یوگی حکومت میں گؤ کشی کی سزا 10 سال جیل اور 5 لاکھ جرمانہ، آرڈیننس پاس

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے گؤ کشی سے متعلق قانون میں ترمیم کرتے ہوئے اب قصوروار کو 10 سال جیل اور 5 لاکھ جرمانہ کی سزا دینے کا انتظام کیا ہے۔
ایک طرف ہندوستان میں کورونا بحران کی وجہ سے ہنگامی حالت پیدا ہے، اور دوسری طرف یوگی حکومت نے خاموشی کے ساتھ کابینہ میں گؤ کشی سے متعلق قانون میں ترمیم کے لیے آرڈیننس پاس کرا لیا۔ ریاستی حکومت نے منگل کے روز کابینہ کی میٹنگ میں ‘گؤ کشی روک تھام ترمیم آرڈیننس 2020’ پاس کیا جس کے مطابق اب گئوکشی کے قصورواروں کے لیے قید کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں جرمانہ بھی 3 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گئوکشی پر یوگی حکومت نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے یہ بھی فیصلہ لیا ہے کہ گئوکشی کرنے والوں کے پوسٹر عوامی مقامات پر چسپاں کیے جائیں گے تاکہ لوگ گئوکشی سے باز آئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد گائے نسل کے جانوروں کی حفاظت کرنا اور گؤ کشی جیسے جرائم کو پوری طرح سے روکنا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ منگل کے روز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں کابینہ کی آن لائن میٹنگ ہوئی۔ اس میں مختلف محکموں کے 14 تجاویز کو منظوری دی گئی۔ اتر پردیش انسداد گؤ کشی (ترمیم) آرڈیننس، 2020 کے خاکہ کو بھی منظوری دے دی گئی۔ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس آرڈیننس کا مقصد اتر پردیش انسداد گؤ کشی ایکٹ، 1955 کو مزید منظم اور اثرانداز بنانا ہے۔
سرکار نے گؤ کشی سے متعلق قانون میں کچھ مزید سختیاں بھی کی ہیں۔ خبروں کے مطابق اس قانون کو سخت کرتے ہوئے گائے اسمگلنگ میں شامل گاڑیوں کے ڈرائیور، آپریٹر اور مالک کو بھی ملزم بنائے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ جب تک یہ ثابت نہ ہو جائے کہ مالک کی جانکاری کے بغیر ان کی گاڑی کا استعمال گائے اسمگلنگ کے لیے کیا گیا، اس وقت تک انھیں ملزم تصور کیا جائے گا۔ قبضے میں لی گئی گایوں کے ایک سال تک کھانے پینے کا خرچ بھی قصوروار سے ہی لیا جائے گا۔