لوک ڈاؤن میں ہم کیسے ادا کریں عید کی نماز !


خبر در خبر (629)
شمس تبریز قاسمی
2020 کی عید ایسے موقع پر آئی ہے جب پوری دنیا کرونا وائرس سے متاثر ہے ۔ اسی وجہ سے ہر جگہ لاک ڈاؤن ہے ۔ پانچ آدمیوں سے زیادہ جمع ہونے پر پابندی لگی ہوئی ہے ۔ 24 مارچ 2020 سے ہی پورے بھارت میں مسجدوں میں نماز پڑھنے پر روک ہے ۔ جمعہ کی نماز بھی نہیں ہورہی ہے ۔ خانہ کعبہ ، مسجد نبوی ، مسجد اقصی سمیت دنیا کی سبھی مسجدیں بند ہیں ۔ تو پھر کیسے مسلمان منائیں گے عید؟ ۔ کیسے ادا کی جائے گی عید کی نماز اور کیا ہوگا اس کا طریقہ ؟۔ ملک بھر دسیوں لوگوں کے فون آرہے ہیں ۔ وہ سوال کررہے ہیں ۔انہیں سوالوں کے جواب پر مشتمل ہے خبر در خبر کا یہ کالم ۔
عید کی نماز مسلمانوں پر واجب ہے۔ اس کی ادائیگی کیلئے جماعت شرط ہے ۔ لہذا تین سے پانچ آدمی مل کر اپنے گھروں میں۔چھت پر ۔ آنگن میں جماعت کرسکتے ہیں ۔ اس طرح عید کی نمازادا ہوجائے گی ۔مسجدمیں بھی عیدکی نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن صرف پانچ آدمیوں کے ساتھ کیوں کہ کووڈ – 19 کے پیش نظر صرف پانچ لوگوں کے جمع ہونے کی ہی اجازت ہے ۔ اسی شرط کے ساتھ عید گاہ میں عید کی نماز ادا کی جاسکتی ہے یعنی صرف پانچ آدمیوں کے ساتھ ۔ جہاں لوگ تین یا پانچ آدمی سے ملکر جماعت نہیں کرسکتے ہیں ۔یا وہ نماز پڑھانا نہیں جانتے ہیں تو ایسے لوگ تنہا چاشت کی نماز دور رکعت یا چار رکعت پڑھ لیں ۔ اس نماز کے پڑھنے سے عید کا ثواب ملے گا اور ان کی طرف سے عید کی ادائیگی ہوجائے گی ۔ جن لوگوں کیلئے یہ بھی ممکن نہیں ہے ۔ مطلب وہ تین یا پانچ آدمیوں کے ساتھ مل کر جماعت بھی نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی تنہا چاشت کی نماز پڑھ سکتے ہیں ان کیلئے عید کی نماز معاف ہوگی اور انہیں کسی طرح کا کوئی گنا ہ نہیں ہوگا ۔مطلب یہ کہ ہم تین سے پانچ آدمیوں کی جماعت کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں اور ہماری عیدا دا ہوجائے گی ۔ جن کیلئے جماعت کی یہ صورت ممکن نہیں ہے وہ چاشت کی نماز دور کعت پڑھ لیں عید کی نماز کے وقت میں ۔ جو یہ بھی نہیں کرسکتے ہیں ان کی نماز عید معاف ہوجائے گی ۔ پریشان ہونے کی ہر گز ضرروت نہیں ہے ۔ عید کی نماز کے بعد خطبہ سنت ہے ۔ اس سال گھروں میں عید کی نماز ادا کرنے کے بعد نماز پڑھانے والے امام اگر خطبہ پڑھ سکتے ہیں تو یہ اچھا ہے اگر خطبہ نہیں پڑھ سکتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ تین آدمیوں یا پانچ آدمیوں کے ساتھ عید کی نماز کا فی ہوجائے گی ۔ خطبہ کا پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔ ملک کی معروف تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءپرسنل لاء بورڈ ۔ دارالعلوم دیوبند اور جماعت اسلامی نے یہی ہدایات جاری کی ہے ۔ ادارہ شرعیہ فرنگی محل نے بھی ایک فتوی جاری کیاہے جس میں انہوں نے عید کی نماز نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے اور تنہا چاشت کی نماز پڑھنے کا حکم دیاہے ۔ تین اور پانچ آدمیوں کی جماعت کی اجازت اس فتوی میں نہیں دی گئی ہے ۔
