزوں کی معلومات ملتی ہے ۔اس ڈرامے میں عیسائیوں کی سازشوں کو بڑی تفصیل سے دکھایا گیا ہے ،عالم اسلام کی نااتفاقی بھی بڑی ایمان داری سے دکھائی گئی ہے،مسلمانوں میں چھپے غداروں کو بھی بہت احسن انداز سے دکھایا گیا ہے۔ ڈرامہ میں معمولی رومانس کے ساتھ تصوف کو بھی بھر پور انداز میں پیش کیا گیاہے
خبر در خبر (614)
شمس تبریز قاسمی
دنیا کی سب سے طویل ترین عالمی حکومت خلافت عثمانیہ کہلاتی ہے ۔ ساڑھے چھ سو سالوں تک دنیا کے چار براعظم پریہ خلافت قائم رہی ۔ اسے جن لوگوں نے قائم کیا تھا ان کی حیثیت چرواہے اور خانہ بدوشوں کی تھی ۔ سکونت اختیار کرنے کیلئے ان کے پاس کوئی زمین اور ریاست نہیں تھی ۔ کبھی سلجوکی سلطنت کے سایے میں پناہ لی ۔ کبھی ایوبی حکومت کے رقبہ میںخیمہ زن ہونے کیلئے اجازت لینی پڑی ۔ کبھی منگلولوں نے اپنے ماتحت کرنے کی کوشش کی ۔
خلافت عثمانیہ کے قیام کی تاریخ ، منگلولوں اور صلیبیوں کے ساتھ مسلمانوں کی جنگ اور اہل ایمان کی بہادری سے نئی نسل کو واقف کرانے کیلئے ترک حکومت نے ڈرامہ پروجیکٹ پر کام شروع کررکھاہے ۔ اس منصوبہ کے تحت ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژ ن ٹی آر ٹی نے ڈیریلس ارطغرل نام سے ایک ڈرامہ ریلیز کیا ہے ۔
https://www.facebook.com/enginaltanduzyatanofficial/videos/2219782874766909/
اس ڈرامہ میں خلافت عثمانیہ کے بانی محمد عثمان غازی کے والد ارطغرل غازی کا کردار دیکھاگیاہے جنہوں نے قائی قبیلہ کے سردار سلیمان شاہ کے یہاں تقریبا 1200 عیسوی میں جنم لیا ۔ اپنے قبیلہ کی دو ہزار فوج اور بہادر ساتھیوں کے ساتھ منگلولوں کا مقابلہ کیا ۔ صلیبیوں کے ڈانٹ کھٹے کئے۔ حلب کی ایوبی حکومت اور قونیہ کی سلجوکی سلطنت کو غداروں اور سازش کرنے والوں سے پاک کیا ۔ اپنی بہادری ،شجاعت اور ذہانت کی وجہ سے ترکی کی راجدھانی موجودہ انقرہ کے علاقے میں کئی ایک قلعہ اور شہرفتح کیا ۔ اخیر زمانے میں سوگوت شہر آباد کیا جہاں خلافت عثمانیہ کے بانی محمد عثمان کی پرورش وپرداخت ہوئی ۔اس پوری مہم میں ان کے تین بہادر سپاہیوں نے سب سے زیادہ ان کا ساتھ دیا جنہیں تاریخ میںسپاہی ترگت ،سپاہی بامسی اورسپاہی روشان کے نام سے جاناجاتاہے ۔ (ڈرامہ کے اردو ترجمہ میں ترگت کو نورگل اور بامسی کو بابر کا نام دیاگیاہے)۔
منگول ،بازنطینی اور سلجوکی سلطت کے غداروں نے اطغرل کو ختم کرنے اور مارنے کیلئے ہر ممکن جدجہد کی لیکن کبھی کامیابی نہیں ملی ۔ آج بھی یورپین قوم اور منگول ارطغرل کا نام سن کر کانپ اٹھتے ہیں ۔ ارطغرل غازی نے اپنی تلوار اور ذہانت دونوں کا بھر پور استعمال کیا ۔کبھی تلوار کا استعمال کرکے فتح حاصل کی ۔کبھی ذہانت کا استعمال کرکے دشمنوں کو شکست سے دوچار کیا ۔ان کی جنگی مہارت ،ذہانت اورپوری دنیا کو متحد کرنے کی فکر بتاتی ہے کہ وہ عالم اسلام کے عظیم جرنیل اور مسلم دنیا کے ناقابل فراموش ہیر و تھے۔انہوں نے ہی عالم اسلام کی سب سے بڑی خلافت اور سب سے لمبی مدت تک قائم رہنے والی دنیا کی سپر پاور قوت کیلئے راہ ہموار کیاتھا ۔اردو تاریخ میں ارطغرل غازی کا تذکرہ دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ہندوپاک کے بیشتر مورخین ان کی شخصیت اور کردار سے ناواقف ہیں اوروہ خلافت عثمانیہ کی تاریخ کا آغاز براہ راست محمد عثمان غازی سے شروع کرتے ہیں ۔
