پناما؍نئی دہلی
ملت ٹائمز؍پریس ریلیز
اسلام اور مسلمان کو دنیاسے نیست ونابود کرنے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی چوطرفہ کوشش ہورہی ہے لیکن یہ مخالفت مسلمانوں کے حق میں سود مند ثابت ہورہی ہے اور اسلام کا دائرہ دن بہ دن بڑھتاجارہاہے ،اندلس سے مسلمانوں کو ختم کردینے کے بعد اسلام مخالف عناصر کی یہ کوشش ہے کہ پوری دنیا سے مسلمانوں کو ختم کردیا جائے لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوپارہے ہیں اور مساجد ومداراس اور خانقاہوں کے ذریعہ پوری دنیامیں اسلام کادائرہ مسلسل بڑھتاجارہاہے ،دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی آج اسلام اور مسلمان نظر آتے ہیں تو وہ مدارس اسلامیہ کی دین ہے ،ان خیالات کا اظہار سینٹرل امریکہ کے ملک پناما میں ایک اصلاحی پروگرام کے دوران معروف عالم دین مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب بانی ومہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار نے کیا ۔
انہوں نے مزیدکہاکہ پناماکا شمار دنیا کے عظیم اور خوبصورت ملکوں میں ہوتاہے ،لبنانی اور فلسطینی عرب یہاں بہت پہلے آئے تھے لیکن دعوت وتبلیغ کا نظام انہوں نے نہیں اپنایا اس لئے وہاں اسلام کا فروغ کافی عرصہ تک نہیں ہوسکا ،گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے ہندوستان کے صوبہ گجرات سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے یہاں قدم رکھنے کے بعد دعوت وتبلیغ پر خاص توجہ دی اور اسلام کا پرچم یہاں بھی انہوں نے لہرانا شروع کردیا ،انہوں نے یہاں جامع مسجد تعمیر کرائی ،واضح رہے کہ سینٹرل امریکہ کے تئیس ممالک میں سب سے پہلے پناما کی جامع مسجد تیار ہوئی اس کے بعد مدینہ مسجد کی تعمیر ہوئی۔اس کے علاوہ یہاں لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کیلئے اسلامک تربیت اکیڈمی کا قیام عمل میں لایاگیا اور لڑکوں کی تعلیم وتربیت کیلئے دارالعلوم قائم کیا گیا ۔
مفتی عثمانی نے اس موقع پر دارالعلوم پناما کے بانی ومہتمم اور سینٹر ل امریکہ میں فروغ اسلام کیلئے نمایاں کارنامہ انجام دینے والے مولانا زکریا اسماعیل روات کی کوششوں کو بے پناہ سراہا اور انہیں اس عظیم الشان کام کیلئے مبارکباد پیش کیا ،انہوں نے یہ بھی کہاکہ یہاں مدارس او رمساجد کے ذریعہ فروغ اسلام کی یہ تحریک اسی چراغ کی روشنی سے مربوط ہے جسے حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم ناناتوی نے جلایا تھا اور اس کی روشنی یہاں تک پہونچی ہے ،مفتی صاحب نے کہاکہ میں اللہ کی قسم کھاکر کہتاہوں کہ یہاں سے اسلام اور اسلام کی آبیاری کی جو بور آرہی ہے اس کو مٹانا آسان نہیں ہوگا،انہوں نے لوگوں سے مولانا زکریااسماعیل راوت کے کاموں میں معاونت کرنے اور ان کا ہاتھ بٹانے کی درخواست کی اور اسی دینی فریضہ قراردیا ۔
اس موقع پر پروگرام ہندنژاد امریکی شہری بڑی تعداد میں موجود تھے جن میں مولانا ہاشم راوت امام وخطیب مدینہ مسجد ،مولانا صدیق تالیہ ،جناب ادریس صاحب،جناب سلیمان شفیق ،یعقوب صاحب اور مفتی جعفر صاحب کے اسماء گرامی قابل ذکرہیں ۔