آئیے جانتے ہیں کہ عید کی نماز پڑھنے کا طریقہ کیاہے ۔عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نمازیں ہر اس شخص پر واجب ہیں جس پر جمعہ فرض ہے۔ عیدین دوگانہ یعنی دو رکعتوں والی نماز ہے۔ نمازِ عیدین کا طریقہ وہی ہے جو دیگر نمازوں کا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ نماز عیدین میں چھ زائد تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ امام تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھے، پھر ہاتھ اُٹھا کر تین تکبیریں کہے، اللہ اکبر ۔ اللہ اکبر ۔اللہ اکبر تیسری تکبیر کے بعد ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لے، مقتدی بھی ایسا ہی کریں۔ پھر امام اعوذ باللہ اور بسم اللہ کے بعدبلند آواز سے قرات کرے۔ قرات کے بعد حسبِ معمول رکوع اور سجد ہ کرے۔ پھر دوسری رکعت شروع ہوگی۔ امام قرات کرے، قرات کے بعد تین مرتبہ ہاتھ اُٹھا کر تکبیریں کہے اللہ اکبر ۔ اللہ اکبر ۔ اللہ اکبر مقتدی بھی امام کے ساتھ ایسا ہی کریں اور چوتھی مرتبہ امام ہاتھ اُٹھائے بغیراللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع میں جائے، مقتدی بھی ایسا ہی کریں، اس طرح دو رکعت نماز مکمل کی جائے گی۔ نماز عیدین کا وقت آفتاب کے بلند ہوجانے کے بعد زوال سے پہلے تک ہے۔
آپ سے ایک اپیل یہ بھی ہے کہ اس سال سادگی کے ساتھ عید منائیں ۔ شاپنگ اور خریداری سے گریز کریں ۔ ملک کی سبھی مذہبی اور ملی تنظیموں نے متعدد مرتبہ یہ اپیل کی ہے ۔ ملت ٹائمز کی بھی آپ سے یہی اپیل ہے کہ شاپننگ اور خریداری نہ کریں ۔ سادگی کے ساتھ عید منائیں ۔ غریبوں اور محتاجوں کا خیال رکھیں ۔ ملت ٹائمز کی طرف سے آپ کو عید سعید کی پرخلوص مبارکباد ۔
عید کی نماز پڑھنے کے تعلق سے یہ سبھی التزامات لاک ڈاؤن اور پابندی کی صورت میں ہے ۔ اگر اللہ تعالی کے فضل وکرم سے عید آنے تک حالات بہتر ہوجاتے ہیں یا سرکار مشروط اجازت دے دیتی ہے تو پھرحسب معمول عیدکی نماز ادا کی جانی چاہیئے۔ ہم آپ کو بتادیں کہ سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک بھی اس سال عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز نہیں ہورہی ہے ۔برسبیل تذکرہ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن کے چوتھے مرحلہ میں چند سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے جس میں ایک شادی کی تقریب بھی شامل ہے جہاں سماجی فاصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے پچاس افراد شرکت کرسکتے ہیں ۔ایسے میں ملک کے موقر مذہبی اور ملی رہنما اور سماجی وملی تنظیموں کو ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے رابطہ کرکے یہ مطالبہ کرنا چاہیئے کہ سماجی فاصلہ کی شرطوں کے ساتھ انہیں کم ازکم سو افراد کے ساتھ مسجد اور عید گاہ میں عید الفطر کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے ۔
(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور پریس کلب آف انڈیا کے جوائنٹ ڈائریکٹر ہیں )