نیتن یاہو پر فردجرم عائد ہونے کے بعداسرائیل میں سیاسی انتشار پیدا ہوگیا ہے اور اب یہ مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے کہ ملک میں آگے قیادت کس کےہاتھ میں رہے گی۔
اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے جمعرات کو وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر فرد جرم عائد کی ہے، جس کے بعد اس حوالے سے غیر یقینی صورت حال میں اضافہ ہو گیا ہے کہ قیادت کون کرے گا، ایسے میں جب اس سال ہونے والے دو انتخابات کے باوجود ملک سیاسی انتشار میں گھرا ہوا ہے کیونکہ کسی بھی پارٹی کوواضح اکثریت نہیں ملی تھی۔واضح رہے کہ نیتن یاہو کو دونوں مرتبہ ہی کم سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
اٹارنی جنرل اوشائی ماندن بلات نے ایک بیان میں اس فیصلے کا اعلان کیا جو اسرائیلی تاریخ میں کسی وزیر اعظم کے اپنے عہدے پر موجود ہوتے ہوئے اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
عائد کیے گئے الزامات میں رشوت ستانی، اعتماد کی خلاف ورزی اور دھوکہ دہی شامل ہیں۔نیتن یاہو نے بدعنوانی سمیت تینوں الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ فرد جرم کے باوجود قانونی طور پر ان پر لازم نہیں کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔نیتن یاہو 2009 سے بر سراقتدار چلے آ رہے ہیں۔






