مولوی محمد باقر ہندوستان کے پہلے صحافی ہیں، جنہیں انگریزوں نے موت کی سزا دی

وہ انگریزوں کے دشمن اور ہندو مسلم یکجہتی کے علمبر دار تھے ۔ ملک کے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر پر یک روزہ ویبنار کا انعقاد

نئی دہلی: (پریس ریلیز) انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام ”مولوی محمد باقر ،دہلی میں ادب ،ثقافت وصحافت اور 1857 کا معرکہ :تاریخی تناظر“کے عنوان پر آج ایک ویبنارکا انعقاد عمل میں آیا۔ پروفیسر رضوان قیصر سابق صدر شعبہ تاریخ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے کلیدی خطاب میں کہاکہ مولوی محمد باقر نے میڈیا ، صحافت اور قلم کے ذریعہ انگریزوں کے خلاف جنگ کی اور پہلی مرتبہ ان کے قلم سے یہ پیغام ملاکہ تلوار سے زیادہ موثر قلم کے ذریعہ ہونے والی لڑائی اور اسی بنیاد پر انگریز ان کے سب سے بڑے دشمن ہوگئے ۔ سینئر صحافی سہیل انجم نے کہاکہ مولوی محمد باقر صحافیوں کیلئے مشعل راہ ہیں اور ہر دور میں میڈیا اور صحافت کے میدان میں کام کرنے والوں کو ان سے رہنمائی ملتی ہیں ۔ پہلی مرتبہ دنیا میں کسی صحافی کو حق بولنے کی بنیاد پر سزا دی گئی اور وہ مولوی باقر تھے جنہیں انگریزوں نے اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھ کر موت کی سزا سے دوچار کردیا کیوں کہ مولوی محمد باقر نے اپنے اخبار اور قلم سے بھارت کے نوجوانوں میں آزادی کی روح پھونک دی تھی ۔ مجاہد آزادی شہید اشفاق اللہ خان کے پوتے اشفاق اللہ خان نے کہاکہ مولوی باقر نے حق کی خاطر لڑنے اور آزادی کی جنگ لڑنے کا سبق دیا ہے ۔ شہید اشفاق اللہ خان اور مولوی باقر کی زندگی کا مقصد ہندوستان کی ترقی اور غلامی سے آزادی تھا اور اسی لئے ان دونوں نے غلامی کے بجائے موت کو ترجیح دی ۔ پروفیسر جگموہن سنگھ نے کہاکہ مولوی باقر اور ان کے ہم عصر لوگوں نے جس انداز کی صحافت کی تھی آج کے دور میں دوبارہ اس کو قائم کرنے اور اسی نہج پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

افتتاحی اجلاس کی صدارت مولوی محمد باقر کے خاندان سے تعلق رکھنے والی پروفیسر شیریں موسوی نے کی ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ مولوی محمد باقر انگریزوں کے خلاف علم جہاد بلند کے ساتھ ہندو مسلم یکجہتی کے علمبرد ار بھی تھے ۔ وہ انگریزوں سے نفرت کے ساتھ برادران وطن سے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ اردو زبان کو فروغ دینے کیلئے ضرروی ہے کہ اردو زبان کی تعلیم دی جائے ۔ بچوں کو اردو زبان سیکھا جائے۔

 ویبنار میں مشہور مؤرخ رعنا صفوی نے مغلیہ عہد کی ثقافت پر اپنا مقالہ پیش کیا ۔ ڈاکٹر جبیں انجم نے 1857 میں خواتین پر کیا گزری کے عنوان پر دبئی سے اپنا مقالہ پیش کیا ۔ اسعد فیصل فاروق نے مولوی باقر اور اردو اخبار کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا ۔ڈاکٹر گلفشاں خان ایسوسی ایٹ پروفیسر اے ایم یو علی گڑھ ، ڈاکٹر ارشاد نیازی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو دہلی یونیورسیٹی۔ ڈاکٹرسیف الدین احمد اسسٹنٹ پروفیسر یونیورسیٹی آف دہلی ، پروفیسر عبد العزیز ، پروفیسر سیدسراج اجملی ، پروفیسر طارق چھتاری ، ڈاکٹر وسیم راجہ ، ڈاکٹر پرویز نذیر ، سمیت متعدد دانشوران اور اسکالروں نے اس موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا ۔

ڈاکٹر سید ظہیر حسین نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مولوی باقر کا اخبار براہ راست انگریزوں کے خلاف تھا ۔ لوگو ں میں آزادی کا جذبہ بیدار کررہا تھا ۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کے خلاف اس میں خبر یں شائع ہوتی تھی جو لوگ انگریزوں کے حامی تھے ۔ اس اخبار سے یہ بھی پیغام صاف جارہا تھا کہ انگریزوں کو شکست دینا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ اسی بنیاد پر انگریز ان کے خلاف ہوگئے اور مولوی باقر کو بغیر مقدمہ اور چارج شیٹ کے مار دیاگیا ۔

اختتام پر چھ نکاتی قرارداد بھی پیش کی گئی ۔ اس موقع پر آئی او ایس کے جنرل سکریٹری پروفیسر زیڈ ایم خان نے کہاکہ آئی او ایس اپنا مشن جاری رکھے گا ۔ ہماری کوشش ہے کہ نئی نسل میں مولوی باقر جیسے صحافی پیدا ہوں ،اس کیلئے ہم پلیٹ فارم مہیا کریں گے اور اسکالر شپ بھی دیں گے ۔ ویبنارکی نظامت کا فریضہ مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے انجام دیا ۔قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے آغاز ہوا ۔ اس ویبنار کے کنوینر پروفیسر سید جمال الدین نے اخیر میں تمام شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