بیوی کوئی منقولہ جائیداد نہیں جو شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور کیا جائے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ہیمنت گپتا کی بنچ نے عرضی گزار سے کہا، ’’آپ کو کیا لگتا ہے؟ کیا بیوی کوئی چیز ہے جو ہم ایسا حکم دیں! کیا وہ منقولہ جائیداد ہے جسے آپ کے ساتھ جانے کو کہا جائے!
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ بیوی ‘منقولہ جائیداد’ یا ‘چیز’ نہیں ہے، لہذا شوہر اس پر اپنے ساتھ رکھنے کے لیے دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ منگل کے روز ایک شوہر کی اس عرضی پر سماعت کے دوران دیا جس میں اس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی بیوی کو دوبارہ اس کے ساتھ رہنے اور ایک ساتھ زندگی گزارنے کا حکم دیا جائے۔
نیوز 18 ہندی پر شائع رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول اور ہیمنت گپتا کی بنچ نے عرضی گزار سے کہا ’’آپ کو کیا لگتا ہے؟ کیا بیوی کوئی چیز ہے جو ہم ایسا حکم جاری کر سکتے ہیں؟ کیا بیوی کوئی منقولہ جائیداد ہے، جسے ہم آپ کے ساتھ جانے کا حکم دے دیں گے؟‘‘
دراصل، گورکھپور میں ایک فیملی کورٹ نے ہندو میرج ایکٹ کی دفعہ 9 کے تحت مرد کے حق میں آئینی حقوق کی بحالی پر یکم اپریل 2019 کو حکم جاری کیا تھا۔ بیوی نے اس وقت فیملی کورٹ سے کہا تھا کہ سال 2013 میں شادی کے بعد سے ہی شوہر نے جہیز کے لیے اس کا استحصال کیا۔ ایسی صورت حال میں اسے مجبوراً شادی سے علیحدہ ہونا پڑا۔ سال 2015 میں بیوی نے عدالت میں نان و نفقہ کے لئے درخواست دی۔ جس کے بعد گورکھپور کی عدالت نے شوہر کو بیوی کو نان و نفقہ کے طور پر ہر ماہ 20 ہزار روپے دینے کا حکم جاری کیا۔ اس کے بعد شوہر نے خاندانی عدالت میں درخواست دائر کر کے اپنے آئینی حقوق کے دفاع کا مطالبہ کیا۔
گورکھپور فیملی کورٹ نے دوسری بار بھی اپنے حکم کو برقرار رکھا، جس کے بعد شوہر نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے کیس خارج کردیا۔ آخر میں شوہر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
خاتون نے اپنے وکیل انوپم مشرا کے توسط سے عدالت کو بتایا کہ نان و نفقہ سے بچنے کے لئے یہ سب کر رہا ہے۔ منگل کی سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو خاتون کو اپنے شوہر کے پاس واپس آنے پر راضی کرنا چاہیے۔ خاص طور پر جب خاندانی عدالت نے اس کے حق میں فیصلہ دیا ہو۔
تاہم، سپریم کورٹ کی بنچ نے آئینی حقوق کے نفاذ کے لئے شوہر کی عرضی مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ ان کی نان و نفقہ ادا کرنے کے خلاف دائر اپیل ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ کے سامنے آئی ہے۔ عرضی گزار کے وکیل سے بنچ نے کہا، “آپ (شخص) اتنے غیر ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں؟ وہ خاتون کے ساتھ منقولہ جائیداد کی طرح سلوک کر رہے ہیں۔ وہ کئی چیز نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں عرضٰ پر کوئی حکم جاری کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