بحران کے سائے میں عید کا جشن !

خبر در خبر (631)

شمس تبریز قاسمی

2020 کی عید ہم کرونا وائرس کے بحران اور دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے درمیان منارہے ہیں ۔ اسلام کی 1400 سالہ تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے جب مسلمان کھلے میدان میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے بجائے اپنے گھرو ں میں بند ہیں ۔ ہم ایک دوسرے سے گلے ملنے ۔ مصافحہ کرنے اور باہمی ملاقات کے بجائے دوری بنائے ہوئے ہیں ۔ عالمی وباء ۔ آفات اور مصیبتوں کا سامنا دنیا نے اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ کیا ہے، لیکن یہ پہلاموقع ہے جب کسی وباء پر قابو پانے کیلئے ہماری مسجدوں اور عبادت گاہوں کے دروازے بندکئے گئے ہیں اور پوری دنیا میں کہیں بھی عید کا باضابطہ اہتمام نہیں ہورہا ہے ۔ جنگ اور کچھ دیگر اسباب کی بنیاد پر کئی مرتبہ حج موقوف رہاہے لیکن عید کی نماز کے ساتھ ایسا مسئلہ نہیں ہوا ۔۔

 سعودی عرب، ترکی سمیت سبھی مسلم ملکوں میں عید کی نماز مسجد اور عیدگاہ میں نہیں ہورہی ہے ۔ دیگر ممالک سمیت بھارت میں بھی مسجدوں اور عیدگاہوں میں عید کی نماز نہیں ہورہی ہے ۔ممکن ہے امریکہ کی مسجدوں میں عید کا نماز کا اہتمام ہوجائے کیوں کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مسجدوں ، چرچوں اور دیگر عبادت گاہوں کو کھولنے کا حکم جاری کردیا ہے ۔

حفظان صحت کا تقاضا یہی ہے کہ ہم لاک ڈاؤن اور حکومت کی جانب سے جاری احکامات پر عمل کریں ۔ عید کی نماز کیلئے کوئی بھی بھیڑ اور اجتماع نہ کریں ۔ کئی مرتبہ یہ خیال گردش کرنے لگتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے ۔ جان بوجھ کر انہیں عید کی نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے ۔ دلیل کے طور پر کچھ لوگ لکھ رہے ہیں کہ فلائٹ اور ٹرین کی سروس شروع کردی گئی ہے ۔ شادی میں پچاس افراد کی شرکت کی اجازت ہوگئی ہے پھر عید کی نما ز کیلئے اجازت کیوں نہیں ؟۔ میرا ماننا ہے کہ یہ تقابل سرے سے غلط ہے ۔ پچاس افراد کی شرط اور مسجدوں کے دراوزے کھولنے کے درمیان نمایاں فرق ہے ۔ اگر نماز کیلئے اجازت دی جائے گی تو پھر کنٹرول کرنا تقریباً ناممکن ہوجائے گا اور بڑی بھیڑ اکٹھا ہوجائے گی ۔ یہ خیال ذہن و دماغ سے نکال دیجئے کہ یہ کسی طرح کی کوئی سازش ہے ۔ سعودی عرب، ترکی اور پاکستان جیسے مسلم ملکوں میں بھی عید کی نماز کیلئے اجتماع سخت ممنوع ہے ۔ مسجدیں اور عبادت گاہوں پر پابندی برقرار ہے ۔ ان دنوں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں شدید کرفیوبھی نافذ کردیا گیا ہے جس کا واحد مقصد عید کیلئے اجتماع کو سختی سے روکنا ہے ۔ ہندوستان میں بھی مسلمانوں کا یہی فیصلہ ہے کہ عید گاہ اور مسجد میں نماز ادا نہیں کی جائے گی ۔ اپنے اپنے گھروں میں مختصر جماعت کے ساتھ نماز عید ادا کی جائے گی ۔ اسی میں بھلائی ہے ۔ علماءکے مطابق یہی شریعت کی بھی منشاء ہے اور ایسے موقع پر شریعت یہی رہنمائی کرتی ہے کہ چند آدمیوں کے ساتھ جماعت کی جائے ۔ اگر کوئی شخص تنہاہے تو وہ عید کی جگہ چاشت کی نماز پڑھ لے ۔ اس کی جانب سے عید ادا ہوجائے گی ۔

