محافظ نسواں

ساگر تیمی

خطابت کے میدان میں اس کا کوئی مد مقابل نہيں تھا ۔ جب وہ بولتا تھا تو چاروں طرف سناٹا چھاجاتا تھا ، صرف اس کی آواز گونجتی تھی ۔ وہ باتوں میں بہت اچھی طرح وزن پیدا کرنا جانتا تھا ، اسے مثالیں بھی خوب دینی آتی تھیں ، وہ جانتا تھا کہ کب چلانا ہے اور کب نرمی سے باتیں کرنی ہیں ، اسے مائک کے عمل دخل کا علم بھی خوب تھا ، وہ بڑی ہوشیاری سے اس کا استعمال کرتا تھا ، اس کے خطاب کرنے کا انداز بڑا نرالا اور موہنے والا تھا ۔ وہ دعویداری کرنے اور چیلینج کرنے کے ہنر سے بخوبی واقف تھا ۔ اسے یہ بھی خبر تھی کہ سننے والوں کی زيادہ تر تعداد بے وقوفوں کی ہوتی ہے ، عوام کا ذہن کمزور ہوتا ہے ، وہ بہت جلد بھول جاتے ہیں ، اس لیے وہ بڑی دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتا تھا ، موقع قوقع سے ہنستا بھی تھا اور موقع موقع سے روتا بھی تھا لیکن کیا مجال کہ کسی کو یہ احساس ہو جائے کہ وہ مگر مچھ کے آنسو بہا رہا ہے ۔
پورے ملک میں اس کی مقبولیت کے پیچھے اس کی قیادت سے زیادہ اس کی خطابت کا کردار تھا ، اس کے استادوں نے اسے یہ سبق بہت اچھی طرح پڑھایا تھا ، وہ غلط ضرور بولتا تھا ، تاريخ میں الٹ پھیر تو خیر کوئی بڑی بات نہیں تھی ، سرے سے تاریخ ہی بنا ڈالتا تھا لیکن کمال یہ تھا کہ اس کی عدم جانکاری اس کے اعتماد کی کمزوری کا ذریعہ کبھی نہیں ہوتی تھی ، اعتماد ہمیشہ اس کا آسمان پر ہوتا تھا ۔ پڑھے لکھے لوگ اس کی خود اعتمادی کی مثالیں دیتے تھے، کچھ زيادہ پڑھے لکھے لوگ تو احمقانہ خود اعتمادی کی مثال بھی قرار دیتے تھے ۔ لیکن یہ بات ضرور تھی کہ اس کے کٹر مخالف بھی اس کی خطابت کا لوہا مانتے تھے ۔
آج اتفاق سے وہ کچھ زیادہ ہی جوش میں تھا ۔ الفاظ اس کا بہت ساتھ دے رہے تھے ، رہ رہ کر وہ بھاؤک ہو جارہا تھا جیسے اس کے سینے میں کتنا درد ابل رہا ہو ، کئی بار وہ آنسو پوچھ چکا تھا ، پورا مجمع اس کے ساتھ سسکیاں بھر رہا تھا ۔ وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔ ماؤ اور بہنو! اب بہت ہوگیا ظلم ، بہت سہہ لیا آپ نے پیڑا ، اب آپ پر ظلم نہیں ہونے دیا جائے گا ، آپ کو کوئی ستا نہیں پائے گا ، آج میں قسم کھاتا ہوں کہ ایسے لوگ بخشے نہیں جائیں گے جو آپ کو ستاتے ہیں ، آپ کو عذابوں سے دوچار کرتے ہیں ، آپ کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی ، مجھ سے آپ کی بری حالت دیکھی نہیں جاتی ، رونا آجاتا ہے مجھے ، لیکن میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اب آپ کو وہ پریشانیاں نہیں ہوں گیں ، طلاق کی تلوار آپ کی گردن پر لٹکی نہیں رہے گی ، آپ کو آپ کا حق ضرور ملے گا ، مان سمان ، عزت پرتشٹھا ضرور ملے گی ۔ اب اور نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ہونے نہیں دوں گا ۔۔۔۔۔ میں قسم کھاتا ہوں کہ آپ کے حقوق کی لڑائی لڑوں گا ۔۔۔۔۔۔۔ میں آپ کا ہوں ۔۔۔۔ آپ کے لیے جی جان کی بازی لگا دوں گا ۔۔۔۔۔
تقریر پورے جوش وخروش سے جاری تھی ، حضرات و خواتین تالیاں بجارہے تھے ، زيادہ تر عورتوں کو یہ لگ رہا تھا کہ اب ان کا کلیان ہو جائے گا ، مسائل حل ہوجائیں گے ، اس نے اب آخری تیر چلایا ، خوب زور سے خواتین کی جے کی ، لوگوں نے بھی اس کا ساتھ دیا ۔ تقریر ختم ہوئی، وہ اسٹیج سے اتر کر اپنی گاڑی میں مکمل سیکوریٹی کے درمیان بیٹھ گیا ۔ لوگوں کے چہروں پر خوشی تھی ، خواتین کے چہرے تمتما رہے تھے ، ان کی خوشیاں دیکھنے کے قابل تھیں ، مجمع آہستہ آہستہ چھٹ رہا تھا۔۔۔۔ لیکن یہ کیا وہ سارا مجمع دوسری مخالف سمت اکٹھا ہورہا تھا ۔ ایک عورت کو انہوں نے گھیرا ہوا تھا ، وہ مقرر کو گالیاں دے رہی تھی ، کمینہ جھوٹا مکار مگر مچھ کے آنسو بہاتا ہے ، اللہ کی لعنت پڑےگی کلموہے پر ، آج نہ تو کل اللہ کی پکڑ میں آئے گا ، منہہ میں کیڑے پڑیں گے اس کے ، بولنے اور چلنے کو ترسے گا ، لقوہ مار دے گا اسے ۔۔۔ اللہ بنا ذلیل کیے نہيں رہے گا نیچ کہيں کا ۔۔۔۔ وہ لگاتار گالیاں اور بد دعائیں دیے جاری تھی ، نوجوان لڑکوں اور عورتوں کا ایک جتھا اس کی طرف لپکا، لڑکوں نے اسے دوچار خراب گالیاں دیں ۔۔۔۔ سالی ۔۔۔۔۔۔ حرام زادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے فرشتہ صفت آدمی کو ایسی گھٹیا گھٹیا گالی دیتی ہے ، وہ تو تمہاری ہی بھلائی کی بات کررہا تھا ۔۔۔۔۔ لڑکیاں لپکیں کہ اسے پکڑ کر اس کے بال نوچ دیں ۔ اس نے ہمت جٹائی اور کچھ ایسا کہا کہ سب کے سب اپنی جگہ پر کھڑے کے کھڑے رہ گئے، ان کی نگاہیں جھک گئیں ، آواز گلے میں پھنس کررہ گئی اور سب کو بالآخر چپکے سے نکلتے ہی بنا ۔ اس نے کہا : مارنے اور گالی دینے سے پہلے بس اتنا جان لو کہ میں اس کی بیوی ہوں !!!!

SHARE