ڈرامہ کا ہر کردار حقائق پر مبنی ہے ۔ تاریخی واقعات ،غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک ، سرداری اور حکمرانی کا طریقہ ، جنگ کی تربیت ، دشمنوں کے نرغے میں پھنس جاتے وقت دفاع کیسے کرنی چاہیئے ۔ اپنے لوگوں کے ساتھ جب جنگ کی نوبت آجائے تو کیا طریقہ اختیار کرنی چاہیئے۔مشکل حالات کا سامنا کیسے کرنا چاہیئے۔ ایسی تمام چیزوں کی معلومات ملتی ہے ۔اس ڈرامے میں عیسائیوں کی سازشوں کو بڑی تفصیل سے دکھایا گیا ہے ،عالم اسلام کی نااتفاقی بھی بڑی ایمان داری سے دکھائی گئی ہے،مسلمانوں میں چھپے غداروں کو بھی بہت احسن انداز سے دکھایا گیا ہے۔ ڈرامہ میں معمولی رومانس کے ساتھ تصوف کو بھی بھر پور انداز میں پیش کیا گیاہے ۔اسے عام مسلمان اور خواتین وحضرات کے ساتھ علماء،اسکالرس ،مفتیان کرام ،دانشوران عظام ، افسران ،سیاست داں ، حکمراں طبقہ سمیت سبھی گروپ سے تعلق رکھنے والے دیکھ سکتے ہیں۔ ہر ایک کیلئے اس میں پیغام، جذبہ ،تحریک اور سبق آموز کردار ہے اور ہندوستان کے موجودہ ماحول میں ہر ایک مسلم نوجوان کو اسے دیکھنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیئے۔
یہ ڈرامہ ریلیز ہونے کے بعدترکی کے تئیں مغرب اور یورپ کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔ امریکی میڈیا نے اسے ترکی کا سافٹ ایٹم بم قرار دیتے ہوئے الزام عائد کررکھاہے کہ اردگان اس کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں۔ انہیں عظیم اسلامی سلطنت کے دلکش خواب دیکھا کر ایک ایسا جذبہ پیدا کیاجارہاہے جو عنقریب قیامت خیز طوفان کی صورت میں نمودار ہوگا ۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے مغرب کے ایسے تمام پیروپیگنڈ ے کا جواب صرف اس جملہ کے ذریعہ دیاہے کہ ”جب تک شیر خود اپنی تاریخ نہیں لکھیں گے تب تک شکاری ہی ہیرو بنے رہیں گے“
یہ ڈرامہ 150 قسطوں پر مشتمل ہے ۔پانچ سیشن میں تقسیم ہے اور ہر ایک قسط کا دورانیہ ڈھائی گھنٹہ ہے ۔ دنیا کے تقریبا 80 ممالک میں اسے دیکھاگیا ہے ۔ پاکستان کے ایک میڈیا گروپ نے ڈرامہ کے پہلے سیشن کو اردو میں ڈب کرکے پیش کیا ہے بقیہ سیشن کو Giveme5 کی ٹیم نے اردو سب ٹائٹل کے ساتھ پیش کیا ہے۔ Give me 5 کی ویب سائٹ پر تمام اقساط دستیاب ہیں۔ انگریزی ،عربی سمیت متعدد زبانوں میں بھی اسے ڈب کیاگیاہے ۔
29 مئی 2019 کو ڈریلس اطغرل کی آخری قسط ریلیز کی گئی تھی اور اب نومبر سے ڈریلس عثمان کی ریلیز شروع ہوگی جس میں خلافت عثمانیہ کے بانی محمد عثمانی غاز ی کی جنگی صلاحیت ،خلافت عثمانیہ کے قیام اور اس کے بعد کے حالات دیکھائے جائیں گے ۔ گذشتہ تین ماہ کے دوران ہم نے یہ پورا ڈرامہ دیکھ لیا ہے ۔آئندہ چنددنوں میں تفصیلی تبصرہ بھی ہم زیب قرطاس کرکے ملت ٹائمز کے قارئین کی خدمت میں پیش کریں گے ۔
ڈیریلس ارطغرل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ہرکردار تاریخ کے موافق ہے ۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی سرپرستی میں یہ پورا ڈرامہ تیار ہواہے ۔ یہ ڈرامہ دیکھنے کے بعد مسلمانوں کے درمیان سے بزدلی اور احساس کمتری ختم ہوتی ہے ،اپنی تہذیپ اور تاریخ پر فخر ہونے لگتاہے ۔مشکل حالات کاسامناکرنے اور مصائب جھیل کر روشن مستقبل کی تعمیر کا حوصلہ ملتاہے ۔
اس لئے آپ اسے دیکھیے ،اپنے دوستوں کو دیکھائیے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس کے بارے میں معلومات پہونچایئے ۔
مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور تجزیہ نگار ہیں )
stqasmi@gmail.com