 یہاں یہ بات ذہن میں ملحوظ رکھنا ضروری ہے کہ عید کی نماز واجب ہے اور اس کیلئے بنیادی شرط جماعت ہے ۔ اس نماز کا مقصد خوشی کا اظہار اور اتحاد و یکجہتی کا اظہار ہے ۔ جبکہ جمعہ اور پنجگانہ نماز فرض ہے ۔ مطلب جمعہ اور پنجگانہ کی اہمیت عید کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے جب وہ ہم مسجد میں ادا نہیں کررہے ہیں تو عید کی نماز پر اصرار کیوں ؟۔ عید کی نماز کی ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا اور اہم اداروں نے کیا فتوی جاری کیا ہے اس حوالے سے گذشتہ کالم میں ہم تفصیلات لکھ چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ملت ٹائمز کی یوٹیوب ٹیم نے بھی اس موضوع متعدد ویڈیوز بنایا ہے جس سے بآسانی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔

اس مرتبہ یہ بھی ہورہا ہے کہ عرب ممالک ، ترکی اور دیگرمقامات کے ساتھ پاکستان اور بھارتیہ ریاست کیرالا اور کشمیر میں بھی 24 مئی کو ہی عید کی نماز ادا کی جارہی ہے ۔ صرف بھارت میں مذکورہ ریاستوں کے علاہ جگہوں پر 25 مئی کو عید کی نماز ادا کی جائے گی ۔ عرب ممالک میں 29 رمضان 22 مئی کو ہی تھا جس میں چاند دیکھا نہیں گیا تھا لہٰذا 23 مئی کو 30 رمضان مکمل ہونے کے بعد 24 مئی کو وہاں عید کی نماز ادا کی جارہی ہے ۔ بھارت میں 29 رمضان کو کہیں سے بھی چاند دیکھے جانے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ جامع مسجد دہلی ۔ امارت شرعیہ پٹنہ ۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث سمیت سبھی ہلال کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ چاند نہیں دیکھا گیا ہے یہ اس لئے رمضان کا مہینہ تیس کا ہوگا اور بھارت میں عید کی نماز 25 مئی کو ادا کی جائے گی ۔ پاکستان کی سرکاری رویت ہلال کمیٹی نے دیر رات چاند دیکھے جانے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق وہاں رمضان کا مہینہ 29 کا مانا گیا ہے ۔ کشمیر کی ریاستی ہلال کمیٹی نے بھی اپنے یہاں چاند دیکھے جانے کی تصدیق کردی ہے ۔

مئی 2020 کی یہ عید تاریخ میں خصوصیت کے ساتھ ذکر کی جائے گی ۔ یہ ایسی عید ہے جس میں عید کے تقاضوں پر عمل کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے ۔ نئے کپڑے ہم نہیں پہن رہے ہیں ۔ اتحاد کا اظہار مشکل ہوگیا ہے ۔ ملنا جلنا بھی نہیں ہوسکتا ہے۔ ایک دوسرے کے یہاں جانے اور سوی کھانے کا لطف بھی نہیں لے سکتے ہیں یہاں تک مسلسل لاک ڈاؤن کے سبب اپنے عزیزوں اور پیاروں کو عیدی دینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ لیکن ان سب کے ساتھ عید کی خوشی کا اظہار ضرروی ہے جس طرح ہوسکے اور جہاں تک ہوسکے ۔

آپ سب کو میری جانب سے عید سعید کی پر خلوص مبارکباد ۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھیں ۔

(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور پریس کلب آف انڈیا کے جوائنٹ ڈائریکٹر ہیں )

stqasmi@gmail.com

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں